ماہ رمضان کی فضیلت

اللہ تعالی کا فرمان ہے ﴿ شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصْمُهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيْضًا أَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيْدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ﴾ (سوره بقره، آیت:185)
ترجمہ: ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے اسے روز و رکھنا چاہئے ، ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہوا سے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہئے اللہ تعالی کا ارادہ تمہارے ساتھ آسانی کا ہے بختی کا نہیں، وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائیاں بیان کرو اور اس کا شکر کرو۔
ایک دوسری جگہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ﴾ (سورة القدر آیت 1-3)
یقینًا ہم نے اسے شب قدر میں نازل فرمایا تو کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے ؟ شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غيْرُهُمْ، يُقَالُ : أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَيَقُومُونَ، لَا يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلُوا اُغْلِقَ فَلَمْ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ . (متفق عليه)
(صحیح بخاری، کتاب الصوم، باب الريان للصالحين، وصحيح مسلم، كتاب الصيام، باب فضل الصيام.)
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے ، قیامت کے دن اس سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے، اس کے سواء اس سے کوئی داخل نہیں ہوگا ، کہا جائے گا ، رزوے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہوں گے (اور اس سے داخل ہو جائیں گے) ان کے سوا اس سے کوئی اور داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے تو اسے بند کر دیا جائے گا، پس کوئی اور اس سے داخل نہیں ہو گا۔
عنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ (متفق عليه)
صحیح بخاری، کتاب الصوم، باب من صام رمضان إيمانا … وصحيح مسلم كتاب صلاة المسافرين باب الترغيب في قيام رمضان وهو التراويح.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے، تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِذَا جَاءَ رمضان فتحت أبواب الجنة، وعلقت أبْوَابُ النَّارِ، وَصُفَدَتِ الشَّيَاطِينُ (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب الصوم، باب هل يقال رمضان أو شهر رمضان؟ وصحيح مسلم: كتاب الصيام باب فصل شهر رمضان)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے
تشریح:
رمضان کے مہینے کی فضیلت و اہمیت بہت زیادہ ہے اس مہینے میں اللہ تعالی نے قرآن مجید کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتارا اور وہاں سے حسب ضرورت ۲۳ سالوں میں اتارتا رہا، اس مہینے میں شب قدر بھی آتی ہے جس میں کی گئی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہوتی ہے، ہزار مہینے 83 سال 4 مہینے بنتے ہیں ، عام طور پر انسانوں کی عمریں بھی اس سے کم ہوتی ہیں، یہی نہیں بلکہ جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے ماہ رمضان کا روزہ رکھا اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور اس مہینے میں سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، نیز اللہ تعالی نے روزے داروں کے لئے خصوصی طور پر جنت میں ایک دروازہ بنا رکھا ہے جس سے صرف اور صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے۔ اللہ تعالی رمضان کی اہمیت و فضیلت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور سنت کے مطابق روزہ رکھنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ رمضان کی آمد پر سرکش شیطان جکڑ دیئے جاتے ہیں۔
٭ جنت میں ایک دروازے کا نام ریان ہے جس سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے۔
٭ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
٭ رمضان میں قرآن مجید نازل ہوا۔
٭٭٭٭