قیامت کے دن کسی پر ظلم نہیں ہو گا

ارشاد باری تعالی ہے ﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْـًٔا ؕ وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَا ؕ وَ كَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَ﴾ (سورة انبیاء، آیت:47)
ترجمہ : قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں کے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے لا حاضر کریں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے۔
دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿اَلْيَوْمَ تُجْزَٰى كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ لَا ظُلَمُ الْيَوْمَ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ﴾ (سورة غافر، آیت:17)
ترجمہ: آج ہر نفس کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا۔ آج (کسی قسم کا) ظلم نہیں، یقینا اللہ تعالی بہت جلد حساب کرنے والا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ : مَنْ كَانَتْ لَهُ مَظْلَمَةٌ لِأَخِيْهِ مِنْ عِرْضِهِ أَوْ شَيْءٍ فَلْيَتَحلَّلَهُ مِنْهُ الْيَوْمَ قَبْلَ أَن لَّا يَكُوْنَ دِيْنَارٌ وَلاَ دِرْهَمٌ، إِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُن لَهُ حَسَنَاتُ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَحُمِلَ عَلَيْهِ (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب المظالم، باب من كانت له مظلمة عند الرجل فحللها له….)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کسی شخص نے کسی دوسرے کی عزت پامال کر کے اس پر ظلم کیا ہو یا کسی دوسرے طریقہ (سے ظلم کیا ہو) تو اسے آج ہی، اس دن کے آنے سے پہلے معاف کرا لے جس دن نہ دینار ہوں گے نہ درہم، اور اگر اس کا کوئی نیک عمل ہو گا تو اس کے ظلم کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا۔ اور اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہوگا تو اس کے ساتھی (مظلوم) کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔
عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ : أَتَدْرُونَ مَا المُفْلِسُ قَالُوا: اَلمُفْلِسُ فِينَا مَن لَّا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، فَقَالَ : إِنَّ الْمُفْلِسَ منْ أُمَّتِي مَنْ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَة بِصَلَاةٍ وَصِيَامٍ وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَم هَذَا وَقَذَفَ هٰذَا وَأَكَلَ مَالَ هٰذَا وَسَفَكَ دَمَ هٰذَا وَضَرَبَ هَذَا، فَيُعْطَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ فَإِن فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطْرِحَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ. (اخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم الظلم.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا مفلس ہم میں وہ ہے جس کے پاس روپیہ اور اسباب نہ ہو آپ نے فرمایا: مفلس میری امت میں قیامت کے دن وہ ہوگا جو نماز، روزہ اور زکوۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے دنیا میں ایک کو گالی دی ہو گی دوسرے کو بدکاری کی تہت لگائی ہو گی تیسرے کا مال کھا لیا ہو گا چوتھے کا خون کیا ہوگا پانچویں کو مارا ہو گا پھر ان لوگوں کو (یعنی جن کو اس نے دنیا میں ستایا ہوگا) اس کی نیکیاں مل جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں لوگوں کے گناہ کا بدلہ دینے سے پہلے ختم ہو جائیں گی تو ان لوگوں کی برائیاں اس پر ڈالی جائیں گی آخر وہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔
تشریح:
اسلام کا نظام بہت ہی واضح ہے اللہ رب العالمین قیامت کے دن انسانوں کے در میان انصاف فرمائے گا پس اس دن نہ تو کسی پر ظلم ہو گا اور نہ ہی کوئی ایسا شخص ہو گا کہ جسے اس کا مکمل حق نہ دیا جائے۔ چنانچہ اس دن کچھ ایسے افراد ہوں گے جو دنیا میں کافی نیکیاں کمائے ہوں گے لیکن انہوں نے کسی کو گالی دی ہوگی کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کو قتل کیا ہوگا، کسی کو ستایا ہو گا یہ سارے کے سارے لوگ اللہ تعالی کے حضور موجود ہوں گے پھر اس شخص کی ساری نیکیاں ان لوگوں میں تقسیم کر دی جائیں گی نیکیوں کے ختم ہو جانے کی صورت میں ان کے گناہوں کو اس شخص پر لاد دیا جائے گا اور پھر اسے جہنم رسید کر دیا جائے گا۔ اس لئے اہل ایمان کو چاہئے کہ وہ دن آنے سے قبل ہی لوگوں سے اپنے معاملات کو رفع دفع کرائیں تاکہ انہیں اس دن رسوائی نہ اٹھانی پڑے۔ اللہ تعالی ہمارے لئے وہ دن آسان فرمائے۔
فوائد:
٭ قیامت کا دن فیصلہ کا دن ہے۔
٭ لوگوں پر ظلم کرنے سے بچنا ضروری ہے۔
٭ قیامت کے دن کسی پر ظلم نہیں ہوگا بلکہ اسے مکمل طریقے سے انصاف دیا جائے گا۔
٭٭٭٭