ماہ شوال کا پہلا خطبہ جمعہ

الحمد الله المنفرد بالبقاء والدوام، المتفضل على عباده بالإحسان والإنعام، أحمده حمد من قال ربي الله ثم استقام، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، القائل في كتابه المبين: ﴿وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰی یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠۝۹۹﴾ وأشهد أن سيدنا محمداً عبده ورسوله خير البرية وأزكاها، اللهم صل وسلم على عبدك ورسولك محمد وعلى آله وصحبه
ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے۔ جو اکیلا باقی رہنے والا اور اپنے بندوں پر انعام و اکرام فرمانے والا ہے۔ میں ایک موحد اور دین پر ثابت قدم رہنے والے بندے مومن کی طرح اس رب پاک کی حمد بیان کرتا ہوں اور شہادت دیتا ہوں کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں اس کا حکم ہے۔ کہ اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ تمہاری موت آجائے۔ ساتھ ہی یہ بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم۔ اس كى بندے اور رسول ہیں۔ جو تمام مخلوق میں سب سے افضل واطہر ہیں۔ اللهم صل وسلم علی عبدک ور سولک محمد و علی آله و صحبه اما بعد!
اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرتے رہو ہر جگہ اور ہر حصہ اس کے مراقب ونگراں ہونے کا احساس رکھو اور اس بات کا شکر ادا کرو کہ اس نے صوم و غفران کے مبارک مینہ کو مکمل کرنے کی تمہیں توفیق بخشی یہ مہینہ ہم سے رخصت ہو چکا یہ کو کاروں کے حسن اعمال کا بھی شاہد ہے۔ اور نافرمانوں کے عصیان و نافرمانی کا بھی۔ کاش یہ معلوم ہو سکتا کہ اس ماہ میں ہم میں سے کسی کے اعمال قبول ہوتے ہیں۔ تاکہ اسے مبارکباد دیتے اور کس کے قبول نہیں ہوئے تاکہ اس کی تعزیت کرتے۔
اللہ کے بندو! اطاعت پر جمے رہنا اس بات کا ثبوت ہے۔ کہ رب العالمین کا بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ ہے۔ اور اللہ اور اس کی عبادت سے اعراض کرنا نقص ایمان کی دلیل ہے۔ لہٰذا اللہ سے ڈرو جملہ اوقات میں اس کی طاعت و بندگی پر جمے رہو اور اعمال صالحہ کے ذریعہ اس سے تقرب رب حاصل کرو کیونکہ وہ معبود بر حق جس کے لئے ماہ رمضان میں روزے رکھے جاتے ہیں۔ عبادت کی جاتی ہے۔ اور رکوع و سجود ادا کئے جاتے ہیں۔ وہ ہر وقت اور ہر لمحہ معبود ہے۔ وہ عمل صالح کیا ہی خوب ہے۔ جس کے بعد بھی مسلسل نیکیاں کی جائیں اور یہ کتنی خراب بات ہے۔ کہ نیکی کے بعد برائی کی جائے اس لئے اپنے وقت کو لہو و لعب اور غفلت میں ضائع نہ کرو۔ ماہ رمضان میں جو عمل صالح کئے ہیں۔ انہیں برباد نہ کرو اس کے اندر جو مبارک اور خوشگوار ساعتیں تمہیں نصیب ہوئی تھیں ان کو خراب نہ کرو اور اللہ رب العالمین سے مناجات ورجوع کی جو بہترین لذت ملی تھی اسے بدمزہ نہ کرو۔ نیکی کے قبول ہونے کی علامت یہ ہے۔ کہ آدمی اس کے بعد نیکیاں ہی کرتا جائے اور اس کے قبول نہ ہونے کی نشانی یہ ہے۔ کہ اس کے بعد حسب سابق گناہوں میں ملوث رہے۔ چنانچہ بشر حافی سے لوگوں نے دریافت کیا کہ کچھ لوگ ایسے ہیں۔ جو رمضان شریف کے مہینہ میں عبادت کرتے ہیں۔ اور اس میں خوب محنت کرتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی رمضان کا مہینہ ختم ہوتا ہے۔ سب کچھ چھوڑ دیتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ نہایت ہی برے لوگ ہیں۔ جو اللہ کو صرف رمضان میں پہچان پاتے ہیں۔ نیز حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ موت ہی مومن کا عمل منقطع کرتی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: ﴿ وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰی یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠۝۹۹﴾ (الحجر:99)
’’اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے۔‘‘
اللہ کے بندو! ابھی کل تک مسجد میں نمازیوں اور ذکر و اذکار کرنے والوں سے بھری تھیں، تلاوت قرآن کے ساتھ ان کی آواز میں بلند ہو رہی تھیں، راتیں رکوع و سجود میں گذر رہی تھیں اور مالک حقیقی کے حضور اس کے فضل و احسان اور مغفرت و رضوان کی امید میں وہ دست دعا بلند کئے ہوئے تھے لہٰذا ذکر الہی میں مشغول ہونے کے بعد اس سے منہ نہ پھیرو اور نماز عید کے بدلہ تمہارے حصہ میں لہو و لعب، غفلت و کوتاہی، طاعت الہی سے اعراض اور لباس و پوشاک میں فخر و تکبر پیدا نہ ہو بلکہ ضرورت اس بات کی ہے۔ کہ اس مبارک مہینہ کے اختتام پر شکر ادا کرو۔ رب العالمین سے مغفرت اور قبول اعمال کی دعا مانگو اور اس کی طاعت و بندگی پر قائم رہو۔
مسلمانو! رب تعالی کی عبادت و بندگی پر مداومت و استقامت کیا ہی بہترین اور قابل ستائش عمل ہے۔ لہٰذا اسی استقامت کو اپنا شعار بناؤ اعمال صالحہ تمہاری غرض وغایت ہوں۔ خوشنودئِی مولی تمہاری سب سے بڑی آرزو ہو اور سنت نبوی کی پیروی تمہارا مقصد زندگی ہو۔ اللہ تعالی تمہارے لئے اجر و ثواب لکھ دے گا اور اپنی رحمت کے دروازے تم پر کھول دے گا اس کی رحمت حسن عمل کرنے والوں سے بہت قریب ہے، ضرورت اس بات کی ہے۔ کہ تم مسلسل حسن عمل کرتے رہو۔
ماہ رمضان کے بعد حسن عمل کا ایک سلسلہ یہ بھی ہے۔ کہ ماہ شوال کے چھ روزے رکھے جائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کی ترغیب دی ہے۔ چنانچہ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
(من صام رمضان ثم أتبعه ستَا مِنْ شَوَّالَ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ) [صحیح مسلم: باب استحباب صوم سید ایام من شوال (1164) مسند احمد: 417/5 (23592)]
’’جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر شوال کے بھی چھ روزے اس کے بعد ملا لئے تو یہ ( ثواب میں) پورے سال روز و ر کھنے کے برابر ہو گا۔‘‘
نیز ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
(منْ صَامَ رَمَضَانَ وستة أيام بعد الفطر كان تمام السنة، من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها) [تحفة الاشراف بمعرفته الاطراف للحافظ المزی 139/2]
’’جس نے رمضان کے روزے رکھے اور عیدالفطر کے بعد چھ روزے مزید رکھے تو یہ ثواب میں پورے سال کے برابر ہو گا کیونکہ جو شخص ایک نیکی کرے گا اسے اس کا دس گنا ثواب ملے گا۔‘‘
اللہ کے بندو! لہٰذا اس فضیلت کو ہاتھ سے جانے نہ دو کس کو معلوم ہے۔ کہ آنے والا سال اسے ملے یا نہ ملے اس لئے خیر کے کاموں کی طرف جلدی کرو اور انشراح صدر اور کمال خوشی کے ساتھ اسے خوش آمدید کہو ارشاد الہی ہے:
﴿فَبِذٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوْا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُوْنَ﴾ (یونس: 58)
’’پس چاہئے کہ لوگ اس سے خوش ہوں یہ اس سے کہیں بہتر ہے۔ جو وہ جمع کرتے ہیں۔‘‘
ساتھ ہی رب تعالی کا یہ ارشاد بھی سنو!
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚ۝۱۳ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا ۚ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۝۱۴﴾ (الاحقاف: 13،14)
’’جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے۔ پھر وہ اس پر قائم رہے تو ان کو نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔ یہی اہل جنت ہیں۔ کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے یہ اس کا بدلہ ہے۔ جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘
بارك الله لي ولكم في القرآن العظيم، ونفعني وإياكم بهدي سيد المرسلين، أقول قولي هذا، وأستغفر الله لي ولكم ولسائر المسلمين من كل ذنب، فاستغفروه، إنه هو الغفور الرحيم.
خطبه ثانیه
الحمد لله على إحسانه، والشكر له توفيقه وامتنانه، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له تعظيماً لشأنه سبحانه، وأشهد أن سيدنا محمداً عبده ورسوله الداعي إلى رضوانه، اللهم صل على عبدك ورسولك محمد وعلى آله وصحبه وإخوانه، وسلم تسليماً كثيراً.
ہر قسم کی حمد و ثنا اور شکر اللہ کے لئے ہے۔ کہ اس نے ہم پر احسان فرمایا اور اپنی توفیق سے نوازا میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ وحدہ لاشریک ہے۔ اور یہ بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ جو امت کو اللہ کی رضاو خوشنودی کے کاموں کی طرف بلانے والے ہیں۔ اے اللہ! تو اپنے بندے اور رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اور آپ کے آل و اصحاب اور اخوان پر بہت بہت درود و سلام نازل فرما۔ اما بعد!
مسلمانو! اللہ سے ڈرو اس کی اطاعت کرو توبہ واستغفار کو لازم پکڑو۔ اللہ کی عبادت و بندگی میں کوتاہی کرنے سے بچو اور اس بات پر یقین رکھو کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ یہ دار العمل ہے۔ یہاں حساب نہیں ہو گا اور آخرت دار الحساب ہے۔ وہاں عمل کرنے کی گنجائش نہ ہو گی ساتھ ہی اس کا بھی خیال رکھو کہ رمضان شریف کے مہینہ میں جو عبادتیں تم نے اللہ کے پاس بھیجی ہیں۔ اور جو اچھے اعمال کئے ہیں۔ انہیں معصیت کے ذریعہ برباد نہ کرو گناه و معصیت بربادی عمل کا سبب ہیں۔
مسلمانو! ابھی ماہ رمضان میں تمہاری حالت یہ تھی کہ دن بھر روزہ رکھتے اور رات کو قیام کرتے تھے خوب خوب صدقہ و خیرات اور حسن سلوک کرتے تھے، تمہاری زبان تلاوت قرآن میں مشغول تھی اور اعضاء وجوارح مالک حقیقی کی عبادت سے لبریز لیکن کیا ہو گیا کہ عبادت الٰھی میں اس قدر مشغول ہو کر حزب رحمن میں شامل ہو جانے کے بعد آج تم شیطان کے گروہ میں نظر آ رہے ہو؟ کیا تمہیں یہ پسند ہے۔ کہ نمازیوں کی صف میں داخل ہو جانے کے بعد نماز ترک کرو؟ جبکہ نماز دین کا ستون ہے۔ دل کا نور ہے۔ رب تعالی کی خوشنودی کا ذریعہ اور اس کے اور بندے کے درمیان ایک اہم رابطہ ہے۔ اللہ انماز کی اور نماز کے ساتھ ہی دیگر فرائض و واجبات کی محافظت کرو اللہ تعالی تمہیں اجر جزیل اور ثواب کثیر عطا فرمائے اور اپنے فضل سے نوازے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔