مقابلہ بازی اور شہرت کے لیے مساجد بنانے کی حرمت کا بیان

347۔ سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

((لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتّٰى يَتَبَاهَى النَّاسُ فِي الْمَسَاجِدِ)) (أَخْرَجَهُ أبو دَاوُد:449)

’’قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک لوگ مساجد میں باہم فخر نہیں کرنے لگیں گے۔‘‘

348۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((مَا أُمِرْتُ بِتَشْدِيدِ الْمَسَاجِدِ)) (أَخْرَجَهُ أبو داود: 448)

 ’’مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ مساجد کو بہت زیادہ پختہ تعمیر کروں۔ ‘‘

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا:  ((لتُزَ خْرِ فَنَّهَا كَمَا زَخْرَفَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى))

’’تم مساجد کو ضرور مزین کرو گے جیسا کہ یہود و نصاری نے اپنے عبادت خانے مزین کیے۔‘‘

 توضیح و فوائد:  مساجد توحید کا نور پھیلانے کے بنیادی مراکز ہیں، یہیں سے توحید کی صدائیں بلند ہوتی ہیں۔ مساجد کثرت سے بنانے کا حکم ہے، تاہم مسجد کی تعمیر میں سادگی ضرور ملحوظ رہنی چاہیے۔ تعمیراتی تبدیلیوں کی بنا پر علماء کی مسجدیں بنانے کے جائز ہونے پر متفق ہیں اور ممانعت کی احادیث کو ایسی تزئین و آرائش پر محمول کرتے ہیں جو نماز میں خشوع و خضوع کو متاثر کرے، لہٰذا ایسے نقش و نگار، تحریریں یا سونے چاندی کا آرائشی استعمال جن میں نمازی کی توجہ اس طرف مبذول ہو جائے ناجائز ہیں، تاہم اسراف سے بچتے ہوئے پختہ، صاف ستھری مساجد بنانے اور آرام دہ قالین اور اے سی وغیرہ لگانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ چیزیں خشوع و خضوع میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ یاد رہے کہ یہ سارے کام اس وقت جائز ہیں جب مقصد اللہ کی رضا ہو، دکھلاوے یا مقابلے بازی کے لیے ایسا کرنا قطعاً حرام ہے۔