مسلمانوں کی ضرورت پوری کرنے کی فضیلت

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: الْمُسْلِمُ أخو المسلم لا يَظْلِمُهُ وَلا يُسْلِمُهُ، وَمَن كَانَ فِي حَاجَةٍ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حاجتِهِ، وَمَن فَرَّجَ عَن مسلم كربة فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرِبَةً مِن كُرَبِ يَوم القِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ الله يوم القيامة . (متفق عليه).
(صحیح بخاريگ كتاب المظالم والغضب، باب لا يظلم المسلم المسلم ولا يسلمه، صحيح مسلم: کتاب البر والصلة والآداب باب تحريم الظلم)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اس کی مدد چھوڑتا ہے، جو اپنے (مسلمان) بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو، اللہ اس کی حاجت پوری فرمانے میں لگا ہوتا ہے اور جو کسی مسلمان کی پریشانی دور کرتا ہے، اللہ تعالی قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی ایک پریشانی دور فرما دے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالی قیامت والے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللهُ عنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مَنْ نَفَّسَ عن مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللهُ عنهُ كُرِبَةٌ مِن كُرَبِ يَومِ القِيَامَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسَرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتْرَ مُسْلِمًا ستَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَاللهُ فِي عُونِ العَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عُونِ أخيه، ومن سلك طريقا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللهُ له به طريقاً إِلَى الْجَنَّةِ وَمَا اجْتَمَعَ قومٌ فِي بَيتٍ مِنْ بُيُوتِ اللهِ تَعَالَى يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِيْنَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتُهُمُ المَلائِكَةُ وَذَكَرَهُمُ اللهُ فِيمَن عِندَهُ، وَمَن بَطَأَ بِهِ عَمَلُهَ لَمْ يُسْرَعْ بِهِ نَسَبُهُ. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب فضل الاجتماع على تلاوة القرآن وعلى الذكر)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی مومن سے دنیا کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی اللہ تعالیٰ قیامت کی تکلیفوں میں سے اس سے ایک تکلیف دور فرمادے گا۔ جس نے کسی تنگ دست اور عسیر الحال (بد حال) پر آسانی کی، اللہ تعالی اس پر دنیا و آخرت میں آسانی فرمائے گا، جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالی دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ اللہ تعالی بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے (مسلمان) بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔ اور جو افراد علم حاصل کرنے کے لئے گھر سے نکلتے ہیں تو اللہ تعالی ان کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دے گا۔ اور جو لوگ بھی اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہو کر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے اور آپس میں اس کی تدریس (سیکھتے یا سکھلاتے بحث و تکرار) کرتے ہیں، تو ان پر (اللہ کی طرف سے) سکینت نازل ہوتی ہے، انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان کا ذکر ان فرشتوں میں فرماتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں۔ اور جس کو اس کا عمل پیچھے چھوڑ دے اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھائے گا۔
تشریح:
مسلمانوں کی ضرورت اور ان کی حاجتیں پوری کرنا بڑے منافع کا سودا ہے اور خاص کر جن لوگوں نے کمزوروں کی مدد کے لئے جد جہد اور کوشش کی تو ایسے افراد اللہ تعالی کی نگاہ میں بہت ہی محبوب ہیں اور رسول اکرم ﷺ نے ان کے لئے اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے بھائی کی تنگ دستی اور پریشانی میں مدد کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کی مدد فرماتا ہے ۔ اللہ تعالٰی ہمیں تنگ دستوں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ کمزورں کی مدد کرنا ضروری ہے۔
٭ جس نے اپنے بھائی کی مدد کی اللہ تعالی اس کی ضرورت کے وقت مدد فرماتا ہے۔
جس نے اپنے بھائی کی مدد کی اللہ تعالی اس کی ضرورت کے وقت مدد فرماتا ہے۔
٭٭٭٭