کسی کے نام میں غیر اللہ کی عبدیت کا اظہار ہو تو اس کے بارے میں خبردار کرنا جائز ہے

656۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: کیا تم غزوہ حنین میں رسول اللہ ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ انھوں نے کہا: لیکن رسول اللہ ﷺ نے پشت نہیں دکھائی۔ ہوا یوں کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ بڑے تیر انداز تھے۔ (پہلے) ہم نے ان پر حملہ کیا تو وہ بھاگ نکلے لیکن جب مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے تو انھوں نے سامنے سے تیر برسانا شروع کر دیے۔ ہم تو بھاگ گئے مگر رسول اللہ ﷺ نہیں بھاگے۔ بلاشبہ یقینًا میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور سیدنا ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور نبی ﷺ فرما رہے تھے:

((أنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبُ)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِي:2864،  2874،  2930، 3042، 4315، 4316، 4317، ومُسْلِمٌ:1776)

’’میں (اللہ کا سچا) نبی ہوں۔ (اس میں کوئی جھوٹ نہیں۔ (اور اس کے ساتھ ساتھ) میں عبد المطلب کا بیٹا (بھی) ہوں۔‘‘

توضیح و فوائد: مسلمانوں کے لیے ایسا نام رکھنا نا جائز ہے جس میں اللہ کے علاوہ کسی اور کا بندہ ہونے کا اظہار ہو، جیسے عبد العزبی (عربی کا بندہ) عبد الرسول (رسول کا بندہ) وغیرہ۔ لیکن اگر کسی کا پہلے ہی سے ایسا نام ہو اور بندہ اس کے بارے میں کسی کو اطلاع یا خبر دینا چاہتا ہے تو اس کا یہ نام لیا جا سکتا ہے، مثلاً عبدالمطلب نام رکھنا ناجائز ہے لیکن یہ بتانا جائز ہے کہ نبیﷺ کے دادا کا نام عبد المطلب تھا۔

657۔ سیدنا ابواسیدﷺ سے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:  خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ وَبَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ وَبَنُو الْحَارِثِ وَبَنُو سَاعِدَة)) (أَخْرَجَةُ البُخَارِيُّ: 2552، وَمُسْلِمٌ:2249)

’’انصار کے گھرانوں میں سب سے بہتر بنو نجار، بنو عبد الاشہل، بنو حارث اور بنو ساعدہ کے گھرانے ہیں۔‘‘