مکھی کا کھانے پینے کی چیزوں میں گرنے کا حکم

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: إِذَا وَقَعَ الذُّبابُ فِي شَرَاب أَحَدِكُم فَلْيَغْمِسْهُ ثُمَّ لِيَنْزَعْهُ، فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَالْأُخْرٰى شِفَاءٌ. (أخرجه البخارى)
(صحیح بخاری: کتاب بدء الخلق، باب إذا وقع الذباب في شراب أحدكم فليغمسه فإن في إحدى….)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے کھانے کے برتن میں مکھی گر جائے تو اس کو پورا ڈبو دو پھر اس کو نکال کر پھینک دو، اس لئے کہ اس کے ایک بازو میں شفاء اور دوسری میں بیماری ہوتی ہے۔
تشریح:
دنیا میں اللہ تعالی کی بیشمار مخلوقات هیں- انہیں میں سے مکھی بھی ایک چھوٹی سی مخلوق ہے جو عام طور پر ہر گھروں میں پائی جاتی ہے لوگ اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے مختلف دواؤں کا استعمال کرتے ہیں پھر بھی وہ ختم نہیں ہوتی ہے اسے میٹھی چیزیں کافی پسند ہوتی ہیں اسی لئے چائے اور کافی وغیرہ پر اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ اب اگر یہ چائے یا کافی میں گر جائے تو فطری طور پر انسان اس چیز کو پھینک دیتا ہے جبکہ سنت یہ ہے کہ اسے نکال دیا جائے اور پھر اس چیز کو استعمال کر لیا جائے۔ چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب مکھی کسی پینے والی چیز میں گر جائے تو اسے نکالنے سے پہلے مکمل طریقے سے اس میں ڈبو دیا جائے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسری میں شفاء ہوتی ہے، پس جب دونوں پانی میں ڈبو دیئے جاتے ہیں تو اللہ کے حکم سے بیماری ختم ہو جاتی ہے۔ اور مکھی کے گرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اسے انڈیل دیا جائے۔ جدید تحقیق کی روشنی میں ڈاکٹر محمد ایم السمحی (شعبہ حدیث ازہر یونیورسٹی) نے لکھا ہے کہ مکھی اپنے ساتھ ایک بیماری کے جراثیم اور ان کا تریاق اٹھائے پھرتی ہے جب وہ کسی سائل پر بیٹھتی ہے تو اس میں وہ جراثیم منتقل کر دیتی ہے جبکہ فطری طور پر اس پر کو ڈوبنے سے بچاتی ہے جس میں تحفظ دینے والے عناصر ہوتے ہیں۔ مکھی پوری ڈوب جائے تو وہ تحفظ دینے والے عناصر (تریاق) بھی سائل چیز میں منتقل ہو کر بیماری کے خطرے کو کم کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں اس سنت کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ مکھی کے گرنے سے پینے والی چیز نا پاک نہیں ہوتی ہے۔
٭ اللہ تعالی نے کبھی کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے پر میں شفا عطا کر رکھا ہے۔
٭٭٭٭٭