نرمی اور تحمل

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَا نْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ﴾ (سورة آل عمران، آیت: 159)
ترجمہ: اللہ تعالی کی رحمت کے باعث آپ ان پر نرم دل ہیں اور اگر آپ بد زبان اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے۔
عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : إِنَّ اللهَ رَفِيْقٌ يَحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب استتابة المرتدين وقتالهم، باب أذا عرض الذكي وغيره بسب النبيﷺ، صحيح مسلم كتاب البر والصلة فضل الرفق)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی نرم ہے اور تمام معاملات میں نرمی اور ملائمت کو پسند کرتا ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِلْأَشَحُ عَبْدِ القَيس: إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَينِ يُحِبُّهما الله: الحلم والأناة . (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الإيمان، باب الأمر بالإيمان بالله تعالى ورسوله)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اشج عبد القیس سے کہا کہ تمہارے اندر دو خصلتیں ایسی ہیں جو اللہ کو بہت پسند ہیں، بردباری اور ٹھہراؤ۔
عنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهَا أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونَ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ وَلَا يُنْزَعُ مِن شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم كتاب البر والصلة والآداب، باب فضل الرفق)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے آپ ﷺ نے فرمایا: جس چیز میں بھی نرمی ہو وہ اسے مزین اور خوبصورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے نکال لی جائے وہ اسے بدصورت اور بھدا بنا دیتی ہے۔
عَنْ جَرِيْرِ بِنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ : مَنْ يُحْرَمَ الرِّفْقَ يُحْرَمِ الْخَيْرَ. (اخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب فضل الرفق)
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص نرمی سے محروم کر دیا گیا وہ بھلائیوں سے محروم کر دیا گیا۔
عَن ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ اَلَا أُخْبِرُكُم بِمَن يَحْرُمُ عَلَى النَّارِ وَبِمَنْ تَحْرُمُ عَلَيْهِ النَّارُ عَلَى كُلِّ قَرِيبٍ هَيْنٍ سَهْلٍ. (رواه الترمذي).
(سنن ترمذی: أبواب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله، باب فضل كل قريب هين سهل، وقال عن حسن غريب، وصححه الألباني في صحيحة (935)
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا میں اس شخص کے بارے میں نہ بتلاؤں جو جہنم میں نہیں جائے گا یا جہنم کی آگ اس پر حرام ہے۔ ہر آسمان ، نرم، اور سہل پر۔
عَن عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ : إِنَّ شَرَّ الرِّعَاءِ الْحُطَمُةُ (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الإمارة، باب فضيلة الأمير العادل وعقوبة الجائر والحث على الرفق…)
عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ سب سے برا چرواہا وہ ہے جو اونـوں کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آتا ہے۔
تشریح:
نرمی، نرم خوئی اور ٹھہراؤ مطلوب اور ممدوح عمل ہے اسے اللہ تعالی پسند کرتا ہے اور رسول اکرم ﷺ نے اس کی ترغیب دی ہے اور اس پر بیشماراجر کا وعدہ فرمایا ہے اور یہ چیز مخلوق اور حیوان ہر ایک کے ساتھ ہونا لازمی ہے۔ اس سے بھلائی ونیکی کا رواج ہوتا ہے اور مسلمانوں کے درمیان الفت و محبت اور شفقت پیدا ہوتی ہے۔ جب کہ اس کے برعکس سختی، درشتی اور بدکلامی بری خصلت ہے جسے اللہ تعالی ناپسند کرتا ہے اور مسلمانوں کے درمیان بغض و حسد، کینہ اور دشمنی پیدا کرنے کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے اندر نرم خوئی پیدا فرمائے۔
فوائد:
٭ اللہ تعالی تمام امور میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔
٭ نرم خوئی تو اب کے حصول کا سبب ہے۔
٭ مخلوق کے ساتھ آسانی ونرمی کرنا جنت میں جانے کا ذریعہ ہے۔
٭٭٭٭