نماز چاشت کی فضیلت

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عَنهُ قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيْلِيﷺ بِثَلَاثٍ بِصِيَامٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهرٍ، وَرَكْعَتَى الضُّحٰى، وَأَنْ أَوْتِرَ قَبْلَ أَنْ أَرْقُدَ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب التهجد، وابواب التطوع، باب صلاة الضحي في الحضر، وصحيح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، باب استحباب صلاة الضحي.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل ہے نے ہر مہینے تین دن کے روزے رکھنے، چاشت کی دور کھتیں پڑھتے اور سونے سے قبل وتر ادا کرنے کی وصیت فرمائی۔
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يُصَلَّى الضُّحٰى أَرْبَعًا وَيَزِيْدُ مَا شَاءَالله (رواه مسلم)
(صحیح مسلم: کتاب صلاة المسافرين، باب استحباب صلاة الضحي)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول الله چاشت کی نماز چار رکعت پڑھا کرتے تھے اور جتنا اللہ تعالی چاہتا زیادہ بھی ادا کر لیتے تھے۔
وَعَن أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ الله عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ أَنَّهُ قَالَ : يُصْبِحُ عَلٰى كُلِّ سَلَامي مِنْ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ فَكُلُّ تَسْبِيْحَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَحْمِيْدَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَهْلِيْلَةٍ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَكْبِيْرَةٍ صَدَقَةٌ، وَأَمرٌ بِالْمَعْرُوْفٍ صَدَقَةٌ. وَنَهيُ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَيُجزِىءُ مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَانِ يَرْكَعُهُمَا مِنَ الَضُّحٰي (رواه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب صلاة المسافرين، باب استحباب صلاة الضحي)
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر آدمی اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کے ذمے اس کے ہر عضو پر صدقہ ہوتا ہے۔ نہیں ہر ایک بار سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر بار الحمد اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر مرتبہ لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر مرتبہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے، اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور ان کے مقابلے میں چاشت کی دور کھتیں بھی کفایت کر جاتی ہیں۔
تشریح:
فرائض کے ساتھ ساتھ نفلی عبادتوں کا اہتمام بھی ضروری ہے کیونکہ نفلی عبادتیں کبھی کبھی فرائض کو پہنچ جاتی ہیں اور اس کا ثواب بہت زیادہ ہوتا ہے اور یہ قرب الہی کا بہترین ذریعہ ہے انہی نفلی عبادتوں میں سے چاشت کی نماز بھی ہے۔ اگر انسان چاشت کی دور کعت نماز ادا کر لے تو تمام عضو کی جانب سے صدقہ ہو جاتا ہے، اس سے بھی چاشت کی نماز کی اہمیت و فضیات واضح ہوتی ہے، اور یہ نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے اور اس کی تعداد دو رکعت، چار رکعت اور آٹھ رکعت تک حدیث سے ثابت ہے، اور اس کا وقت سورج نکلنے کے بعد سے زوال شمس تک ہوتا ہے۔ اس درمیان جب بھی انسان نماز پڑھنا چاہے پڑھ سکتا ہے لیکن افضل وقت دھوپ میں تیزی آنے کے بعد شروع ہوتا ہے اور زوال آفتاب تک رہتا ہے۔
فوائد:
٭ تسبیح وتحمید اور تکبیر و تہلیل سے اپنی زبان کو تر کرنا صدقہ ہے۔
٭ انسان کے تمام عضو کا صدقہ نماز چاشت کی دورکعت سے ادا ہو جاتا ہے۔
٭ نماز چاشت مستحب ہے۔
٭٭٭٭