محبت الہی کی فضیلت

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمْ اللهُ فِيْ ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ الإمام العَادِلُ، وَشَابٌ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ رَبِّهِ وَرَجُلٌ قَلبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللهِ اجْتَمَعًا عَلَى ذٰلِكَ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ ذَاتِ مَنْصَبٍ وَ جَمَالٍ فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللهَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ أَخْفٰى حَتّٰى لَا تَعْلَمُ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينَهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ الله خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، (متفق عليه).
(صحیح بخاری: كتاب الأذان، باب من جلس في المسجد ينتظر الصلاة وفضل المساجد، صحيح مسلم: كتاب الزكاة، باب فضل إحداء الصدقة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سات طرح کے ایسے آئی ہیں جن کو اللہ تعالی اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا ۔ اول انصاف کرنے والا بادشادہ دوسر او د نو جوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا، تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے ، چوتھا دو ایسے شخص جو اللہ کے لئے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد الہی محبت ہے، پانچواں وہ شخص جسے کسی با عزت اور حسین عورت نے (برے ارادہ سے) بالا یا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ، چھنا وہ شخص جس نے صدقہ کیا مگر اتنے پو شیدہ طور پر کہ با میں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور (بے ساختہ) آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔
وَعَنْ أَبِي هُرِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ مَا إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ يَومَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّوْنَ بِجَلَالِي، اَلْيَوْمَ أَظِلُّهُم فِيْ ظِلِّى، يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي- (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم كتاب البروالصلة وآداب، باب فضل الحب في الله تعالى)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اللہ تعالی قیامت والے دن فرمائے گا۔ میرے جلال واطاعت کی وجہ سے یا ہم محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں ان کو اپنے سائے میں جگہ دوں گا جس دن میرے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔
تشریح:
اللہ تعالی سے محبت کرنے کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی کے اوامر کو بجالا میں اور نواہی سے بچیں۔ اور آپس میں ایک دوسرے سے بغیر کسی دنیاوی اغراض و مقاصد کے اللہ محبت کریں، ایک دوسرے کی زیارت کریں، اللہ کے راستے میں دل کھول کر خرچ کریں، اولیاء اللہ سے محبت کریں۔ یہ سارے اعمال اللہ تعالی کے نزدیک بڑے محبوب ہیں۔ اس کے بدلے اللہ تعالیٰ بندے سے محبت کرے گا اور قیامت کے دن اپنے سایہ کے نیچے جگہ عطا فرمائے گا۔ اللہ تعالی ہمیں قیامت کے دن اپنے عرش کے نیچے سایہ عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ محبت فی اللہ کی کافی فضیلت ہے۔
٭ محبت فی اللہ محبت الہی کا سبب ہے۔
٭ اللہ تعالی سے محبت کرنے والے قیامت کے دن عرش الہی کے نیچے ہوں گے۔
٭٭٭٭