منافقین کے صفات

ارشاد ربانی ہے: ﴿ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْ ۚ وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَی الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰی ۙ یُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًاؗ﴾ (سوره نساء: آیت:142)
ترجمہ: بیشک منافق اللہ سے چالبازیاں کر رہے ہیں اور وہ انہیں اس چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے اور جب نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں، اور یاد الہی تو یونہی برائے نام کرتے ہیں۔
عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمرو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيُّ ﷺ قَالَ: أَرْبَعٌ مَنْ كُن فِيهِ كَانَ مُنافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ حَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا: إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ، (متفق عليه).
(صحیح بخاري كتاب الإيمان، باب علامة المنافق، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب بیان خصال المنافق)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ ان عادتوں میں خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ (بھی) نفاق ہی ہے جب تک اسے چھوڑ نہ دے۔ (وہ یہ ہیں) جب اسے امین بنایا جائے تو (امانت میں) خیانت کرے اور بات کرتےوقت جھوٹ بولے اور جب (کسی سے) عبد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب (کسی سے) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔
وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عَنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : إِنَّ اثْقَلَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِيْنَ صَلَاةُ الْعِشَاءَ وَصَلَاةُ الفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَاَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبَّوًا (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب الأذان، باب فضل العشاء في الجماعة، صحيح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة الجماعة وبيان التشديد والتخلف منها)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: منافقوں پر فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ اور کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر انہیں معلوم ہوتا کہ ان کا ثواب کتنا زیادہ ہے (اور چل نہ سکتے) تو چوتڑ کے بل گھسٹ کر آتے۔
تشریح:
قرآن مجید اور احادیث رسول ﷺ میں منافقین کی بہت ساری علامتیں بتائی گئی ہیں جن سے مومنین کو خبر دار کیا گیا ہے اور بچنے کی تاکید کی گئی ہے و و علامتیں یہ ہیں۔ امانت میں خیانت کرنا، وعدہ خلافی کرنا، جھوٹ بولنا، بدزبانی کرنا، نیز اس کے علاوہ اور بھی نفاق کی علامتیں ہیں جیسے عشاء اور فجر کی نماز کا بھاری ہونا یہ ساری کی ساری علامتیں صرف منافق میں ہی جمع ہو سکتی ہیں کسی اور میں نہیں ۔ اللہ تعالی ہمیں منافقوں کی علامتوں سے محفوظ رکھے اور صحیح معنوں میں مسلمان بنائے۔
فوائد:
٭ خیانت، جھوٹ، وعدہ خلافی اور بدزبانی منافقین کی علامتوں میں سے ہیں۔
٭ عشاء اور فجر کی نماز منافقین کے لئے بھاری ہے ۔
٭٭٭٭