مکہ کے احکام

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَومَ فَتْحَ مَكَّةَ: إِنَّ هٰذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ الله، لَا يُعْضَدُ شَوْكَهُ، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدَهُ، وَلَا يَلْتَقِطُ لُقْطَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا. (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری کتاب الحج، باب فضل الحرم.)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر فرمایا تھا کہ اللہ تعالی نے اس شہر (مکہ) کو حرمت والا بنایا ہے (یعنی عزت دی ہے) پس اس کے (درختوں کے کانٹے تک بھی نہیں کاٹے جا سکتے اور شکار بھی نہیں بهگائے جا سکتے اور نہ گری پڑی چیز اٹھائی جا سکتی ہے۔ سوائے اس کے جو اعلان کر کے اس کے مالک تک پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہو۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ الله عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: خَمْسُ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الحِلِّ وَالْحَرمِ: اَلحَيَّةُ وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ وَالفَارَةُ وَالْكَلْبُ العَقُورُ وَالْحُدَيَّا، (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الحج، باب ما يندب للمحرم وغيره قتله من النواب في الحل والحرم.)
عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم ﷺ سے روایت کرتی ہیں آپ ﷺ نے فرمایا حل و حرم میں پانچ موذی جانوروں کو مارنا جائز ہے سانپ کوا، چوہا اور کاٹ کھانے والا کتا اور چیل۔
تشریح:
اللہ تعالی نے مکہ مکرمہ کو حرمت والا شہر قرار دیا ہے حرمت کا مطلب یہ ہے کہ وہاں کی تمام چیزوں کو امن حاصل ہے یہاں تک کہ وہاں کے پیڑ پودوں کا کاٹنا اور پرندوں سے چھیڑ چھاڑ کرنا اور شکار کرنا سب منع ہے۔ اسی طرح وہاں پہ گری ہوئی اور لاوارث چیز کو اٹھانا منع ہے سوائے اس کے کہ کسی کی یہ نیت ہو کہ اسے صاحب سامان یا اس آفس تک پہنچادے گا جہاں گم شدہ سامان حفاظت کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔ اگر اس نیت سے اٹھا رہا ہے تو جائز ہے ورنہ منع ہے۔ البتہ رسول اکرم ﷺ نے وہاں پر بھی موذی اور تکلیف دینے والے جانوروں سانپ کوا، چوہا اور کاٹ کھانے والا کتا اور چیل کو مارنے کی اجازت دی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں مکہ مکرمہ کی حرمت کا پاس ولحاظ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ مکہ کے پودوں کا کاٹنا اور پرندوں سے چھیڑ کھاڑی کرنا ممنوع ہے۔
٭ مکہ میں گری ہوئی چیزوں کا اٹھانا ممنون ہے البتہ پہچان کرانے کے لئے اٹھانا جائز ہے۔
٭ مکہ میں موذی پرندوں وحیوانوں کا قتل کرنا مباح ہے۔
٭٭٭٭