نفلی روزه

عن أبي هريرة رضي الله عنه قَالَ: أوصاني خليلي بثلاث: صِيَامٍ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِن كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَى الضُّحَى وَأَنْ أَوْتِرَ قَبْلَ أَنْ أَنام . (متفق عليه)
(صحیح بخاری کتاب الصوم باب صيام أيام البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة، صحيح مسلم: كتاب صلاة المسافرين و قصرها، باب استحباب صلاة الضحى وأن أقلها ركعتان و أكملها ثمان)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے خلیل ﷺ نے مجھے ہر مہینے کی تین تاریخوں میں روزہ رکھنے کی وصیت فرمائی تھی۔ اسی طرح چاشت کی دو رکعتوں کی بھی وصیت فرمائی تھی اور اس کی بھی کہ سونے سے پہلے ہی میں وتر پڑھ لیا کروں۔
عَن عبدالله بن عمر و رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : صوم ثلاثة أيام من الشَّهْرِ صَوْمُ الشَّهْرِ كُلِّهِ ، (متفق عليه )
(صحیح بخاری کتاب الأحاديث الأنبياء، باب قول الله تعالي وآتينا داؤد زبورا، صحیح مسلم کتاب الصيام، باب النهي عن صوم الدهر لمن تضرر به أو فوت به حقا أو….)
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر مہینے تین دن روزہ رکھنا پورے مہینہ روز و ر کھنے کے برابر ہے۔
عَن أبي أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهَ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتَّا مِنْ شَوَّالٍ كان كصيام الدهر، (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم كتاب الصيام، باب استحباب صوم ستة أيام من شوال إتباعا لرمضان.)
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کوئی رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد چھ روزے شوال کے رکھے تو یہ عمل سارے سال (روزے رکھنے) کی مانند ہو گا۔
عَنْ أَبِي فَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سُئِلَ عَن صَوْمِ الْإِثْنَيْنِ، فَقَالَ : فِيهِ وُلِدْتُ، وَ فِيهِ أُنزِلَ عَلَىَّ (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الصيام، باب استحباب صيام ثلاثة أيام من كل شهر وصوم يوم عرفة.)
ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اللہ سے سوموار کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ اس دن میں پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر قرآن مجید اتارا گیا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: تُعْرَضُ الأَعْمَالُ يَومَ الإِثْنينِ وَالخَمِيسِ فَأُحِبُّ أَن يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ . (اخرجه الترمذي)
(سنن ترمذي: أبواب الصوم عن رسول اللهﷺ، باب ما جاء في صوم يوم الاثنين والخميس، هذا حديث حسن غريب، وصححه الألباني في الأرواد (949)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سوموار اور جمعرات کو اعمال پیش کئے جاتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں میرے اعمال اس حال میں پیش کئے جائیں کہ میں روزے سے رہوں۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيﷺ يَتَحَرَّى صَوْمَ الْإِثْنَيْنِ وَالْخَمِيْسِ (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی: ابواب الصوم عن رسول اللهﷺ، باب ما جاء في صوم يوم الإثنين والخميس، هذا حديث حسن غريب، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (1739)
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللهﷺ سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھنا پسند کرتے تھے۔
تشریح:
روزہ کا شمار افضل عبادتوں میں ہوتا ہے اور اللہ تعالی نے اپنی رحمت و فضل سے نفلی روزہ کے لئے کوئی وقت متعین نہیں فرمائی ہے بلکہ انسان جب چاہے نفلی روزے رکھ سکتا ہے لیکن نبی کریم ﷺ نے کچھ نفلی روزوں کے لئے خاص اوقات متعین فرمائے ہیں جیسے ہر مہینے تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو روزہ رکھنا جسے ایام بیض کہا جاتا ہے اسی طرح ہر ہفتہ سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھنے کی ترغیب دی ہے کیونکہ اس میں انسان کے اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں۔ اسی طرح یوم عرفہ کا روزہ بھی کافی اہمیت کا حامل ہے اسے بھی رکھنے کے لئے ترغیب دی ہے اسی طرح شوال کے مہینے کے چھ روزے کی بھی اور یوم عاشوراء کے روزہ کو رمضان کے بعد سب سے افضل روز و کا درجہ عطا کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں نفلی روزوں کے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ رمضان کے روزوں کے ساتھ شوال کے چھ روزے رکھنے کی کافی فضیلت ہے۔
٭ سوموار اور جمعرات کو روز درکھنا مستحب ہے۔
٭ ایام بیض یعنی قمری حساب سے ہر مہینہ تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کا روزہ رکھنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭