مخلوق کے لیے تعظیماً کھڑے ہونا حرام ہے

726۔ سیدنا معاوی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے:

((مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَتَمَثَلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ)) (أخرجه الترمذي: 2755)

’’جس شخص کو یہ پسند ہو کہ لوگ اس کے سامنے مجسمہ بن کر کھڑے ہوں تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔‘‘

توضیح و فوائد: ہمارے ہاں کسی بڑی شخصیت کی آمد پر کھڑے ہونے کا جو رواج ہے او درست نہیں۔ اگر کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ لوگ اس کی آمد پر کھڑے ہوں تو اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔

727۔ سیدنا ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ تم اپنی لاٹھی کے سہارے ہمارے پاس تشریف لائے۔ جب ہم نے آپ کو دیکھا تو ہم (احتراما) کھڑے ہو گئے۔ آپﷺ نے فرمایا:

((لا تَقُومُوا كَمَا تَقُومُ الْأَعَاجِمُ يُعَظِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا)) (أخرجه أحمد:22181، 22201، وأبو داود:5230، وابن ماجه:3836، وإسناده ضعيف الضعف تُبيع ابن سليمان وأبي غالب نزيل أصبهان)

’’تم (اس طرح) مت کھڑے ہوا کرو جیسے مجھی لوگ کھڑے ہوتے ہیں، جس میں وہ ایک دوسرے کو تعظیم دیتے ہیں‘‘

728۔ سیدنا جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بیمار پڑ گئے اور ہم نے آپ کی اقتدا میں نماز پڑھی جبکہ آپ بیٹھے ہوئے تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ  آپ کی تکبیر لوگوں کو سنا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے ہماری طرف توجہ فرمائی اور ہمیں کھڑے ہوئے دیکھا تو آپ نے ہمیں اشارہ فرمایا (جس پر) ہم بیٹھ گئے اور ہم نے آپ کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ نے ﷺ پھیرا تو فرمایا:

((إِن كِدْتُّمْ آنِفًا لَتَفْعَلُونَ فِعَلَ فَارِسَ وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلٰى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ فَلَا تَفْعَلُوا، إئْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلّٰى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا)) (أخرجه مسلم:413)

’’تم ابھی سے وہ کام کرنے لگے تھے جو فارسی اور رومی کرتے ہیں۔ وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، حالانکہ وہ (بادشاہ) بیٹھے ہوتے ہیں۔ ایسا نہ کیا کرو۔ اپنے ائمہ کی اقتدا کرو۔ (امام) اگر کھڑا ہو کرنماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہوکر نماز پڑھو اور اگر وہ ہیٹ کر نماز پڑھے توتم بھی پہلے کر نماز پڑھو۔‘‘

توضیح و فوائد: شروع میں یہی حلم تھا کہ امام اگر کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں لیکن آپ کی آخری بیماری میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی جبکہ نبی ﷺنے بیٹھ کر نماز پڑھائی۔

729۔ سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ سے بڑھ کر کوئی شخص محبوب نہ تھا، پھر فرماتے ہیں:

((وَكَانُوا إِذَا رَأَوْهُ لَمْ يَقُومُوا لِمَا يَعْلَمُونَ مِنْ كَرَاهِيَتِهِ لِذلِكَ)) (أخرجه أحمد:12345، 12370،13623، والترمذي:2754، وابن أبي شبيبة:586/8، والبخاري في الأدب المفرد:946، وأبو يعلى: 784)

’’صحابہ کرام جب آپ ﷺ کو دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ کا اسے ناپسند کرتے ہیں۔‘‘