پیڑ و پودا لگانے اور کھیتی کرنے کی فضیلت

عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ عَلَى أَمْ مُبَشِّر الأنصارية فِيْ نَخْلٍ لَهَا فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ : مَنْ غَرَسَ هَذَا النَّخْلَ أَمْسْلِمُ أَمْ كَافِرٌ فَقَالَتْ: بَلْ مُسْلِمٌ، فَقَالَ : لا يَعْرِسُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ غَرَسًا، وَلَا يَزْرَعُ زَرْعًا، فيَأْكُل مِنهُ إِنْسَانٌ وَلا دَابَّةٌ وَلا شَيْءٌ إِلَّا كَانَتْ لَهُ صَدَقَةٌ ، (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب المساقاة، باب فضل الغرس والزرع)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ اے ام مبشر انصاریہ کے کھجور کے باغ میں گئے تو آپ نے فرمایا یہ کھجور کے درخت کس نے لگائے مسلمان یا کافر نے ؟ انہوں نے کہا مسلمان نے۔ آپﷺ نے فرمایا جس مسلمان نے کوئی درخت لگایا یا کھیتی اگائی پھر اس میں سے کوئی آدمی یا حیوانات یا کوئی اور جاندار کھائے تو اس کو صدقہ کا ثواب ملے گا۔
وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَا مِن مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا إِلَّا كَانَ مَا أُكِلَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةٌ، وَمَا سُرِقَ مِنْهُ لَهُ صَدَقَةٌ، وَمَا أَكَلَ السبع مِنْهُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ، وَمَا أَكَلَتِ الطَّيْرُ فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ، وَلَا يَرْزَؤُهُ أَحَدٌ إِلَّا كَانَ لَهٗ صَدَقَة﷩ (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب المساقاة، باب فضل الغرس والزرع)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس مسلمان نے کوئی درخت لگایا پھر اس میں سے کسی نے کچھ کھا لیا تو لگانے والے کو صدقے کا ثواب ملے گا اور اگر کچھ چوری ہو جائے تو اس میں بھی صدقے کا ثواب ملے گا اور جو درندے کھا جائیں اس میں بھی صدقے کا ثواب ملے گا اور جو پرندے کھا جا ئیں اس میں بھی صدقے کا ثواب ملے گا الغرض جو کچھ کم ہو گا اس کے حق میں صدقہ ہوگا۔
تشریح:
رسول اکرمﷺ نے انسانوں کی زندگی کے تمام شعبہ میں رہنمائی فرمائی ہے یہاں تک کہ باغات اور پیڑ و پودا کے تعلق سے بھی کہ جب آدمی باغات لگاتا ہے اور اس میں پھل آجاتے ہیں اب اگر اس میں سے حیوان یا انسان یا پرندے وغیر ہ کچھ کھا لیتے ہیں تو ان لوگوں کا کھانا اس انسان کے لئے نیکی کا باعث بنتا ہے اور اس کے حق میں صدقہ ہوتا ہے۔ لیکن آج معاشرے اور سوسائٹی پر نظر ڈالا جائے تو اس کا الٹا معاملہ ہوتا ہے مثال کے طور پر اگر کسی انسان نے آم کا باغ لگایا اور کسی مسافر اور راہ گیر نے گرے ہوئے پھل کو اٹھا لیا تو باغباں اس پر برس پڑتا ہے اسی طرح کسان جو گیہوں یا دھان وغیرہ ہوتے ہیں اب اگر اس میں سے چرند اور پرند کچھ کھا لیتے ہیں تو اس پر انہیں کافی تکلیف ہوتی ہے جب کہ انہیں تکلیف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ ان کے حق میں رسول اکرم ﷺ کی حدیث کے مطابق صدقہ ہے اور نیکیوں کے حصول کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالی ہمیں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ پیڑ اور پودا لگانے کی بڑی فضیلت ہے۔
٭ حیوانوں اور انسانوں کا پیز اور پودوں سے کچھ کھانا ان کے لگانے والوں کے حق میں صدقہ ہے۔
٭٭٭٭