پینے کی چیزوں میں پھونکنا

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيِّ : نَهَى أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الإِنَاءِ. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الأشربة، باب كراهة التنفس في نفس الإناء واستحباب التنفس ثلاثا)
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا۔
عَنْ أَبِيْ سَعِيْدِ الخدري رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ: نَهَى عَنِ النفح فِي الشَّرَابِ، فَقَالَ رَجُلٌ: القَذَاةُ أَرَاهَا فِي الْإِنَاءِ؟ فَقَالَ أَهْرِقْهَا، فَقَالَ: فَإِنِّي لَا أَروَى مِنْ نَفْسٍ وَاحِدٍ ؟ قَالَ: فَأَبِنِ الْقَدْحَ إِذَنْ عَنْ فِيكَ، (اخرجه الترمذي)
(سنن ترمذي، أبواب الأشربة عن رسول الله، باب ما جاء في كراهية النفخ في الشراب، قال حسن صحيح وحسنه الألباني في الصحيحة: (385)
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے پینے والی چیز نے سے منع فرمایا ہے تو ایک آدمی نے کہا میں (بعض دفعہ) برتن میں تنکے میں پھونک مارنے وغیرہ دیکھتا ہوں (تو کیا کروں؟) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، اس میں سے (کچھ) پانی انڈیل دو ۔ اس نے کہا، میں ایک سانس سے سیراب نہیں ہوتا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ۔ پس اس وقت تم اپنا منہ برتن سے ہٹا لو (یعنی پہلے ، دوسرے اور تیسرے سانس کے لئے اپنا منہ برتن سے دور کر لو)۔
تشریح:
اسلام ایک ایسا بہترین دین ہے جس نے تمام چھوٹی بڑی چیزوں کے بارے میں تعلیم دی ہے پانی پینے کے تعلق سے فرمایا کہ جب پانی پئیں تو دائیں ہاتھ سے اور تین سانس میں پئیں اور پیتے وقت برتن میں سانس نہ لیں اور نہ ہی اس میں پھونک ماریں جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پانی میں کوئی چیز گر جائے تو اس میں سے کچھ پانی انڈیل دیں۔ نیز یہ طبی لحاظ سے بھی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ لیکن آج اگر معاشرے میں دیکھا جائے تو اکثریت اس کی مخالفت کرتی ہے یعنی ہر پینے والی چیز خاص کر چائے وکافی وغیرہ لوگ پھونک کر ہی پیتے ہیں، اور پانی ایک ہی سانس میں اور بائیں ہاتھ سے پیتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں سنت رسول ﷺ کو اپنانے کی توفیق عطافرمائے۔
فوائد:
٭ پینے کی چیزوں میں پھونک مارنا خلاف سنت ہے۔
٭ پینے کی چیزوں میں تنکا وغیرہ گرنے کی صورت میں تھوڑا پانی انڈیل دینا چاہنے تاکہ تنک نگل جائے اور پھونک مار کر اسے ہٹانے سے بچا جا سکے۔
٭ پینے کے برتنوں میں سانس لینا منع ہے۔
٭ پینے کی چیزوں کو تین سانس میں پینا مشروع ہے۔
٭٭٭٭