قبروں کو پختہ کرنے اور ان پر قبے بنانے کی ممانعت

451۔ سیدنا جابر ﷺ فرماتے ہیں:

((نَهَى رَسُولُ اللَّهِ أَنْ يُّجَصَّصَ الْقَبْرُ، وَأَنْ يُّقْعَدَ عَلَيْهِ، وَأَنْ يُّبْنٰى عَلَيْهِ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:  970، أَخْرَجَهُ الترْمِدِي: 1052)

’’رسول اللہ ﷺ نے قبر کو پختہ بنانے، اس پر بیٹھنے اور اس پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘

ترندی میں ان الفاظ کا اضافہ ہے:

((وَأَنْ يُّكْتَبَ عَلَيْهَا)) ’’اس پر لکھنے، یعنی کتبہ لگانے سے بھی منع فرمایا۔‘‘

 توضیح و فوائد:  اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبروں کو پختہ بنانا، یا ان پر عمارت اور قبہ وغیرہ بنانا اور ان پر مجاور بن کر بیٹھنا منع ہے، اس کے علاوہ قبروں پر نام کا کتبہ لگانا بھی ناجائز ہے، تاہم نشانی کے طور پر کوئی اینٹ یا پتھر وغیرہ رکھا جاسکتا ہے۔

452۔ سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے ابو الہیاج اسدی سے کہا: کیا میں تمھیں اس (مہم) پر روانہ نہ کروں جس پر رسول اللہ ﷺ نے مجھے روانہ کیا تھا ؟:

((أَنْ لَّا تَدَعَ تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ، وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيتَهُ)) (أخرجه مسلم: 969)

’’(وہ یہ ہے) کہ تم کسی تصویر یا مجسے کو نہ چھوڑنا مگر اسے منا دینا اور کسی بلند قبر کو نہ چھوڑنا اگر اسے (زمین کے) برابر کر دینا۔‘‘

453۔  ثمامہ بن شفی بیان کرتے ہیں کہ ہم سرزمینِ روم کے جزیرۂ رودس (Rhodes) میں فضالہ بن عبید  (اوسی، انصاری)رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ تھے کہ ہمارا ایک دوست وفات پا گیا۔ سیدنا فضالہ بن عبید  رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کی قبر کے بارے میں حکم دیا تو اسے برابر کر دیا گیا، پھر انھوں نے کہا:

((سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ:  يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:968)

’’میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے کہ آپﷺ  ان (قبروں) کو (زمین کے) برابر کرنے کا حکم دیتے تھے۔‘‘

454۔ سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ تعالی عنہ  بیان کرتے ہیں:

((أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أُلْحِدَ لَهُ وَنُصِبَ عَلَيْهِ اللَّبِنُ نَصْبًا، وَرُفِعَ قَبْرُهُ مِنَ الْأَرْضِ نَحْوا من شبرٍ.)) (أَخْرَجَهُ ابن حبان: 6635، والبيهقي:  410/3)

’’ نبی اکرم ﷺ کی نعش مبارک لحد میں رکھی گئی اور کچی اینٹیں آپﷺ (کی لحد)  پر کھڑی کر دی گئیں اور آپ کی قبر زمین سے تقریباً ایک بالشت اونچی رکھی گئی۔ “

توضیح و فوائد:  برابر کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ بالکل زمین کے برابر کر دی جائے بلکہ علامت کے طور پر قبر کو بالشت بھر اونچا کرنا جائز ہے جیسا کہ رسول اکرمﷺ کی قبر مبارک ہے۔

455۔ قاسم بن محمد رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی پھوپھی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس آیا، میں نے ان سے کہا: اماں جان!  مجھے نبیﷺ  اور آپ کے دو ساتھیوں کی قبریں دکھائیں۔ تو انھوں نے مجھے تینوں قبریں دکھائیں۔  (جن کی ظاہر صورت یہ تھی:((لَا مُشْرِفَةٍ وَلَا لَاطِئَةٍ مَبْطُوحَةٍ بِبَطْحَاءِ الْعَرْصَةِ الْحَمْرَاءِ)) (أخرجه أبو داود: 3220، والحاكم:  389/1، وصححه ووافقه الذهبي)

’’ نہ بہت بلند تھیں اور نہ زمین کے برابر، ان پر سرخ میدان کی کنکریاں بچھائی گئی تھیں۔‘‘

………………