مخلوقات کی اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت عزت و شہرت کے لیے ہے ایسا نہیں کہ ان میں اللہ کا وصف ہے
619۔ سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہما سے حدیث شفاعت کے متعلق مروی ہے، کہتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا:
((فَيَأْتُونَ مُوسٰى، فَيَقُولُ: لَسْتُ بِصَاحِبِ ذٰلِكَ اذْهَبُوا إِلٰى عِيسَى كَلِمَةِ اللهِ تَعَالٰى وَرُوحِهِ)) (أخرجه البخاري:3340، 3361، 4712، و مُسلم: 195)
’’(قیامت کے دن شفاعت کے لیے ) لوگ موسی سل نیم کے پاس آئیں گے تو وہ جواب دیں گے: اس کام (کو کرنے) والا میں نہیں ہوں۔ اللہ تعالی کی روح اور اس کے کلمے عیسی (علیہ السلام) کے پاس جاؤ۔‘‘
620۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
((اَلرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللهِ، تُرسَلُ بِالرَّحْمَةِ وَتُرسَلُ بِالْعَذَابِ، فَلَا تَسُبُّوهَا، وَقُولُوا:))
’’تیز ہوا اللہ کی رحمت میں سے ہے۔ وہ رحمت کے ساتھ بھیجی جاتی ہے اور عذاب کے ساتھ بھی، لہٰذا تم اسے برا بھلا مت کہو اور یہ دعا کیا کرو:
((اَللّٰهُمَّ إِذَا نَسْأَلُكَ خَيْرَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا)) (أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ:7413، 7632، والنسائي في عمل اليوم والليلة: 929، 931، والطبراني في الدعاء:971،
976، وعبد الرزاق في المصنف: 2004، وأبو داود: 5097، والطحاوي في شرح مشكل الآثار: 921،
922،923)
’’اے اللہ! ہم تجھ سے اس کی بھلائی کا سوال کرتے ہیں اور اس کے شر سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔‘‘
621۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((إِنَّ لِلهِ أَهْلِينَ مِنَ النَّاسِ))
’’یقینًا لوگوں میں سے کچھ لوگ اللہ والے ہوتے ہیں۔‘‘
کہا گیا: (اللہ کے رسول) اللہ والے کون ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا:
((أَهْلُ الْقُرْآنِ هُمْ أَهْلُ اللَّهِ وَخَاصَّتُهُ)) (أَخْرَجَهُ أحمد:12279، 12292 ، 13542، والطيالسي 2124، وابن ماجه:215، والنسائي في الكبرى 8031، والحاكم:556/1، وأبو نعيم في الحلية:63/3، 40/9، والبيهقي في الشعب:2988، 2989 والدارمي:3329
’’اہل قرآن، وہی اللہ والے اور اس کے خاص لوگ ہیں‘‘
622۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے سیدہ ہاجرہ علیہا السلام کے قصے کے متعلق فرمایا:
((فَقَالَ لَهَا الْمَلَكُ: لَا تَخَافُوا الضَّيْعَةَ، فَإِنَّ هٰذَا بَيْتُ اللهِ يَبْنِي هٰذَا الْغُلَامُ وَأَبُوهُ. وَإِنَّ اللهَ لَا يُضِيعُ أَهْلَهُ)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِي:3364)
’’فرشتے نے سیدہ ہاجرہ سے کہا: تم ہلاکت کا خوف نہ کرو۔ یہاں اللہ کا گھر ہے، جسے یہ بچہ اور ان کے والد تعمیر کریں گے۔ اللہ تعالی کسی صورت میں اپنے ماننے والوں کو ضائع نہیں کرتا۔‘‘
623۔ سیدنا علیﷺ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا:
((يَقْتُلُكَ أَشْقٰى هٰذِهِ الْأُمَّةِ، كَمَا عَقَرَ نَاقَةَ اللهِ أَشْقٰى بَنِي فَلَانٍ مِّنْ ثَمُودَ)) (أخرجه أبو يعلى:569، بإسناد ضعيف لضعف عبد الله بن جعفر بن نجيح السعدي))
’’تجھے اس امت کا بد بخت ترین شخص قتل کرے گا، جس طرح قوم محمود کے سب سے بڑے بد بخت نے اللہ کی اونٹنی کی کونچیں کاٹیں۔‘‘
توضیح و فوائد: کعبہ اللہ، روح اللہ ناقہ اللہ وغیرہ میں ان چیزوں کو خصوصی شرف وعزت بخشنے کے لیے ان کی نسبت اللہ کی طرف کی گئی ہے۔ یہ اللہ تعالی کی صفات نہیں ہیں، نہ کعبہ اللہ کی صفت ہے نہ سیدنا عیسی علیاء اللہ کی صفت ہیں اور نہ اس کا حصہ ہیں۔