خطبہ عیدالفطر

موضوع ۔۔۔دو(2) رمضان

يٰٓـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُتِبَ عَلَيۡکُمُ الصِّيَامُ کَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُوۡنَۙ [البقرہ183]

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! تم پر روزہ رکھنا لکھ دیا گیا ہے، جیسے ان لوگوں پر لکھا گیا جو تم سے پہلے تھے، تاکہ تم بچ جاؤ۔

میرے عزیز بھائیو و بہنو!

آج شوال کی یکم تاریخ ھے ہم عیدالفطر کی نماز اور خطبہ کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں

آج سبھی چہروں پر خوشی کے آثار نمایاں نظر آ رہے ہیں

لوگ خوشی خوشی ایک دوسرے سے ملاقاتیں کررہے ہیں

رشتہ داروں، دوستوں اور گلی محلے کے لوگوں کے ساتھ تحائف کا تبادلہ ہورہا ھے

ہر طرف مبارکباد کا سماں بندھ چکا ھے

فرحت و مسرت کا ایسا منظر قائم ہو چکا ھے کہ اس دن کے علاوہ کسی دوسرے دن میں سبھی انسان مل کر کروڑوں روپے بھی خرچ کر لیں تو یہ ماحول پیدا نہیں ہوسکتا

دراصل یہ اللہ تعالی کی طرف سے اپنے بندوں پر ہونے والا انعام ھے

اس مشقت کے بدلے

اس پیاس کے بدلے

اس بھوک کے بدلے

اس جسمانی کمزوری کے بدلے

جو لوگوں نے اپنے رب کو خوش کرنے کے لیے روزوں کی صورت میں برداشت کی تھی

سبحان اللہ !

اللہ تعالی نیکو کاروں کو جزاء دینے

محنت کشوں کو صلہ دینے

اور مزدوروں کو اجرت دینے میں

کس قدر انصاف پسند اور جلدی کرنے والا ھے کہ جیسے ہی یہ ماہ مبارک ختم ہوا تو ساتھ ہی بلا تاخیر خوشیوں کا موسم عطا کر دیا

لیکن میرے بھائیو اور بہنو !

اگر ہم غور کریں تو ہمیں بہت جلد یہ بات سمجھ آ سکتی ھے کہ روزے ابھی ختم نہیں ہوئے کیونکہ رمضان المبارک کے مہینے میں روزے دو قسم کے تھے

پہلی قسم ھے کھانے پینے سے رکنا

اور دوسری قسم ھے جھوٹ ،شہوت ،لڑائی جھگڑے، گالی گلوچ اور منکرات سے رکنا

عربی زبان میں روزے کو صوم کہا جاتا ہے جس کا معنی ھے "رک جانا”

اب چونکہ رمضان ختم ہو چکا ھے لہذا پہلی قسم کی پابندیاں ختم ہو چکی ہیں اب ہمیں دن کے وقت کھانے پینے کی اجازت ھے

لیکن

دوسرا رمضان ابھی باقی ھے

جھوٹ بولنا اب بھی اسی طرح منع اور حرام ھے جس طرح رمضان میں حرام تھا

حرام کھانا اب بھی منع ہی ہے

گالی نکالنا اسی طرح منع ہے

ناحق جھگڑنا اسی طرح حرام ہے

کسی کا حق مارنا ہنوز ناجائز ہے

اللہ تعالیٰ کے دیگر محرمات بدستور قائم ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ

اس حدیث شریف سے اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید جھوٹ چھوڑنے کا تعلق صرف رمضان کے ساتھ ھے یعنی جب روزہ رکھ لیا تو پھر جھوٹ نہیں بولنا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس حدیث میں کہیں بھی رمضان کی کوئی قید نہیں ھے بلکہ اس حدیث کا مطلب یہ ھے کہ غیر رمضان میں بھی اگر کوئی جھوٹ بولنا ترک نہیں کرتا تو اس کے رمضان کے روزے خطرے میں پڑ جائیں گے

تو پھر رمضان ختم تو نہ ہوا ناں ❗

کیا خیال ھے آپ کا ❗

اس لیے میرے بھائیو اور بہنو ❗

پورا سال ہم نے جھوٹ سے ایسے ہی بچنا ھے جیسے رمضان میں کھانےپینے اور جھوٹ سے بچتے رہے ہیں

بھائیو ❗

اسی طرح رمضان میں ہمیں کھانے پینے کے ساتھ ساتھ لڑائی جھگڑے سے باز رہنے کی تربیت دی گئی ھے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَصْخَبْ فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ  [بخاری]

جب تم میں سے کسی ایک نے روزہ رکھا ہو تو وہ فحش گوئی شوروغل سے بچے اور اگر کوئی شخص اسے گالی دے یا اس سے لڑائی جھگڑا کرے تو وہ آگے سے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں

آج کھانے پینے سے ممانعت والا رمضان تو ختم ہو چکا ھے لیکن فحش گوئی شوروغل گالی گلوچ اور لڑائی جھگڑے سے ممانعت والا رمضان ابھی باقی ھے اور یہ پورا سال چلے گا

مسلمان بھائیوں سے جھگڑنا اب بھی منع ھے

فرمایا  لَا تُمَارِ أَخَاكَ ..[.ترمذي]

تو اپنے بھائی سے جھگڑا مت کر

گالی دینا اور لڑائی کرنا اب بھی منع ھے

فرمایا  سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ … [بخاري]

مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ھے

میرے عزیز بھائیو اور بہنو ❗

رمضان میں ہم اپنی تنہائیوں کی حفاظت کرتے رہے دن کے وقت روزے کی حالت میں بھوک اور پیاس لگتی تھی اور چھپ کر کھانے پینے کے مواقع بھی ملتے تھے ایک سو ایک موقعے ایسے آتے تھے جب ہمیں کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا تھا لیکن پھر بھی ہم فقط اللہ سے ڈرتے ہوئے کھانہ کھاتے تھے نہ ہی پانی پیتے تھے

لیکن آج بھی بہت سے کام ایسے موجودہیں جنہیں خلوت اور جلوت دونوں میں چھوڑنے کا حکم ھے

تنہائی میں ملاوٹ کرنا

دودھ میں پانی ڈالنا

چوری کرنا

اپنے آپ کو یا کسی اور کو نقصان پہنچانا یہ سب کام حرام ھیں

اگر ہماری تنہائیاں بہتر نہ ہوئیں تو بہت نقصان پہنچا سکتی ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

” لَأَعْلَمَنَّ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِي، يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالِ جِبَالِ تِهَامَةَ، بِيضًا، فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَبَاءً مَنْثُورًا ". قَالَ ثَوْبَانُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، صِفْهُمْ لَنَا، جَلِّهِمْ لَنَا ؛ أَنْ لَا نَكُونَ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَا نَعْلَمُ. قَالَ : ” أَمَا إِنَّهُمْإِخْوَانُكُمْ وَمِنْ جِلْدَتِكُمْ، وَيَأْخُذُونَ مِنَ اللَّيْلِ كَمَا تَأْخُذُونَ، وَلَكِنَّهُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللَّهِ انْتَهَكُوهَا ". (سنن ابن ماجہ: 4245)

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"میں اپنی امت کے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو روز قیامت تہامہ پہاڑوں کے برابر چمکتی نیکیاں لے کر آئیں گے لیکن اللہ تعالی انہیں ذروں میں اڑا دے گا،

ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کی اے اللہ کے رسول! ہمیں ان لوگوں کی صفات بتائیں کہیں ہم لا علمی میں ان جیسے نہ ہوجائیں آپ ﷺ نے فرمایا:

وہ تمہارے ہی بھائی اور تمہاری قوم سے ہوں گے، جیسے تم رات کو عبادت کرتے ہو وہ بھی گریں گے لیکن وہ جب تنہائی میں ہوں گے تو اللہ کے حرام کردہ کاموں کا ارتکاب کریں گے۔”

اس لیے ہر وقت خلوت ہو یا جلوت ہو، اپنے دل میں یہ خیال پیدا کریں کہ مجھے اللہ تعالیٰ دیکھ رہے ہیں

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا

أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَى [العلق : 14]

تو کیا اس نے یہ نہ جانا کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔

كَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ [العلق : 15]

ہرگز نہیں، یقینا اگر وہ باز نہ آیا تو ہم ضرور اسے پیشانی کے بالوں کے ساتھ گھسیٹیں گے۔

اگر ہم یہ کیفیت بنانے میں کامیاب ہوگئے تو اللہ تعالیٰ ہماری عبادات کو احسان کے درجے تک پہنچا دیں گے

سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((الْإِحْسَانُ أَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ فَإِنَّکَ إِنْ لَا تَرَاہُ فَإِنَّہٗ یَرَاکَ))

’’احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اس انداز پر کرو کہ تم اسے دیکھ رہے ہو،اگر ایسا نہ ہو تو پھر اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘

میرے عزیز بھائیو اور بہنو❗

رمضان میں ہم قیام اللیل کرتے تھے لیکن یاد رکھیں آج رمضان تو ختم ہو گیا ہے مگر قیام اللیل کی سنت ابھی بھی باقی ہے

رمضان میں ہم تلاوت کیا کرتے تھے لیکن یاد رکھیں تلاوت قرآن کا حکم ابھی بھی باقی ہے

رمضان میں ہم دعائیں کیا کرتے تھے مگر دعاوں کی قبولیت کے در ابھی بھی کھلے ہیں

رمضان میں ہم سخاوت کیا کرتے تھے لیکن یاد رکھیں آج روزے تو ختم ہو گئے ہیں مگر سخاوت ابھی بھی باقی ہے

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” وان احب الاعمال إلى الله ادومها وإن قل”.

(صحیح البخاری ،حدیث نمبر: 6464 )

” اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے خواہ کم ہی کیوں نہ ہو۔“

الغرض ایک رمضان ختم ہوا ھے لیکن دوسرا ابھی بھی باقی ہے

اللہ تعالی ہمیں دونوں رمضان کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے

آمین

اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک میں کیے ہوئے نیک اعمال قبول فرمائے

اور باقی پورا سال بھی ہمیں بڑھ چڑھ کر نیکیوں میں حصہ لینے کی توفیق عطا فرمائے

دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ان کمزور بھائیوں، بہنوں، بچوں اور بوڑھوں کی مدد فرمائے

مجاہدین اسلام کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اپنے ان مخلص بندوں نصرت فرمائے

بیماروں ، محتاجوں اور مصیبت زدہ لوگوں کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ سب پر اپنی رحمت نازل فرمائے

یہ آج کل کرونا کا عجیب فتنہ درپیش ہے جس نے نظام زندگی مفلوج کرکے رکھ دیا ہے دعا کریں کہ یا اللہ اگر یہ بیماری ہے تب بھی اگر یہ کوئی فتنہ یا دشمنوں کی چال ہے تب بھی، ہمیں اس بلا سے محفوظ فرما

❀ اللهم اغفر لنا وللمومنين والمومنات والمسلمين والمسلمات، وألف بين قلوبهم، وأصلح ذات بينهم، وانصرهم على عدوك وعدوهم، اللهم خالف بين كلمتهم، وزلزل أقدامهم، وأنزل بهم بأسك الذي لا ترده عن القوم المجرمين

❀ اللهم إنا نستعينك ونؤمن بك ، ونتوكل عليك ونثني عليك الخير ولا نكفرك ، اللهم إياك نعبد ، ولك نصلي ونسجد ، وإليك نسعى ونحفد ، نرجو رحمتك ونخشى عذابك ، إن عذابك الجدَّ بالكفار مُلحق

❀ اللهم عذِّب الكفرة أهل الكتاب الذين يصدون عن سبيلك

❀ اللهم من عادانا فعاده، ومن كادنا فكده، ومن بغى علينا بهلكة فأهلكه، ومن أرادنا بسوء فخذه، وأطفئ عنا نار من أشب لنا ناره، واكفنا هم من أدخل علي همه، وأدخلنا في درعك الحصينة، واسترنا بسترك الواقي

❀ اللَّهمَّ أنتَ ربنا ، لا إلَهَ إلَّا أنتَ ، خَلقتَنا ونحن عبادُكَ ، ونحن على عَهْدِكَ ووعدِكَ ما استطعنا، نعوذُ بِكَ من شرِّ ما صنعنا ، ونبوءُ لَكَ بنعمتِكَ علينا ، ونعترفُ بِذنوبنا ، فاغفِر لنا ذنوبنا إنَّهُ لا يَغفرُ الذُّنوبَ إلَّا أنتَ

❀ اللهمَّ إنا نعوذُ بك من العجزِ والكسلِ ، والجبنِ والبخلِ ، والهرمِ ، وعذابِ القبرِ ، وفتنةِ الدجَّالِ ، اللهم آتِ نفوسنا تقواها ، وزكِّها أنت خيرُ من زكَّاها ، أنت وليُّها ومولاها ، اللهمَّ إنا أعوذُ بك من علْمٍ لا ينفعُ ، ومن قلْبٍ لا يخشعُ ، ومن نفسٍ لا تشبعُ ، ومن دعوةٍ لا يُستجابُ لها

❀ اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الأرْضِ وَرَبَّ العَرْشِ العَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شيءٍ، فَالِقَ الحَبِّ وَالنَّوَى، وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ وَالْفُرْقَانِ، نعُوذُ بكَ مِن شَرِّ كُلِّ شيءٍ أَنْتَ آخِذٌ بنَاصِيَتِهِ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الأوَّلُ فليسَ قَبْلَكَ شيءٌ، وَأَنْتَ الآخِرُ فليسَ بَعْدَكَ شيءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فليسَ فَوْقَكَ شيءٌ، وَأَنْتَ البَاطِنُ فليسَ دُونَكَ شيءٌ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ، وَأَغْنِنَا مِنَ الفَقْرِ

❀ اللهم لك أسلمنا وبك آمنا وعليك توكلنا وإليك أنبنا وبك خاصمنا وإليك حاكمنا، فاغفر لنا ماقدمنا وما أخرنا وما أسررنا وما أعلنا وما أنت أعلم به منا

❀ اللهم إنا ظلمنا أنفسنا ظلما كثيرا ، ولا يغفر الذنوب إلا أنت ، فاغفر لنا مغفرة من عندك وارحمنا ، إنك أنت الغفور الرحيم

❀ نستغفرُ اللهَ العظيمَ الذي لا إلهَ إلَّا هو الحيَّ القيومَ ونتوبُ إليه

❀ لا إله إلا أنت سبحانك إنا كنا من الظالمين

❀ لا إله إلا الله العظيم الحليم، لا إله إلا الله رب العرش العظيم، لا إله إلا الله رب السماوات ورب الأرض ورب العرش الكريم

❀ اللهم إنا نعوذ بك من الجنون والجذام والبرص ومن سائر الأسقام، تحصنا بذي العزة والجبروت واعتصمنا برب الملكوت وتوكلنا على الحي الذي لا يموت، اللهم اصرف عنا الوباء وقنا شر الداء واصرف عنا البلاء برحمتك يا سميع الدعاء

❀ اللهم عافنا من البلاء والوباء والزلازل والمحن وارزقنا الشفاء من كل داء

❀ اللهم رحمتك نرجو فلا تكلنا إلى أنفسنا طرفة عين، وأصلح لنا شأننا كله لا إله إلا أنت

❀ اللهم إنا نعوذبك من زوال نعمتك وتحول عافيتك وفجاءة نقمتك وجميع سخطك

❀ اللهم إنا نعوبك من جهد البلاء ودرك الشقاء وسوء القضاء وشماتت الأعداء

❀ الله لا تقتلنا بغضبك ولا تهلكنا بعذابك وعافنا قبل ذلك

❀ اللهم فرج هم الهمومين ونفس كرب المكروبين واشف مرضانا ومرضى المسلمين وعاف مبتلانا ومبتلى المسلمين وارحم موتانا وموتى المسلمين

❀ اللهم اجعلنا ممن دعاك فأجبته وسألك فأعطيته وتوكل عليك فكفيته يا من كفانا كل شيء اكفنا شر الأمراض وأعذنا من سيء الأسقام ومن شر كل شيء أنت آخذ بناصيته

❀ اللهم إن هذا المرض جند من جنودك تصيب به من تشاء وتصرفه عمن تشاء، اللهم فاصرفه عنا وعن بيوتنا وعن أهلينا وأزواجنا وذرارينا وبلادنا وبلاد المسلمين، واحفظ مما نخاف ونحذر فأنت خير حافظا وأنت أرحم الراحمين.

❀ اللهم إنا استودعناك بلادنا وأهلها كبارها وصغارها رجالها ونساءها

❀ اللهم إنا استودعناك آباءنا وأمهاتنا وأزواجنا وذرياتنا وذوي أرحامنا وأقاربنا وجيراننا وصديقنا، لا إله إلا أنت سبحانك إنا كنا من الظالمين.

آمین یا رب العالمین

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ