نماز چھوڑ نے پر تنبیہ
ارشادربانی ہے: ﴿فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيَّا﴾ (سوره مریم، آیت:59)
ترجمہ: پھر ان کے بعد ایسے نا خلف پیدا ہوئے کہ انہوں نے نماز ضائع کر دی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑ گئے سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا۔
عن ابن عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ : أُمِرْتُ أَن أَقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَأَنْ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّى دِمَاءَ هُمْ وَأَمْوَالَهُم إِلَّا بِحَقِّ الإِسلَامِ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللهِ. (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب الإيمان، باب فإن تابوا وأقاموا الصلاة وآتوا الزكاة فخلوا سبيلهم، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب الأمر بقتال الناس حتى يقول لا إله إلا الله محمد رسول الله.
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا کہ لوگوں سے لڑائی کرتا رہوں یہاں تک کہ وہ اس بات کا اقرار کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں۔ جب یہ کام کرلیں گے تو انہوں نے مجھ سے اپنے خون اور مال محفوظ کر لئے ہوائے اسلامی حقوق کے اور ان کا حساب لینا اللہ کے اوپر ہے۔
وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيِّ ﷺ يَقُولُ: إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَينَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَركُ الصَّلّاةَ (اخرجه مسلم).
(صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب بيان إطلاق اسم الكفر على من ترك الصلاة)
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے فرماتے ہوئے سنا که نماز انسان اور شرک و کفر کے درمیان حد فاصل ہے۔
وعن بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ الله : العَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلاةَ فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ (أخرجه الترمذي)
(سنن ترمذى: أبواب الإيمان عن رسول الله، باب ما جاء في ترك الصلاة وقال هذا حديث حسن صحيح غريب، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (1079)
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ ہمارے اور کافروں و منافقوں کے درمیان جو عہد ہے وہ نماز ہے جس نے نماز کو ترک کیا اس نے کفر کیا۔
تشریح:
اسلام میں نماز کی بڑی اہمیت و فضیلت ہے۔ یہ مومن کی پہچان ہے، رسول اکرمﷺ نے اس کے چھوڑ نے یا سستی کرنے سے ڈرایا اور دھمکایا ہے نیز یہ بھی بتلایا کہ نماز کی ادائیگی اور عدم ادائیگی ہی ایمان اور کفر، مؤمن اور منافق کے درمیان فرق کرنے والی چیز ہے، علماء کے درمیان یہ مختلف فیہ مسئلہ رہا ہے کہ نماز ترک کرنے والا کفر اصغر کا مرتکب ہے یا کفر اکبر کا نماز چھوڑنے سے کیا مراد ہے؟ آیا مکمل طور پر نماز کو چھوڑ دیتا ہے جیسا کہ بعض افراد نماز مکمل طریقے سے نہیں پڑھتے، یا کسی سستی و کاہلی کی بنا پر کسی ایک فرض نماز کا چھوڑنا ہے جیسا کہ بعض دفعہ بعض لوگ کرتے ہیں بہر حال ہمیں نماز کی حفاظت کرنی چاہئے کیونکہ نماز کا اہتمام کرنے والے ہی حقیقت میں کامیاب ہیں نہ کہ و و افراد جو دنیا میں بہت ساری اولا ده مال ومتاع، جاہ و منصب اور اونچے خاندان والے ہیں۔
فوائد:
٭ نماز ترک کرنے والے کے لئے سخت وعید ہے۔
٭ نماز کا چھوڑنا اور ترک کرنا کفر ہے۔
٭٭٭٭