عمرہ کی فضیلت
ارشاد ربانی ہے: ﴿وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّٰهِ﴾ (سورة بقره آیت: 196)
ترجمہ: حج اور عمرے کو اللہ تعالی کے لئے پورا کرو۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: العُمْرَةُ إلى العُمْرَةِ كَفَّارَة لما بينهما، والحج المبرور ليسَ لَهُ جَزَاء إِلَّا الجَنَّةَ. (متفق عليه)
صحیح بخاری: کتاب العمرة باب وجوب العمرة وفضلها، صحيح مسلم: كتاب الحج، باب في فضل الحج والعمرة ويوم عرفة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ دونوں کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
عنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : تَابِعُوا بين الحج والعُمْرَةِ فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِي الكِيرُ خَبَثَ الحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالفِضَّةِ وَلَيسَ لِلحَجَّةِ المَبْرُورَةِ ثَوَابٌ إِلَّا الجَنَّة. (أخرجه الترمذي).
(تخریج سنن ترمذي: أبواب الحج، باب ما جاء في ثواب الحج والعمرة، وقال: حسن غريب، وقال الألباني حسن صحيح في صحيح سنن ابن ماجه (2878)
ابن مسعود رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حج و عمرہ کو پے در پے کرو کیونکہ دو فقر اور گناہوں کو مٹاتے ہیں جیسے لوہار کی بھٹی سونے اور چاندی کے میل کو مناتی ہے اور حج مبرور کا صلہ سواء جنت کے کچھ بھی نہیں۔
تشریح:
عمرہ کے لغوی معنی ارادہ اور زیارت کے ہیں۔ مگر اصطلاحی معنی میقات سے احرام باندھ کر بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کرنا اور سر کے بال منڈوانا یا چھوٹا کروانا عمرہ کہلاتا ہے۔ اسلام میں عمرے کی بڑی اہمیت و فضیلت ہے اور اگر اس کی ادائیگی رمضان جیسے مبارک مہینے میں کی گئی تو اس کا ثواب مزید بڑھ جاتا ہے جیسا کہ رسول اکرم نبی آخر الزمان محمد نے فرمایا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے مگر اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ اس سے حج کی فرضیت ساقط ہو جائے گی۔ عمرہ کا ثواب یہ ہے کہ اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں برائیاں منائی جاتی ہیں فقر و فاقہ ختم ہوتا ہے۔ اللہ تعالی دنیا کے تمام مسلمانوں کو عمرے کی سعادت نصیب فرمائے۔
فوائد:
٭ عمرہ گناہوں کی بخشش کا سبب ہے۔
٭ حج و عمرہ کرتے رہنا مستحب ہے۔
٭ حج و عمرہ برابر کرنے سے فقر وفاقہ دور ہو جاتا ہے۔
٭٭٭٭