کن مقامات پر قضاء حاجت کرنا ممنوع ہے

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: اتَّقَوْا اللعَّانِينَ، قَالُوا وَمَا اللَّاعِنَانِ يَارَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاسِ أَوْ فِي ظِلْهِم. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: کتاب الطهارة، باب النھي عن التخلي في الطرق والظلالا)
ابو ہریرہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا: لعنت کے دو کاموں سے بچو۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول العنت کے وہ کون سے دو کام ہیں؟ آپ نے فرمایا: جو لوگوں کے راستے میں یا ان کے سائے میں پاخانہ کرتا ہے۔
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللهُ أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي المَاءِ الرَّاكِدِ. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم كتاب الطهارة، باب النهي عن البول في الماء الراكد.)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔
تشریح:
اسلام نے ان تمام امور سے منع کیا ہے جو مسلمانوں کے عام و خاص معاملات میں تکلیف دینے کا سبب ہوں اس لئے رسول اللہ ﷺ نے عام شاہراہ، سایہ، رکے ہوئے پانی اور گھاٹ پر پیشاب و پاخانہ کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ یہ جگہیں عام لوگوں اور جانوروں کے لئے بہت ہی اہم ہمیں گندگی کی صورت میں اس سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں ان مقامات پر پیشاب و پاخانہ کرنے سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ عام راستہ، سایہ اور پانی کے گھاٹ پر پیشاب کرنا حرام ہے۔
٭ ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا حرام ہے۔
٭٭٭٭