کتا پالنا

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : مَنْ الْخَذَ كَلَّا إِلَّا كَلبَ مَاشِيَةٍ أَوْ صَيْدٍ أَو زَرْعِ انْتَقِصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيْرَاطٌ. (متفق عليه).
(صحیح بخاري: كتاب بدء الخلق، باب إذا وقع الذباب في شراب أحدكم فليغمسه فإن في إحدى ……، صحيح مسلم: كتاب المساقاة، باب الأمر بقتل الكلاب وبيان نسخه و بيان تحريم اقتنائها.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا آپ فرماتے تھے، جو شخص شکار یا مویشی کی حفاظت کے علاوہ (کسی اور مقصد سے) کتا پالے تو اس کے اجر میں سے ہر روز ایک قیراط کی کمی ہوتی ہے۔
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ أَمَرَ بِقَتْلِ الكِلابِ إِلَّا كَلبَ صَيْدٍ أو كَلبَ غَنَمٍ أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب المساقاة، باب الأمر بقتل الكلاب وبیان نسخه و بیان تحریم اقتنائها.)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کتوں کے مارنے کا حکم دیا سوائے ان کتوں کے جو شکاری ہوں یا بکریوں کی حفاظت کرنے والے اور مویشیوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
وَعَنْ عَبدِ اللهِ بنِ مُغَفِلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَوْلَا أَنَّ الكلاب أُمَّةٌ مِنَ الأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا كُلَّهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا كُلِّ أَسْوَدَ بَهِيْم (اخرجه أبو داود والترمذي والنسائي)
وَزَادَ: مَا مِنْ أَهْلِ بَيْتٍ يَرْبِطُونَ كَلْبًا إِلَّا نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِم كُلَّ يَوْمٍ قِيْرَاطٌ إِلَّا كَلبَ صَيْدٍ أَو كَلبَ حَرَثٍ أَو كَلبَ غَنَمٍ.
(سنن ابو داود: كتاب الصيد، باب اتخاذ الكلب للصيد وغيره، سنن ترمذي: أبواب الصيد عن رسول اللهﷺ، باب ماجاء في قتل الكلاب، وقال هذا حديث حسن صحیح سنن نسائی کتاب الصيد: باب صفة الكلاب التي أمر بقتلها و صححه الألباني في صحيح سنن ابی داود: (2845)
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ آپ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ کا نے فرمایا: اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے بھی (اللہ کی مخلوق اور) امتوں میں سے ایک امت ہیں، تو میں ان ساروں کے قتل کرنے کا حکم دے دیا۔ (بہر حال) جوان میں سے کالا سیاہ ہوا سے مارڈالا کرو۔ اور ترندی اور نسائی کی روایت میں یہ زیادتی آئی ہے کہ جو گھر والے کتا باندھ رکھے ہیں ان کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کی کمی ہو جاتی ہے الا کہ وہ شکاری کتا ہو یا کھیتی اور بکریوں کی رکھوالی کے لئے ہو۔
وَعَنْ أَبِي طَلْحَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لَا تَدْخُلُ المَلائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب بدء الخلق، باب باب إذا وقع الذباب في شراب أحدكم فليغمسه فإن في إحدى….، صحيح مسلم: كتاب اللباس والزينة، باب تحريم تصوير صورة الحيوان وتحريم اتحاد مافيه صورة)
ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس گھر میں کتے اور تصویریں ہوتیں ہیں اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے ہیں۔
تشریح:
رسول اکرم ﷺ نے حیوانوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے انہیں میں سے کتا بھی ایک حیوان ہے جسے ضرورت کے وقت یعنی بکریوں ، کھیتوں اور گھروں کی دیکھ بھال کے لئے رکھنے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ اسی طرح شکاری اور سی آئی ڈی كى کتے بھی پالنے کی اجازت ہے۔ لیکن شوقیہ اور فیشن کے طور پر کتا پالنا سخت گناہ کا باعث ہے کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس گھر میں کتے ہوتے ہیں اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ اور طبی نقطہ نظر سے بھی گھروں میں کتوں کا رکھنا خطرے سے خالی نہیں ہے کیونکہ اس کا اثر گھر والوں کی صحت پر پڑتا ہے اور بھی حکمتیں ہیں جن کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے۔ لہذا مسلمانوں کو چاہئے کہ بلا کسی ضرورت کتے پالنے سے پر ہیز کریں اور اپنے گھروں میں بھی نہ گھنے دیں۔ اللہ تعالی ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق بخشے ۔
فوائد:
٭ شکاری ، کھیتوں کی رکھوالی اور جانوروں کی حفاظت کے لئے کتوں کا پالنا مباح ہے۔
٭ سی آئی ڈی کتے کا پالنا جائز ہے۔
٭ جن گھروں میں کتے ہوتے ہیں اس میں رحمت کے فرشتے نہیں داخل ہوتے ہیں۔
٭٭٭٭