خدمت خلق
تمہید: بہت سے مسلمان سمجھتے ہیں کہ عبادت صرف نماز روزہ زکاۃ حج وغیرہ کا نام ہے (ان اعمال کی فضیلت سے انکار نہیں، لیکن) وہ اپنے آپ کو بہت بڑے فضل اور خیر کثیر سے محروم کر لیتے ہیں جب وہ نیک اعمال انہی میں منحصر سمجھتے ہیں۔ اور بھی بہت سے ایسے اعمال ہیں جن سے ایک مسلمان بہت بڑے اجر کا مستحق اور اللہ کے ہاں عظیم مقام پر فائز ہو سکتا ہے۔ ان میں افضل ترین ’خدمت خلق‘ ہے۔ مسلمان کی مدد کرنا، اس کے دل کو خوشی سے بھر دینا، اس کے چہرے پر مسکراہٹ لانا اور ہر طرح سے اس کے کام آنا۔ یہ کام ہر عام شخص نہیں کر سكتا یہ کام صرف اللہ کی توفیق سے اس کے چنیدہ، عظیم اور بڑے نصیب والے لوگ ہی کر سکتے ہیں۔ ﴿يسـَٔلونَكَ ماذا يُنفِقونَ قُل ما أَنفَقتُم مِن خَيرٍ فَلِلوٰلِدَينِ وَالأَقرَبينَ وَاليَتـٰمىٰ وَالمَسـٰكينِ وَابنِ السَّبيلِ وَما تَفعَلوا مِن خَيرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَليمٌ﴾ البقرة، ارشاد نبوی: «المُسْلِمُ أَخُو المُسْلِمِ لاَ يَظْلِمُهُ وَلاَ يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرُبَاتِ يَوْمِ القِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ القِيَامَةِ» متفق عليه
خدمت خلق کے ایمان کا ذکر: ﴿أَلَم نَجعَل لَهُ عَينَينِ * وَلِسانًا وَشَفَتَينِ * وَهَدَينـٰهُ النَّجدَينِ * فَلَا اقتَحَمَ العَقَبَةَ * وَما أَدرىٰكَ مَا العَقَبَةُ * فَكُّ رَقَبَةٍ * أَو إِطعـٰمٌ فى يَومٍ ذى مَسغَبَةٍ * يَتيمًا ذا مَقرَبَةٍ * أَو مِسكينًا ذا مَترَبَةٍ * ثُمَّ كانَ مِنَ الَّذينَ ءامَنوا وَتَواصَوا بِالصَّبرِ وَتَواصَوا بِالمَرحَمَةِ * أُولـٰئِكَ أَصحـٰبُ المَيمَنَةِ﴾ البلد
«لقد خشيتُ على نفسي» قالت له خديجة: ": كَلَّا وَاللَّهِ مَا يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا، إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَحْمِلُ الْكَلَّ، وَتَكْسِبُ الْمَعْدُومَ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ ” متفق عليه
افضل ترین عمل: اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل یہ ہے کہ ایک مسلمان کو دل سے خوش کیا جائے، اس كے چہرے پر مسکراہٹ لائی جائے، اس کی مصیبت کو دور کر دیا جائے، اس کے منہ میں لقمہ ڈال کر اس کی بھوک کو مٹایا جائے، اس کے ستر کو ڈھانپا جائے، اس کی طرف سے قرض ادا کیا جائے غرض کہ اس کی ہر حاجت پوری کرنے کی کوشش کی جائے: «مِنْ أَفْضَلِ العَمَلِ إدخالُ السُّرُورِ على المؤمن: تَقْضِي عنه دَيناً، تَقْضِي له حاجةً، تُنَفِّسُ له كُرْبَةً». صحيح الجامع: 5773 … أبو هريرة: «أفضلُ الأعمالِ أن تُدْخِلَ علىٰ أخيك المؤمن سروراً، أو تَقْضِيَ عنه دَيْناً، أو تُطْعِمَهُ خُبْزاً» الصحيحة: 2715 … عمر: نبیﷺ سے افضل عمل کے بارے سوال ہوا تو فرمایا: «إدخالُكَ السُّرورَ على مؤمنٍ: أَشْبَعْتَ جُوعَتَه أو كَسَوْتَ عَوْرَتَه أو قَضْيتَ لَهُ حَاجَةً» صحيح الترغيب: 954
دوسروں کیلئے نفع بخش ہونا: اپنے لیے تو سب زندگی گزارتے ہیں لیکن دوسروں کیلئے نفع بخش بہت کم لوگ ہوتے ہیں اور یہی لوگ اللہ کے نزدیک سب سے محبوب اور افضل ہیں: «أحَبُّ الناس إلى الله أنفُعهم، وأحبُّ الأعمالِ إلى الله عزّ وجلّ سرورٌ تُدْخِلُه علىٰ مسلم أو تَكْشِفُ عنه كُرْبَةً أَو تَقْضِي عنه دَيناً أو تَطْرُد عنه جوعاً ولأن أمشيَ مع أخي المسلم في حاجته أحبُّ إليَّ من أن أَعْتَكِفَ في المسجد (النبوي) شهراً، ومن كفّ غضبه ستر الله عورته، ومن كظم غيظاً ولو شاء أن يُمْضِيَه أمضاه ملأ الله قلبه رضىً يوم القيامة، ومن مشى مع أخيه المسلم في حاجته حتى يُثْبِتَها له أثبت الله تعالى قدمه يوم تَزِلُّ الأقدام، وأن سوء الخُلُق لَيُفْسِدُ العملَ كما يُفْسِدُ الخَلُّ العَسَلَ». السلسلة الصحيحة: 906
دوسروں کیلئے نفع بخش کا ذکر خیر باقی: ہر شخص پیدا ہوا ہے اور اس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ جس طرح پیدا ہونے سے پہلے انسان کوئی قابل ذکر شے نہیں ہوتا اسی طرح مرنے کے بعد جب انسان اس دنیا سے اٹھ جاتا ہے تو لوگ تو لوگ اس کے قریبی عزیز بھی ایک وقت آتا ہے، اسے بھلا دیتے ہیں۔ یہی دنیا کا نظام ہے۔ البتہ جو شخص اپنی زندگی میں دوسروں کیلئے کچھ کر کے جاتا ہے، ان کیلئے نفع بخش ہوتا ہے، اسے لوگ بھی ہمیشہ یاد رکھتے ہیں: ﴿وأما ما ينفع الناس فيمكث في الأرض﴾ الرعد
بیوہ اور مسکین کی مدد مثل جہاد: أبو هريرة: «الساعي على الأرملة والمسكين كالمجاهد في سبيل الله» وأحسبه قال: «وكالقائم الذي لا يَفْتُر، وكالصائم الذي لا يُفْطِر». متفق عليه
کفالت یتیم: سهل بن سعد: «أنا وكافل اليتيم في الجنة هكذا وأشار بالسبابة والوسطىٰ وفرّج بينهما». البخاري
أبو الدرداء: «أتى النبي ﷺ رجل يشكو قَسْوةَ قلبِه؟ قال: أتحبّ أن يَلِينَ قَلْبُك وَتُدْرِكَ حَاجَتَك؟ ارحم اليتيمَ وامسح رأسه وأطعمه من طعامك يَلِنْ قَلْبُكَ وَتُدْرِكْ حَاجَتَك ». صحيح الترغيب والترهيب
﴿وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا) سورة النساء الآية 36 ﴾ الرعد
حسن سلوک، سب سے پہلے اپنے گھر والوں کے ساتھ: جابر بن سمرة: «إِذَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدَكُمْ خَيْرًا، فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ». مسلم
کوئی عمل بھی ایمان کے بغیر قابل قبول نہیں: عائشة: «يا رسول الله! إن ابن جدعان كان يُطْعِم الطّعام، ويقري الضيف، فهل ينفعه ذلك يوم القيامة؟ فقال: « لا إنه لم يقل يوما رب اغفر لي خطيئتي يوم الدين». مسلم
رمضان شهر المواساة والإنفاق والإفطار