نماز میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ اليُمنٰى عَلٰى ذِرَاعِهِ الْيُسْرٰى فِي الصَّلَاةِ. (أخرجه البخاري).
(صحيح بخاري: كتاب الأذان، باب وضع اليمني على اليسرى في الصلاة)
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کلائی پر رکھیں۔
وَعَن وَائْلِ بْنِ حَجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيُّ الله رَفَعَ يَدَيهِ حِيْنَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ ثُمَّ التَحَفَ بِثَوبِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنٰى عَلَى اليُسْرٰى، فَلَمَّا أَرَادَ أَن يَّرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوبِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ فَلَمَّا قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا سَجدَ سَجَدَ بَينَ كَفَّيْهِ- (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الصلاة، باب وضع يده اليمني على اليسرى بعد تكبيرة الإحرام تحت….)
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو بائیں طور دیکھا کہ آپ نے نماز شروع کرتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہا۔ اور دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے پھر چادر اوڑھ لی اس کے بعد سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر رکھا پھر آپ نے چادر میں سے ہاتھ باہر نکال کے دونوں کانوں تک اٹھا کر تکبیر پڑھی اس کے بعد رکوع میں گئے۔ اور بحالت قیام ’’سمع الله لمن حمده‘‘ پڑھ کر رفع اليدين کیا اور پھر آپ ﷺ نے دونوں ہتھیلیوں کے درمیان میں سجدہ کیا۔
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ كَانَ يُصَلَّى فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرٰى عَلَى اليُمْنٰى فَرَأَهُ النَّبِيَّ فَوَضَعَ اليُمْنٰي عَلَى اليُسْرٰى . (اخرجه ابو داود)
كتاب الصلاة، باب وضع اليمني على اليسرى في الصلاة إسناده صحيح، وصححه الألباني في صحيح سنن أبي داود) (755)
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بائیں ہاتھ کو داہنے پر رکھ کے نماز پڑھ رہے تھے۔ پس نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو ان کا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ دیا۔
تشریح:
اسلام نے نمازیوں کو یہ تعلیم دی ہے کہ جب دو نماز کے لئے کھڑے ہوں تو اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر باندھیں کیونکہ یہی سنت نبوی ہے نیز یہ کیفیت اللہ تعالی کے لئے نہایت عاجزی، انکساری اور خشوع و خضوع کی علامت بھی ہے اور نماز میں حاضر دماغی اور خشوع و خضوع پر معاون بھی ثابت ہوتی ہے۔
فوائد:
٭ داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینہ پر باندھنا مستحب ہے۔
٭ دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭٭