قیامت کے دن آدمی اپنے محبوب کے ساتھ اٹھایا جائے گا

عَنْ أَنَسِ بنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ أَنْ أَعْرَابًا قَالَ لِرَسُولِ اللهﷺ : مَتٰى السَّاعَةُ ؟ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ : مَا أَعْدَدْتَ لَهَا ؟ قَالَ: حُبُّ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ، قَالَ : أَنتَ مَع مَنْ أَحْبَبْتَ. (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب المرء مع من أحباء)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک گنوار نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا قیامت کب ہے؟ آپ نے فرمایا تو نے قیامت کے لئے کیا سامان تیار کیا ہے ؟ وہ بولا : اللہ اور اس کے رسول کی محبت، آپ نے فرمایا: تو اسی کے ساتھ ہو گا جس سے محبت رکھے گا۔
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ الله ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَقُولُ فِي رَجُلٍ أَحَبُّ قَوْمًا وَلَمْ يَلْحَقُ بِهِمْ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ، (أخرجه البخاري ومسلم).
(صحيح بخاري كتاب الأدب، باب علامة حب الله عزوجل، صحيح مسلم كتاب البر والصلة والآداب باب المرء مع من أحب.)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور بولا یا رسول اللہ ! آپ کی رائے اس شخص کے بارے میں کیا ہے جو ایک قوم سے محبت رکھے اور ابھی تک ان سے ملا نہ ہو (یعنی اس جیسا عمل نہ کیا ہو) ، آپ نے فرمایا: آدمی جس سے محبت کرتا ہے اس کا حشر اسی کے ساتھ ہوگا۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: الْأَرْوَاحُ جُنُوْدٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ. (أخرجه مسلم).
(تخريج صحيح مسلم البر والصلة والآداب، باب الأرواح جنود مجندة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رو میں فوج در فوج ہیں جن کا آپس میں تعارف ہو گیا ہے وہ دوست ہو گئیں اور جو ایک دوسرے سے مانوس نہ ہو سکیں وہ علیحدہ ہو گئیں۔
تشریح:
لفظ ’’محبت‘‘ ایک ایسا جامع کلمہ ہے جس کے اندر بہت سارے معانی پوشیدہ ہیں اللہ اور اس کے رسولوں کی محبت کا مطلب یہ ہے کہ ان کی باتوں کو دل و جان سے مانا جائے جس کے نتیجے میں انسان جنت حاصل کرتا اور جہنم رسید ہونے سے بچ جاتا ہے۔ چنانچہ اللہ کے حبیب ﷺ نے فرمایا جب انسان اس دنیا میں کسی سے محبت کرتا ہے اور اس کے نقش قدم پر چلتا ہے تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کو اس کے ساتھ اٹھائے گا جس سے وہ دنیا میں محبت کرتا تھا۔ اب اگر انسان اس دار فانی میں مؤمنین ، صالحین اور اولیاء کرام سے محبت کرتا ہے تو قیامت کے دن اس کا حشر انہیں نیک لوگوں کے ساتھ ہو گا لیکن اس کے برعکس اگر اس نے برے لوگوں کی صحبت اختیار کی ان سے دوستی قائم کی تو قیامت کے دن اس کا حشر انہیں لوگوں کے ساتھ ہوگا ۔ اللہ تعالی ہمیں نیک لوگوں سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ مومنین اور صالحین سے محبت کرنا دخول جنت کا سبب ہے۔
٭ کافروں اور فاسقوں سے محبت کرتا دخول جہنم کا ذریعہ ہے۔
٭ انسان نے دنیا میں جس قوم سے محبت کی قیامت کے دن دو اسی کے ساتھ اٹھایا
جائے گا۔
٭٭٭٭