نو ویلنٹائن ڈے۔۔۔ فحاشی و عریانی سے نکلیں عفت و پاکیزگی اپنائیں

إنَّ الحَمْدَ لِلَّهِ نَحمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، مَن يَهْدِهِ اللَّهُ فلا مُضِلَّ له، وَمَن يُضْلِلْ فلا هَادِيَ له، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ له، وَأنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسولُهُ،يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ۔يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاء وَاتَّقُواْ اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا۔يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَن يُطِعْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًاo أما بعدُ فإنَّ خيرَ الحديثِ كتابُ اللهِ وخيرَ الهديِ هديُ محمدٍ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ وشرَّ الأمورِ محدثاتُها وكلَّ بدعةٍ ضلالةٌ وكلُّ ضلالةٍ في النارِo
اعوذ بالله من الشيطان الرجيمo بسم اللہ الرحمٰن الرحیمo
سورة سورۃ النور 19
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعلَمُونَ o
جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔
سورة النور 2
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَo
زنا کار عورت و مرد میں سےہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ ۔ ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیئے ، اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیے ۔
اللہ تعالیٰ نے ظاہری اور خفیہ ہر قسم کی فحاشی کو حرام قرار دیا ہے
سورة الأعراف 33
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ o
آپ فرمایئے! کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو اعلانیہ ہیں اور جو پوشیدہ ہیں اور ہر گناہ کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو اور اس بات کو کہ اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ ۔ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات نہ لگا دو جس کو تم جانتے نہیں ۔
امہات المؤمنين کو خطاب کر کے امت کی خواتین کو عفت و عصمت کا درس دیا گیا ہے
سورة الأحزاب 32 و 33
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعنَ بِالْقَوْلِ فَيَطمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا o
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطهِيرًا . 33
اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکٰوۃ دیتی رہو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو اللہ تعالٰی یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ ( ہر قسم کی ) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے ۔
مسلمان خواتین کے لئے عفت و پاکیزگی اور پردے کے احکام
سورة النور 31
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاء 👈 وَلا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے ، اے مسلمانوں! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ ۔
صحابیات میں پردے کی پابندی
بخاری 4758
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قالَتْ: يَرحَمُ اللَّهُ نِسَاءَ المُهَاجِرَاتِ الأُوَلَ؛ لَمَّا أنْزَلَ اللَّهُ: {وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّo [النور: 31]
شَقَّقْنَ مُرُوطَهُنَّ فَاخْتَمَرْنَ بهَا.
اللہ ان عورتوں پر رحم کرے جنہوں نے پہلی ہجرت کی تھی ۔ جب اللہ تعالیٰ نے آیت ” اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں ۔“ ( تاکہ سینہ اور گلا وغیرہ نہ نظر آئے ) نازل کی ، تو انہوں نے اپنی چادروں کو پھاڑ کر ان کے دوپٹے بنا لیے ۔
امہات المؤمنين کے مثالی تقوی و طہارت کے بھی باوجود پردے کی تاکید ، آج کے ہر فتن دور میں تو عفت و پاکیزگی کی اور زیادہ ضرورت ہے
سورة الأحزاب 53
وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاء حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ…..
جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو تم پردے کے پیچھے سے طلب کرو تمہارے اور ان کے دلوں کیلئے کامل پاکیزگی یہی ہے ۔
ام المؤمنين سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے تقوی کی بہترین مثال
مسند احمد. صحيح
عن عائِشةَ قالتكنتُ أدخُلُ بَيتي الذي دُفِنَ فيه رَسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ وأَبي، فأضَعُ ثَوْبي، وأقولُ: إنَّما هو زَوْجي وأبي، فلمَّا دُفِنَ عُمَرُ معهم ، فواللهِ ما دخَلتُهُ إلَّا وأنا مَشدودةٌ علَيَّ  ثيابي ؛  حَياءً مِن عُمَرَ .
ام المؤمنين سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں اپنے گھر میں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دفن ہوئے ہیں، وہاں داخل ہوتی تو بغیر پردے کے داخل ہو جاتی کہ یہاں میرے خاوند اور میرے والد دفن ہیں لیکن جب وہاں عمر فاروق رضی اللہ عنہ دفن ہو گئے تو میں عمر سے حیا کی وجہ سے کبھی ننگے سر وہاں داخل نہ ہوئی ۔
عورت خوشبو لگا کر مسجد میں بھی نہیں جا سکتی ، بناؤ سنگھار کر کے بازار کیسے جا سکتی ہے ؟
ابو داود 4174
الراوي : أبو هريرة
لقِيَتْه امرأةٌ وجَدَ منها ريحَ الطِّيبِ، ولذَيْلِها إعصارٌ، فقال: يا أَمَةَ الجَبَّارِ، جئتِ من المسجِدِ؟ قالت: نعَمْ، قال: وله تطَيَّبتِ؟ قالت: نعَمْ، قال: إنِّي سمِعتُ حِبِّي أبا القاسمِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ يقولُ: لا تُقبَلُ صلاةٌ لامرأةٍ تطَيَّبتْ  لهذا  المسجِدِ؛  حتى  ترجِعَ  فتغتسِلَ  غُسْلَها  من الجَنابةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو ایک عورت ملی انہوں نے اس سے عطر کی خوشبو محسوس کی اور اس کی چادر کا پلو غبار بھی اڑاتا آ رہا تھا ۔ انہوں نے اس سے کہا : اے جبار کی بندی ! بھلا تو مسجد سے آئی ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ۔ انہوں نے کہا : تو کیا اسی کے لیے تو نے خوشبو لگائی تھی ؟ کہنے لگی ‘ ہاں ۔ انہوں نے کہا : میں نے اپنے محبوب ابوالقاسم ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے :’’ جو عورت اس مسجد کے لیے خوشبو لگا کر آئے اس کی نماز قبول نہیں حتیٰ کہ واپس جائے اور اس اہتمام سے غسل کرے جیسے کہ وہ جنابت سے کرتی ہے ۔
ایک اور حدیث میں ہے
ابو داود 4175
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَصَابَتْ بَخُورًا فَلَا تَشْهَدَنَّ مَعَنَا الْعِشَاءَ ، ‏‏‏‏‏‏
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس عورت نے خوشبو کی دھونی لی ہو ‘ وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز میں شریک نہ ہو ۔
بناؤ سنگھار کر کے سر عام نکلنے والی خواتین کے لئے وعید
سنن نسائی 2941
أيما امرأةٍ استعطرتْ فمرتْ على قومٍ ليجدوا من ريحِها فهي زانيةٌ .
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو بھی عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں ( اور اس کی طرف متوجہ ہوں ) تو وہ بدکارہ ( زانیہ ) ہے ۔‘‘
زرق برق اور چست لباس پہننے والی خواتین کے لئے وعید
مسلم 2128 / 5582
صِنفانِ مِن أهْلِ النَّارِ لَمْ أرَهُما قَوْمٌ معهُمْ سِياطٌ كَأَذْنابِ البَقَرِ يَضْرِبُونَ بها النَّاسَ ، ونِساءٌ كاسِياتٌ عارِياتٌ مُمِيلاتٌ مائِلاتٌ، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ البُخْتِ المائِلَةِ، لا يَدخُلْنَ الجَنَّةَ، ولا يَجِدنَ رِيحَها، وإنَّ رِيحَها لَيُوجَدُ مِن مَسِيرَةِ كَذا وكَذا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اہل جہنم کی دو ایسی قسمیں ہیں جن کو میں نے ( موجودہ دور کی حقیقی زندگی میں ) نہیں دیکھا ، ایسے لوگ ہیں جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہیں ، وہ ان سے لوگوں کو مارتے ہیں ، اور عورتیں جو لباس پہنے ہوئے ( بھی ) ننگی ، ( برائی کی طرف ) ریجھانے والی ، خود ریجھی ہوئی ، ان کے سر لمبی گردنوں والے اونٹوں کے ایک طرف جھکے ہوئے بڑے کوہانوں کی طرح ہیں ، جنت میں داخل ہوں گی نہ اس کی خوشبو پائیں گی جبکہ اس کی خوشبو اتنے اتنے ( لمبے ) فاصلے سے پائی جاتی ہے ۔
ترمذی 1173 ۔ صحیح
المرأةُ عورةٌ ، فإذا خرَجَتْ اسْتَشْرَفَها الشيطانُ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت ( سراپا ) پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے“
دو چیزوں کی ضمانت دے دو جنت کی ضمانت لے لو
بخاری 6474
مَن يَضمَن لي ما بيْنَ لَحيَيْهِ وما بيْنَ رِجلَيْهِ، أضْمَن له الجَنَّةَ.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے لیے جو شخص دونوں جبڑوں کے درمیان کی چیز (زبان) اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز ( شرمگاہ ) کی ذمہ داری دے دے میں اس کے لیے جنت کی ذمہ داری دے دوں گا ۔
زانی اور بدکار شخص سے ایمان نکل جاتا ہے
ابو داود 4690 صحيح
الراوي : أبو هريرة
إذا زنى الرجلُ خَرَجَ منه الإيمان  كان عليه كالظُّلَّةِ ، فإذا انقَطَعَ رَجَعَ إليه الإيمانُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آدمی جب زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے اور اس کے اوپر چھتری کی مانند ہو جاتا ہے ۔ پس جب وہ اپنی بدکاری سے نکل آتا ہے تو ایمان اس کی طرف واپس آ جاتا ہے ۔
بدکار شخص کے اعمال ریت کے ذرات کی طرح اڑا کر رکھ دیئے جائیں گے
ابن ماجہ 4245 ۔ صححه الألباني
لأعلمنَّ أقوامًا من أمتي يأتون يومَ القيامةِ بحسناتٍ أمثالِ جبالِ تهامةَ بيضًا فيجعلُها اللهُ عزَّ وجلَّ هباءً منثورًا قال ثوبانُ يا رسولَ اللهِ صِفْهم لنا جَلِّهم لنا أن لا نكونَ منهم ونحنُ لا نعلمُ قال أما إنهم إخوانُكم ومن جِلدتِكم ويأخذون من الليلِ كما تأخذون ولكنَّهم أقوامٌ إذا خَلْوا بمحارمِ اللهِ انتهكُوها .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ میں اپنی امت کے ان افراد کو ضرور پہچان لوں گا جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں جیسی سفید ( روشن ) نیکیاں لے کر حاضر ہوں گے تو اللہ عزوجل ان ( نیکیوں کو ) بکھرے ہوئے غبار میں تبدیل کر دے گا ۔‘‘ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ان کی صفات بیان فرما دیجیے ۔ ان ( کی خرابیوں ) کو ہمارے لیے واضح کر دیجیے ۔ ایسا نہ ہو کہ ہم ان میں شامل ہو جائیں اور ہمیں پتہ بھی نہ چلے – آپ نے فرمایا :’’ وہ تمھارے بھائی ہیں اور تمھاری جنس سے ہیں ، اور رات کی عبادت کا حصہ حاصل کرتے ہیں جس طرح تم کرتے ہو ۔ لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ انھیں جب تنہائی میں اللہ کے حرام کردہ گناہوں کا موقع ملتا ہے تو ان کا ارتکاب کر لیتے ہیں ۔
کوئی شخص اپنے سر میں لوہے کی سوئی ٹھکوا سکتا ہے ؟
صحيح الجامع. صحيح
لَأَنْ يُطعَنَ في رأسِ أحَدِكُمْ  بِمَخْيَطٍ  من حَدِيدٍ خَيرٌ له من أنْ يَمسَّ امْرأةً لا تَحِلُّ لَهُ .
کسی کے سر میں لوہے کی کیل ٹھونک دی جائے یہ کم عذاب ہے جبکہ غیر محرم عورت کو چھو لینے کا عذاب زیادہ سخت ہے۔
زبان اور شرم گاہ کا غلط استعمال جہنم میں لے جائے گا
ترمذی 2004 ۔ حسنه الألباني
الراوي : أبو هريرة.
سُئِلَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ عن أَكْثرِ ما يُدخلُ النَّاسَ الجنَّةَ ؟ فقالَ : تَقوى اللَّهِ وحُسنُ الخلُقِ ، وسُئِلَ عن أَكْثرِ ما يُدخِلُ النَّاسَ  النَّارَ ، قالَ : الفَمُ والفَرجُ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جنت میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق .پھر آپ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جہنم میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا: ”منہ اور شرمگاہ .
حیاء گیا تو ایمان بھی گیا
صحيح الجامع. صحيح
الحياءُ و الإيمانُ قُرِنا جميعًا ، فإذا رُفِعَ أحدُهما رُفِعَ الآخَرُ ۔
حیاء اور ایمان اکٹھے ہوتے ہیں۔ ایک ختم ہو جائے تو دوسرا بھی بندے سے نکل جاتا ہے۔
الترغيب والترهيب
قال الألباني. صحيح لغيره
إنَّ لكلِّ دينٍ خُلُقًا ، وخُلُقُ الإسلامِ الحياءُ .
ہر دین کا ایک اعلی اخلاقی پہلو ہوتا ہے۔ اسلام کا اخلاقی پہلو حیا ہے ۔
بخاری 3483
إنَّ ممَّا أدْرَكَ النَّاسُ مِن كَلامِ النُّبُوَّةِ، إذا لَمْ تَسْتَحْيِ فافْعَلْ ما شِئْتَ.
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” لوگوں نے اگلے پیغمبروں کے کلام جو پائے ان میں یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیاء نہ ہو تو پھر جو جی چاہے کر ۔“
ابو داود 4010 صحيح
ما مِنَ امرأةٍ تخلَعُ ثيابَها في غيرِ  بيتِها إلَّا هتَكَتْ، ما بينَها وبينَ اللَّهِ تعالَى ۔
’’جو کوئی عورت اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور اپنے کپڑے اتارتی ہے وہ اپنے اور اللہ تعالیٰ کے مابین جو ( عزت و کرامت کا ) پردہ ہے ‘ اس کو پھاڑ دیتی ہے ۔
فیصلہ تیرے ہاتھ میں ہے شیطان کی مانتا ہے یا رحمان کی ؟
سورة الأعراف 27
يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْءَاتِهِمَا . 27
اے اولاد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی میں نہ ڈال دے جیسا کہ اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے باہر کر ادیا ایسی حالت میں ان کا لباس بھی اتروا دیا تاکہ وہ ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے ۔

عفت و عصمت سمجھنا چاہتے ہو تو غور کرو
سیدنا حضرت یوسف علیہ السلام انہیں برائی کی دعوت دی گئی انہوں نے انکار کر دیا
سورہ یوسف آیت نمبر 23
وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ ۔ 23
اس عورت نے جس کے گھر میں یوسف تھے یوسف کو بہلانا پھسلانا شروع کیا کہ وہ اپنے نفس کی نگرانی چھوڑ دے اور دروازے بند کر کے کہنے لگی لو آجاؤ یوسف نے کہا اللہ کی پناہ! وہ میرا رب ہے مجھے اس نے بہت اچھی طرح رکھا ہے ۔ بے انصافی کرنے والوں کا بھلا نہیں ہوتا
حضرت شعیب علیہ السلام کی بیٹی کے حق میں قرآن کی گواہی
سورة القصص آیت نمبر 25
فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا ۚ فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ۔ 25
اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم و حیا سے چلتی ہوئی آئی کہنے لگی کہ میرے باپ آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے (جانوروں ) کو جو پانی پلایا ہے اس کی اجرت دیں جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام ) ان کے پاس پہنچے اور ان سے اپنا سارا حال بیان کیا تو وہ کہنے لگے اب نہ ڈر تو نے ظالم قوم سے نجات پائی ۔
عرش عظیم کا سایہ پانے والوں کی صفت
صحيح بخاری حدیث نمبر 1423
ورَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ  مَنْصِبٍ  وجَمَالٍ فَقالَ: إنِّي أَخَافُ اللَّهَ .
ایسا شخص جسے کسی خوبصورت اور عزت دار عورت نے بلایا لیکن اس نے یہ جواب دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کھلی کتاب
صحيح بخاری 5288
واللَّهِ ما مَسَّتْ يَدُ رَسولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ ،واللہ !
آنحضرت ﷺ کے ہاتھ نے ( بیعت لیتے وقت ) کسی عورت کا ہاتھ کبھی نہیں چھوا ۔
٭٭٭