مونچھیں کاٹنا

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : خَمْسٌ مِنَ الفِطرَةِ الخَتَانُ، وَالاِستِحَدَادُ، وَتَقْلِيمُ الْأَطْفَارِ، وَنَتفُ الإِبِطِ، وَقَصُّ الشَارِب (متفق عليه)
(صحیح بخاری کتاب اللباس، باب قص الشارب، صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب خصائل الفطرة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں : ختنہ کرنا، زیر ناف بال اتارنا، ناخن کا کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، مونچھیں کاٹنا۔
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : أحْفُوا الشَّوَارِبَ وَاعْفُوا اللُّحٰى (اخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب خصائل الفطرة.)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مونچھیں کاٹو اور داڑھی بڑھاؤ۔
وَعَن زيد بن أرقم رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَن لَّمْ يَأْخُذْ مِنْ شَاربِهِ فَلَيسَ مِنَّا. (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی: ابواب الأدب من رسول الله، باب ماجاء في قص الشارب وقال هذا حديث حسن صحيح وصححه الألباني في المشكاة (4438).
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: جوشخص مونچھوں کو نہ کاٹے وہ ہم سے نہیں۔
وَعَن أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: رُقْتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الأَظفَارِ، وَنَتفِ الإِبِطِ، وَحَلْقِ العَالَةِ اَلَّا نَترُكَ أكثرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةٍ (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب خصائل الفطرة)
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے لئے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے، زیر ناف بال اتار نے، بغل کے بال اکھیڑ نے کا وقت مقرر کر دیا گیا ہے، ہم میں سے کوئی چالیس دن سے زیادہ اس کو نہ چھوڑے۔
تشریح:
اسلام نے جہاں بہت ساری چیزوں کو فطرت میں شمار کیا ہے وہیں ایک اور فطرت کی چیز کی طرف اشارہ کیا ہے اور وہ مونچھ کا کاٹنا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے مونچھ نہیں کالی بلکہ اسے اپنی حالت پر چھوڑ دیا تو اس کا یہ عمل مسلمانوں کا عمل نہیں ہے اس بارے میں ستی نہیں کرنی چاہئے بلکہ اسے ہمیشہ کاٹتے رہنا چاہئے کیونکہ نہ کاٹنے والے پر سخت وعید آئی ہوئی ہے۔
فوائد:
٭ مونچھ کا نہ کاٹنا اور اسے اس کے حال پر چھوڑ نا سخت منع ہے۔
٭ مونچھ کا کاٹنا سنت ہے۔
٭ چالیس دن سے زیادہ مونچھ کو بغیر کاٹے چھوڑ نا منع ہے۔
٭٭٭٭