میت کی بخشش کے لئے لوگوں کی سفارش

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يقولُ: مَا مِنْ رَجُلٍ مُسلِمٍ يَمُوْتُ فَيَقُوْمُ عَلٰى جَنازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلاً ، لَا يُشْرِكُونَ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا شَفْعَهُمُ اللهُ فِيهِ (أخرجه مسلم.
(صحيح مسلم: كتاب الجنائز، باب من صلى عليه أربعون شفعوا فيه.)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا جو مسلمان آدمی مر جائے اور اس کے جنازے پر ایسے چالیس آدمی نماز پڑھیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بخبراتے ہوں تو اللہ تعالی میت کے حق میں ان کی مغفرت کی سفارش قبول فرماتا ہے۔
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عنها عن النبي ﷺ قَالَ: مَا مِن ميت يصلى عليهِ أُمَّةٌ مِّنَ الْمُسْلِمِيْنَ يَبْلُغُوْنَ مِائَةً، كُلُّهُمْ يَشْفَعُونَ لَهُ، إِلَّا شُفَّعُوا فِيْهِ (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الجنائز، باب من صلى عليه مائة اشفعوا فيه.)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس مسلمان میت پر مسلمانوں کا ایک گروہ نماز پڑھے جن کی تعداد ایک سوتک پہنچتی ہو اور سب میت کی بخشش کے لئے سفارش کریں تو اس کی بابت ان کی سفارش قبول ہو گی۔
تشریح:
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جس میت کے جنازے میں چالیس یا سو (۱۰۰) لوگ شریک ہوں اور سارے لوگ میت کے لئے دعائے مغفرت کریں تو یقینا اللہ تعالی ان کی دعاؤں کو قبول فرمائے گا ۔ لہذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ جنازے میں کثیر تعداد میں شریک ہو کر اپنے وفات شدہ بھائی کے لئے دعائے مغفرت کریں۔ اللہ تعالی ہمیں ان احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ نماز جنازہ میں کثیر تعداد میں شریک ہونا مستحب ہے۔
٭٭٭٭