لڑکی کو ناپسند لڑکے سے شادی کے لئے مجبور کرنا حرام ہے

عَنْ خَنْسَاء بِنْتِ خَدامِ الْأَنْصَارِيَةِ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذٰلِكَ، فَأَتَتْ رَسُوْلَ اللهﷺ فَرَدَّ نِكَاحَهَا. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب النكاح، باب إذا زوج رجل ابنته وهي كارهة فنكاحه مردود.)
خنساء بنت خدام انصاریہ کہتی ہیں کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا اور وہ ثیبہ تھیں لیکن انہیں یہ نکاح منظور نہیں تھا، اس لئے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ آپ ﷺ نے اس نکاح کو فسخ کر ڈالا۔
تشریح:
اسلام ایک ایسا آفاقی اور آسان دین ہے جس نے انسان کو زندگی بسر کرنے کے لئے بہت سارے آداب سکھلائے ہیں انہیں آداب میں سے یہ بھی ہے کہ والدین یا ولی اپنی بیٹی یا بیٹے کو کسی ایسے رشتے کے لئے مجبور نہ کریں جسے وہ پسند نہیں کرتے ہیں چونکہ رشته ازدواج ایک دو دن کا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ پوری زندگی کا معاملہ ہوتا ہے اس لئے اس معاملہ میں کسی کو مجبور نہیں کیا جانا چاہئے۔ رسول اکرم ﷺ کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے بتایا کہ اس کے والد نے ایک ایسے شخص سے اس کا نکاح کر دیا ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے تو رسول اکرم ﷺ نے اس کا نکاح فتح کر ڈالا۔ اللہ تعالی ہمیں شادی کے معاملہ میں سوجھ بوجھ کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ شادی کے لئے لڑکی کی منظوری لینا ضروری ہے۔
٭ اگر بغیر رضا مندی کے کسی لڑکی کی شادی کر دی جائے تو حاکم وقت اس کا نکاح فسخ
کر سکتا ہے۔
٭٭٭٭