مریض کی عیادت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ : حَقٌّ المُسلِمِ عَلى المُسلِم خَمْسٌ : رَدُّ السَّلامِ، وَعِبَادَةُ المَرِيضِ، وَاتَّبَاعُ الجَنَائِزِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَتَشْمِيْتُ الْعَاطِسِ، (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب الجنائز، باب الأمر باتباع الجنائز، صحيح مسلم كتاب السلام، باب من حق المسلم المسلم دار السلام.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں، سلام کا جواب دینا، بیمار کی مزاج پرسی کرنا، جنازوں کے پیچھے چلنا، دعوت قبول کرنا، اور چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دینا۔ وَعَنْ ثَوبَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ المُسْلِمَ إِذَا عَادَ أخاه المُسلِم لَمْ يَزَلُ فِي حُرفَة الجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعُ، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا خُرفَةُ الْجَنَّة؟ قَالَ جَنَاهَا، (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب فضل عيادة المريض.)
ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو واپس آنے تک وہ ” حرفة الجنة” میں ہوتا ہے آپ سے پوچھا گیا: ’’خرفة الجنة‘‘ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا اس نے تازہ پھل چنا۔
وَعَنْ عَلي رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ : مَا مِن مُسلِم يَعُودُ مُسْلِمًا غُدُوةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكَ حَتَّى يُمْسِي وَإِنْ عَادَهُ عَشِيَّةٌ إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكَ حَتَّى يُصْبِحُ وَكَانَ لَهُ خَرِيْفٌ فِي الْجَنَّةِ (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذي، أبواب الجنائز عن رسول الله، باب ماجاء في عيادة المريض، وقال حديث حسن غريب وصححه الألباني في الصحيحة: (1367).
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا رسول اللہ ﷺ نے فرمار ہے تھے کہ کوئی مسلمان ایسا نہیں کہ جو دن کے شروع میں کسی مسلمان کی عیادت کرے مگر اس کے لئے ستر ہزار فرشتے شام تک مغفرت مانگتے رہتے ہیں اور اگر دو دن کے آخر میں عیادت کرے تو اس کے لئے ستر ہزار فرشتے صبح تک مغفرت مانگتے رہتے ہیں اور اس کے لئے جنت میں ایک باغ ہوگا۔
تشریح:
ایک مسلم کا دوسرے مسلم بھائی پر بیشمار حقوق ہیں انہیں حقوق میں سے مریض کی زیارت کرنا بھی ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے مریض کی عیادت کی ترغیب دی ہے اور اس پر اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے۔ کیونکہ مریض کی زیارت کرنے سے مریض کو خوشی اور اس کی دلجوئی ہوتی ہے نیز یہ اس کے ساتھ ہمدردی اور الفت و محبت کے اظہار کا بہترین طریقہ ہے۔ نیز مریض کی زیارت کرنے والے کے لئے ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں اور جب تک وہ مریض کے پاس ہوتے ہیں ان کے لئے نیکیاں ہی نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ مریض کی زیارت کے کچھ آداب ہیں جن کی رعایت زیارت کرنے والے کے لئے ضروری ہے مثلاً زیارت کے لئے مناسب وقت کا اختیار کرنا، ان کے پاس زیادہ دیر تک نہ رکنا، شفایابی کی دعا کرنا اور تسلی دینا اور اچھی باتیں کرنا وغیرہ۔ اللہ تعالی ہمیں مریضوں کی زیارت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ مریض کی زیارت کرنا مستحب ہے۔
٭ مریض کی زیارت کرنا ایک مسلم بھائی کا دوسرے مسلم پر حق ہے۔
٭ مریض کی زیارت کا ثواب اور فضیلت بہت زیادہ ہے۔
٭٭٭٭