مردوزن کا ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنا

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ المتشبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ، وَالمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب اللباس، باب المتشبهون بالنساء والمتشبهات بالرجال.)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان مردوں پر لعنت بھیجی ہے جو عورتوں جیسا چال چلن اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت بھیجی جو مردوں جیسا چال چلن اختیار کریں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ المَرْأَةِ وَالمَرْأَةَ تَلْبَس لِبْسَةَ الرَّجُلِ. (اخرجه أبو داود).
(سنن أبوداود: کتاب اللباس، باب فی لباس النساء وصححه الألباني في صحيح سنن أبي داود. (4098)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان مردوں اور عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو ایک دوسرے جیسا کپڑے پہنہیں۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهَا قَالَتْ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الرَّجُلَة من النِّسَاءِ . (أخرجه أبو داود).
(سنن ابو داود: كتاب اللباس، باب في لباس النساء، وصححه الألباني في صحيح سنن أبي داؤد: 4099)
عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے مردوں کی طرح بننے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے
تشریح:
اللہ تعالی نے مرد و عورت کو ایک خاص فطرت پر پیدا کیا ہے اور ان کے جنس کے مطابق ان کا دائرہ کار بھی متعین کیا ہے اس کے خلاف حمل کرنا فتنہ وفساد کا سبب ہے۔ پس ایک جنس کا دوسری جنس کا لباس یا شکل یا کام میں مشابہت اختیار کرنا فطرت سے ٹکراتا ہے۔ ایسے ہی لوگوں پر رسول اکرم ﷺ نے لعنت بھیجی ہے۔ لعنت کا مطلب اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری کے ہیں۔ چھوٹے بچے اور بچیوں کے معاملے میں بھی متنبہ ہونا چاہیئے اگرچه وہ خود مکلف نہیں ہوتے لیکن والدین تو ایمان و شریعت کے مکلف ہیں اس نئے بڑوں کے ساتھ، چھوٹے بچوں کو بچیوں والا لباس پہنان یا بچیوں کو بچوں والا لباس پہنانانا جائز اور حرام ہے۔ اسی طرح بال وغیرہ میں مشابہت رکھنا حرام ہے۔ اللہ تعالی ہمیں دوسروں کی مشابہت کرنے سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ مردو زن کا ایک دوسرے کی مشابہت حرام ہے۔
٭ رسول اکرم ﷺ نے دوسری جنس کی مشابہت اختیار کرنے والوں پر لعنت کی ہے۔
٭ دوسری جنس کی مشابہت اختیار کرنا گناہ کبیرہ ہے۔