نماز عصر کی فضیلت
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿حَافِظُوْا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطٰى وَقُومُوْا لِلَّهِ فَانِتِيْنَ﴾ (سورہ البقرہ: آیت 238)
ترجمه: نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالی کے لئے باادب کھڑے رہا کرو۔
عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِى اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ : يَتَعَاقَبُونَ فِيكُم ملائِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الفَجْرِ وَصَلَاةِ العصر، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ كَيْفَ تركتُم عِبَادِى فَيَقُولُونَ : تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب مواقيت الصلاة، باب فضل صلاة العصر، صحيح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاتي الصبح والعصر والمحافظة عليهما)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رات اور دن میں فرشتوں کی ڈیوٹیاں بدلتی رہتی ہیں۔ اور فجر اور عصر کی نمازوں میں (ڈیوٹی پر آنے والوں اور رخصت پانے والوں کا) اجتماع ہوتا ہے۔ پھر تمہارے پاس رہنے والے فرشتے جب اوپر چڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے زیادہ اپنے بندوں کے متعلق جانتا ہے، کہ میرے بندوں کو تم نے کس حال میں چھوڑا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ (فجر کی) نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تھے تب وہ (عصر کی) نماز پڑھ رہے تھے۔
وَعَن جَرِيرِ بْنِ عَبْدِالله قَالَ: كُنَّا يَوْمًا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذاَ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ فَقَالَ: أَمَا إِنَّكُم سَتَرُونَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هٰذَا الْقَمَرَ، لَا تُضَامُّونَ فِي رُؤيَتِهِ فَإِن اسْتَطَعْتُم أَن لَّا تُغْلَبُوا عَلٰى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا، يَعْنِي الفَجْرَ وَالْعَصْرَ، ثُمَّ قَرَأَ جَرِيرٌ ﴿وَسَبِّحُ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِها﴾ (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب تفسیر القرآن، باب قوله وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب، صحیح مسلم: کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاتي الصبح والعصر والمحافظة عليهما)
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی ﷺ کی خدمت میں موجود تھے۔ آپ ﷺ نے چاند پر ایک نظر ڈالی پھر فرمایا کہ تم اپنے رب کو (آخرت میں) اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چاند کو اب دیکھ رہے ہو۔ اس کے دیکھنے میں تم کو کوئی زحمت بھی نہیں ہوگی، پس اگر تم ایسا کر سکتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے والی نماز (فجر) اور سورج غروب ہونے سے پہلے والی نماز (عصر) سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کروں۔ پھر جریر نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ ﴿وَسَبِّحُ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِها﴾ پس (سورہ طہ، آیت:130) اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا رہ، سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔
وَعَن أَبِي بَكرٍ عَن أَبِيْهِ أنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب مواقيت الصلاة، باب فضل صلاة الفجر، صحيح مسلم كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاتي الصبح والعصر والمحافظة عليهما)
ابو بکر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں (وقت پر پڑھیں (فجر اور عصر) تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
وَعَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهﷺ : مَنْ تَرَكَ صَلَاةَ الْعَصرِ حَبِطَ عَمَلُهُ. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب مواقيت الصلاة، باب التبكير بالصلاة في يوم غيم)
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہ جس نے عصر کی نماز چھوڑ دی، اس کا نیک عمل ضائع ہو گیا۔
تشریح:
شریعت اسلامیہ نے عصر کی نماز کو بیچ والی نماز کہا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے مداومت کرنے کی تاکید فرمائی ہے اور رسول اکرم ﷺ نے عصر کی نماز کی محافظت کرنے والے کے لئے جنت کا وعدہ فرمایا ہے نیز اسے ترک کر دینے پر عمل کے برباد ہونے اور نیکیاں کے ضائع ہونے کی خبر دی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں عصر کی نماز کی حفاظت اور اس پر مداومت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ عصر کی نماز کی کافی فضیلت ہے۔
٭ عصر کی نماز کی محافظت کرنا دخول جنت کا سبب ہے۔
٭ عصر کی نماز نہ پڑھنے والے کے لئے سخت وعید ہے۔
٭ عصر کی نماز ہی بیچ والی نماز ہے۔
٭٭٭٭