مغرب کی نماز میں جلدی اور عشاء کی نماز میں تاخیر کرنا

عَنْ رَافِع بن خديج رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: كُنَّا نُصَلَّى المَغْرِبَ مَعَ النبیﷺ فَيَنْصَرِفْ أَحَدُنَا وَإِنَّهُ لَيُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِهِ، (متفق عليه)
(صحیح بخاری، کتاب مواقيت الصلاة، باب وقت المغرب، صحيح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب بيان أن أول وقت المغرب عند غروب الشمس۔)
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مغرب کی نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھ کر جب واپس ہوتے تو اتنا اجالا باقی رہتا تھا کہ) ایک شخص اپنے تیر گرنے کی جگہ کو دیکھ لیتا۔
وعَنْ أَبِي أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ مَا يَقُولُ : لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيرٍ أَوْ قَالَ عَلَى الفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا المَغْرِبَ إِلٰى أَنْ تَشْتَبِكَ النُّجُومُ. (اخرجه أبو داود)
(سنن أبی داود: كتاب الصلاة، باب وقت المغرب، وقال الألباني حسن صحيح في صحيح سنن أبي داود: (418)
ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت ہمیشہ بھلائی کے ساتھ رہے گی یا فرمایا کہ فطرت پر رہے گی جب تک نماز مغرب میں اتنی دیر نہیں کرے گی کہ خوب تارے نکل آئیں۔
وعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهَا قَالَتْ: أعتَمَ النَّبِيَّ ﷺ ذَاتَ لَيْلَةَ حَتّٰى ذَهَبَ عَامَةَ اللَّيْلِ حَتّٰى نَامَ أَهْلَ الْمَسجِدِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى وَقَالَ: إِنَّهُ لَوَقْتُهَا لَولَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰى أُمَّتِي (اخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة باب وقت العشاء وتأخيرها)
عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ نے نماز عشاء دیر میں پڑھائی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور لوگ سو گئے پھر آپﷺ نکلے اور نماز مغرب
پڑھائی اور فرمایا اس کا وقت یہی ہے۔ اگر مجھے اپنی امت پر مشکل کا خیال نہ ہوتا۔
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُؤَخِّرُ صَلَاةَ العِشَاءِ الآخِرَةِ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب وقت العشاء وتأخيرها)
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نماز عشاء کو پڑھانے میں تاخیر کیا کرتے تھے۔
تشریح:
نماز کو اس کے اول وقت پر ادا کرنا سب سے افضل عمل ہے رسول اللہ ﷺ مغرب کی نماز جلدی پڑھتے تھے اور اس کے لئے لوگوں کو ابھارتے تھے ۔ مغرب کی نماز میں جلدی کرنا خیر کی علامت ہے لیکن اگر کسی وجہ سے اسے تاخیر کرنا چاہیں تو اسے غروب شفق سے پہلے تک موخر کر سکتے ہیں ویسے اسے جلدی پڑھنا بہتر ہے ایسا بھی نہیں ہونا چاہئے جیسا کہ بعض مساجد میں دیکھا جاتا ہے کہ اذان ختم ہوتے ہی فورًا جماعت کے لئے اقامت شروع کر دی جاتی ہے اور اگر کوئی شخص دو رکعت مغرب سے پہلے سنت پڑھنا چاہے تو اسے موقع نہیں ملتا۔ امام کو چاہئے کہ اذان اور اقامت میں کچھ وقفہ رکھے اور مغرب سے پہلے کی سنت کو زندہ کرے۔ عشاء کی نماز کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر نمازیوں کے لئے مشکل نہ ہو تو اسے تاخیر سے پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔
فوائد:
٭ مغرب کی نماز جلدی پڑھنا مستحب ہے۔
٭ مغرب کی نماز کو غروب شفق تک مؤخر کرنا ثابت ہے۔
٭ عشاء کی نماز کو رات کے تہائی حصہ تک مؤخر کر کے پڑھنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭