قبر کے پاس اذان اور اقامت کہنا

اللہ تعالی نے فرمایا ہے: ﴿وَالسّٰبِقُوْنَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ﴾ (سوره التوبة، آيت: 100)

اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیروکار ہیں اللہ تعالی ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے۔

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مَنْ أحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَالَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدُّ. (متفق عليه).

(صحیح بخاری: کتاب الصلح، باب اذا اصطلحوا على صلح جور فالصلح مردود، صحیح مسلم: کتاب الأقضية، باب نقض الأحكام الباطلة ورد محدثات الأمور.)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے ہمارے دین میں ایسی بات پیدا کی جو اس سے نہیں ہے تو  وه قابل قبول نہیں۔

وَعَن عائشةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَرَةٌ. (رواه مسلم).

(صحیح مسلم : كتاب الأقضية، باب نقض الأحكام الباطلة ورد محدثات الأمور.)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : اگر آدمی ایسا عمل کرتا ہے جس کی قرآن وسنت میں کوئی دلیل نہیں ملتی، تو وہ قابل قبول نہیں۔

وَعَن جابر بن عبد اللهِ رَضِي اللَّهُ عَنهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِﷺ إِذَا خَطَبَ وَيَقُولُ أَمَّا بَعدُ: فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرَ الْهَدَى هَدَى مُحَمَّدٍ وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٍ.

(أخرجه مسلم)

(صحيح مسلم : كتاب الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة)

 جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کے خطبہ جمعہ میں ارشاد فرمایا کرتے تھے (حمد و صلاۃ کے بعد) سب سے بہترین بات اللہ تعالی کی کتاب ہے اور سب سے بہترین طریقہ محمد ﷺ کا طریقہ ہے اسب است بدترین امر وہ ہے جسے (دین میں) ایجاد کر لیا گیا ہو، ایسی ہرنئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

تشریح:

بلاشبہ میت کی قبر کے پاس اذان اور اقامت کا بیٹا ایک قبیح عمل او بدعت ہے۔ اللہ تعالی نے اس طرح کی بدعت پر سخت نکیر کی ہے اور نبی کریم ﷺ نے ایسا کرنے والے کو گمراہ قرار دیا اور گمراہی کا صلہ جہنم ہے نیز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی ایسا عمل ثابت نہیں ہے جب کہ ساری خیر و برکت انہیں کے نقش قدم پر چلنے اور اتباع کرنے میں ہے۔ اللہ تعالی ہمیں رسول اقدس ﷺ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ میت کی قبر کے پاس اذان اور اقامت دینا حرام ہے۔

٭ میت کو اذان اور اقامت سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔

٭ نبی کریم ﷺ نے قبر کے پاس اذان اور اقامت دینے کو بدعت قرار دیا ہے۔

٭٭٭٭