ماہ رمضان کا استقبال

اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿شَهرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيْهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ﴾ (سوره البقرة، آيت:185)
ترجمہ: ماہ رمضان وه ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں، تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے اسے روزه رکھنا چاہئے۔
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ﴾ (سورة قدر آيت: 3)
ترجمه: شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
نیز ارشاد فرمایا: ﴿وَتُوْبُوْا إِلَى اللهِ جَمِيْعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ) (سورة نور: آیت: 31)
ترجمه: اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ تعالی کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللهُ عَنهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فَتحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَعَلْقَتُ أَبْوَابُ النَّارِ، وَصُفْدَتِ الشَّيَاطِينُ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الصوم، باب هل يقال رمضان أو شهر رمضان؟ و صحيح مسلم: كتاب الصيام باب فضل شهر رمضان)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔
تشریح:
اللہ تعالی نے ماہ رمضان کو بہت ساری خصوصیتوں سے نوازا ہے اس لئے اس کا مقام دیگر دوسرے مہینوں سے کہیں زیادہ افضل اور اونچا ہے، اس مہینے میں قرآن کریم کو اللہ تعالی نے اتارا ہے، اس مہینے کے آخری عشرے میں ایک ایسی مبارک رات آتی ہے جو ایک ہزار راتوں کی عبادت سے افضل ہوتی ہے، اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں سرکش شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں، روزے دار کے منہ کی بو اللہ رب العزت کے یہاں مشک سے بہتر ہوتی ہے، رمضان کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کر دی جاتی ہے، فرشتے روزے داروں کے حق میں دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ افطاری نہیں کر لیتے۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ ساری فضیلتیں اور عظمتیں جس ماہ کی ہوں تو اس کا استقبال کس طرح سے کیا جائے۔ کس اعتبار سے اپنے آپ کو اس ماہ کے لئے تیار کیا جائے؟ سب سے پہلے انسان اللہ رب العزت سے یہ دعا کرے کہ ہمیں یہ مبارک مہینہ عطا فرمائے، اس میں صحت و تندرستی سے نوازے، نیک اعمال کرنے کی توفیق دے اور برے کاموں سے دور رکھے۔ اس ماہ کی تیاری کے لئے کثرت سے ماہ شعبان میں روزے رکھے، اور اس مہینے کی آمد پر خوشی کا اظہار کرے کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے، نیز گھر میں اپنے اہل وعیال اور بچوں کو اکٹھا کر کے انہیں روزے کے مسائل اور اس کی حکمت سے باور کرائے اور روزے رکھنے کی ترغیب دلائے، رمضان کے احکام و مسائل کو سیکھنے کی کوشش کرے تاکہ اس میں غلطی کا امکان کم رہے۔ اگر روزے کسی وجہ (سفر، بيماری، حيض، نفاس) سے چھوٹے ہوئے ہوں تو اس کی قضا جلد از جلد کی ہے ، دیناوی مشغولیت اور تجارتی لین دین کے معاملات کو ایک مہینہ کے لئے ملتوی کر دے ، ان ساری چیزوں کے علاوہ دلوں میں یہ عزم اور حوصلہ رکھے کہ ان سعادتوں اور فضیلتوں کو اس بار اپنے ہاتھوں سے جانے نہیں دیں گے اور اپنے تمام اوقات کو عبادت انہی ، تلاوت قرآن پاک اور اعمال صالحہ کے حصول میں لگائیں گے تاکہ قرب الہی اور جنت کا حصول آسان ہو جائے ۔ اس طرح سے ماہ رمضان کا استقبال کریں ۔
آج معاشرے میں کچھ لوگوں کی ایسی سوچ بن چکی ہے کہ رمضان کا مہینہ کھانے پینے اور جاگنے کا مہینہ ہے اس لئے بہت سارے لوگ رمضان کی آمد سے قبل طرح طرح کے پکوان اور کھانے کی اقسام کے بارے میں سوچتے ہیں اور اس کے لئے چیزیں اکٹھی کرتے ہیں اور راتوں کو بیدار رہنے کے لئے مختلف فضائی چینلوں کو تلاش کرتے ہیں کہ کون سا چینل ہمارے لئے مناسب رہے گا اور کون نہیں رہے گا۔ اس طرح سے بعض افراد نے اس مبارک مہینہ کی حقیقت کو بھلا کر صرف پیٹ پالنے اور آنکھوں کی تسکین کا موسم بنا لیا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں ایسی سوچ و فکر سے محفوظ رکھے۔
فوائد
٭ ماہ رمضان میں قرآن کا نزول ہوا۔
٭ ماہ شعبان میں کثرت سے روزه رکھنا ثابت ہے۔
٭ توبہ بھی ذریعہ نجات ہے۔
٭ ماہ رمضان میں جنت کے دروازے کھول اور جہنم کے دروازے بند کر دیئےجاتے ہیں اور سرکش شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔
٭٭٭٭