قبر کو برابر کرنے کا حکم

عَن أبي الهَيَاجِ الأَسَدِى رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ: قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طالِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَلَا أَبْعَثَكَ عَلَى مَا يَعْتَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: إِلَّا فَدَعَ تِمْثَالاً إِلَّا طَمَسْتَهُ، وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سويته، (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الجنائز، باب الأمر بتسوية القير)
ابو هیاج اسدی رحمہ اللہ نے کہا مجھ سے علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم کو اس کام کے لئے بھیجتا ہوں جس کام کے لئے مجھے رسول اللہ اللہ نے بھیجا تھا اور وہ یہ ہے کہ جو کوئی تصویر ملے اسے مٹا دینا اور جو کوئی بلند قبر ملے اسے زمین کے برابر کر دینا۔
وَعَن جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُجَصِّصَ القَبْرُ وَأَن يُقْعَدَ عَلَيْهِ وأن يُّبْنٰى عَلَيْهِ (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الجنائز، باب النهي عن تجصيص القبر والبناء عليه.)
جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے قبروں کو پختہ کرنے اور ان پر بیٹھنے اور ان پر عمارت بنانے سے منع فرمایا۔
وَعَن أَبِي مَرْتَدِ الغَتَوِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: لا تَجْلِسُوا عَلَى القُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا . (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم کتاب الجنائز، باب النهي من الجلوس على القبر والصلاة عليه.)
ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قبروں پر نه بیٹھو اور نہ اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو۔
تشریح:
فتنۂ قبور کا شمار ان عظیم فتنوں میں سے ہے جس میں شیطان نے بنی آدم کو قدیم زمانے سے آج تک پھنسا رکھا ہے یہی نہیں بلکہ ان کی تعظیم ، ان پر عمارت سازی ان کے پاس نماز پڑھنے کو مزین کر رکھا ہے یہاں تک کہ لوگ قبر والوں کی عبادت کرنے لگے اسی لئے رسول اکرم ﷺ نے قبروں کو اونچی کرنے یا اس پر عمارت بنانے یا اس کی طرف رخ کر کے نماز ادا کرنے کو ممنوع قرار دیا ہے ۔ دوسری طرف قبر کا احترام کرنے اور صاحب قبر کو تکلیف نہ دینے کا حکم بھی دیا ہے۔
فوائد:
٭ قبروں پر عمارت سازی یا اسے اونچی کرنا یا پختہ بنانا حرام ہے۔
٭ قبروں پر بیٹھنا منع ہے۔
٭ قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا حرام ہے۔
٭٭٭٭