میت کے لئے چالیسواں منانا

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَعَن زَوَّارَاتِ الْقُبُوْرِ. (أخرجه الترمذي وابن ماجه).
(سنن ترمذی ابواب الجنائز، باب ماجاء في كراهية زيارة القبور للنساء، سنن ابن ماجة: كتاب ما جاء في الجنائز، باب ما جاء في النهي عن زيارة النساء القبور وحسنه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (1576)
رسول اللہ ﷺ نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے۔
وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ زَارَ النَّبِيُّ ﷺ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وأَبْكٰى مَنْ حَولَهُ فَقَالَ اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنِ اسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنُ لِي واستاذلْتُهُ فِي أنْ أزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي فَزُوْرُوا القُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكَّرُكُمْ الْمَوْتَ. (رواه مسلم).
(صحیح مسلم: کتاب الجنائز، باب استئذن النبيﷺ ربه عز و جل)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی تو روئے اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بھی رولا یا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کے لئے استغفار کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے منع کر دیا پھر زیارت کی اجازت طلب کی تو مجھے زیارت کی اجازت دے دی گئی پس تم لوگ قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔
تشریح:
جب کسی کی وفات ہو جاتی ہے تو خاندان کے لوگ چالیس دن کے بعد اس کی قبر کی زیارت کے لئے جاتے ہیں جس میں عورتیں اور بچے بھی ہوتے ہیں اور وہ قبر کو کھودتے ہیں ان کے ساتھ مکئی کے دانے بھی ہوتے ہیں جنہیں میت پر ڈالتے اور خوشبو بھی ملتے ہیں۔ مذکورہ سارے کام منکر اور بدعت میں شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ قبر ضرورت کے وقت ہی کھودی جائے گی جیسے مزدوروں کا اس میں کدال یا دوسرے آلات کا بھول جانا یا کسی کا اس میں قیمتی چیز کا ره جاتا تو ایسی صورت میں قبر کھودی جائے گی اس کے علاوہ دانے ڈالنے یا کپڑا اڑھانے وغیرہ دوسرے کاموں کے لئے قبر کا کھودنا جائز نہیں ہے۔ نیز آپ ﷺ نے عورتوں کو قبروں کی زیارت کرنے سے منع فرمایا ہے اور زیارت کرنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے کیونکہ ان میں صبر کا مادہ کم پایا جاتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں بدعات و خرافات سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭عورتوں کے لئے قبروں کی زیارت کرنا منع ہے۔
٭ میت کے لئے چالیسواں منانا بدعت ہے۔
٭٭٭٭