قبر پرست اور عبادت

اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَهٗۤ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَةِ وَ هُمْ عَنْ دُعَآىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ۝۵ وَ اِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوْا لَهُمْ اَعْدَآءً وَّ كَانُوْا بِعِبَادَتِهِمْ كٰفِرِیْنَ۝۶﴾ (سورة الاحقاف،لآیت:5،6)۔
ترجمہ: اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا ؟ جو اللہ تعالی کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کر سکیں۔ بلکہ ان کے پکارنے سے محض بے خبر ہوں۔ اور جب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو یہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی پرستش سے صاف انکار کر جائیں گے۔
اللہ تعالی نے دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ فَلَا یَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًا۝۵۶ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّهِمُ الْوَسِیْلَةَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَهٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَهٗ ؕ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوْرًا۝۵﴾ (سوره اسراء، آیت:57،56)
ترجمہ: کہہ دیجئے کہ اللہ تعالی کے سوا جنہیں تم معبود سمجھ رہے ہو انہیں پکار ولیکن نہ تو وہ تم سے کسی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں اور نہ بدل سکتے ہیں جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں خوددہ اپنے رب کے تقرب کی جستجو میں رہتے ہیں کہ ان میں سے کون زیادہ نزدیک ہو جائے وہ خود اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے خوفزدہ رہتے ہیں (بات بھی یہی ہے) کہ تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا یَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍؕ۝۱۳
اِنْ تَدْعُوْهُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآءَكُمْ ۚ وَ لَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَكُمْ ؕ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ ؕ وَ لَا یُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِیْرٍ۠۝۱۴﴾ (سوره فاطر، آيت:13،14)
ترجمہ: یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے والا اس کی سلطنت ہے، جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کجھور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔ اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالی جیسا خبر دار خبریں نہ دے گا۔
تشریح:
عبادت لوگوں کے افکار و خیالات سے نہیں جانی جاتی بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے معلوم ہوتی ہے۔ پہلے زمانے کے مشرکین مختلف معبودوں کو مانتے تھے ، ان میں بعض بتوں کو پوجتے بعض انبیاء کی عبادت کرتے بعض صالحین کو پوجتے، بعض شجر و حجر کی پرستش کرتے اور بعض ان کے علاوہ اور چیزوں کی عبادت کرتے تھے پس معلوم ہوا کہ سارے لوگ ایک جیسے نہیں تھے۔
نیز مشرکین نیک لوگوں کی عبادت تقرب الہی اور اللہ تعالی کے پاس سفارش کے لئے کرتے تھے ، اس لئے نہیں کہ وہ خلاق ورزاق یا نفع ونقصان کے مالک ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی نے ان تمام قسم کے افراد کو کا فر گر داتا ہے۔ تمام اہل علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس نے بھی غیر اللہ جیسے ہی ، ولی، پیر شمس و قمر بشجر و حجر اور جن وانس وغیرہ کی عبادت کی تو وہ کافر ہے۔ اللہ ہمیں غیر اللہ کی عبادت سے بچائے۔
فوائد:
٭ عبادت کا مستحق صرف اور صرف اللہ تعالی کی ذات ہے۔
٭ غیر اللہ کی عبادت کرنی شرک ہے۔
٭ انبیاء اولیاء، اور جن و انس کسی چیز پر قادر نہیں ہیں۔
٭٭٭٭