قیامت کے دن مومن و کافر کا حساب و کتاب
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الإِنْسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيْهِ، فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ يَمِيْنِهِ، فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَّسِيْرًا﴾ (سوره انشقاق : آیت:8)
ترجمہ: اے انسان! تو اپنے رب سے ملنے تک یہ کوشش اور تمام کام اور محنتیں کر کے اس سے ملاقات کرنے والا ہے۔ تو (اس وقت) جس شخص کے داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا۔ اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا۔
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿اَلْيَوْمَ تَخْتِمْ عَلٰى أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيْهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ﴾ (سوره یسین، آیت: 65)
ترجمہ: ہم آج کے دن ان کے منہ پر مہریں لگادیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور ان کے پاؤں گواہیاں دیں گے، ان کاموں کو جو وه کرتے تھے۔
نیز ارشاد فرمایا: ﴿ وَقَالُوْا لِجُلُوْدِهِمْ لِمْ شَهِدتُّمْ عَلَيْنَا قَالُوْا أَنطَقْنَا اللَّهُ الَّذِيْ اَنْطَقَ كُلَّ شَيْءٍ وَهُوَ خَلَقَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَّإِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ﴾ (سورة حم السجده: آیت21)
ترجمہ: یہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی؟ وہ جواب دیں گی کہ ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی عطافرمائی جس نے ہر چیز کو بولنے کی طاقت بخشی ہے، اس نے تمہیں اول مرتبہ پیدا کیا اور اس کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ إِنَّ اللَّهَ يُدْنِي الْمُؤْمِنَ فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَفَّهُ وَيَسْتُرُهُ فَيَقُولُ: اَتَعْرِفَ ذَنْبَ كَذَا؟ أتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا فَيَقُولُ : نَعَمْ أَى رَبِّ، حَتَّى قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ وَرَأَى فِي نَفْسِهِ اَنَّه هَلَكَ، قَالَ: سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيا وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ فَيُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِه. وأمَّا الْكَافِرُ والمُنافِقُونَ فَيَقُولُ الْأَشْهَادُ ﴿هَؤُلاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلا لَعْنَةُ اللهِ عَلَى الظَّالِمِيْنَ﴾) (سورہ ہود، آیت:18)، (متفق عليه).
(صحیح بخاري كتاب المظالم و الغضب، قول الله تعالى ألا لعنة الله على الظالمين، صحيح مسلم كتاب التوبة، باب قبول توبة القاتل وان كثر قتله.)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی مومن کو اپنے نزدیک بلا لے گا اور اس پر اپنا پرده ڈال دے گا اور اسے چھپائے گا۔ اللہ تعالی اس سے فرمائے گا کیا تجھ کو فلاں گناہ یاد ہے؟ کیا فلاں گناہ تجھ کو یاد ہے؟ وہ مومن کہے گا ہاں، اے میرے پروردگار۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ جب اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا اور اسے یقین آجائے گا کہ اب وہ ہلاک ہوا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈال دیا تھا۔ اور آج تیری مغفرت کرتا ہوں۔ چنانچہ اسے اس کی نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی۔ لیکن کافر اور منافق کو پوری مخلوق کے سامنے نوا دی جائے گی ﴿وهؤلاء الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ إِلَّا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ﴾
کہ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا تھا۔ خبر دار ہو جاؤ ! ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہوگی۔
عَنْ أَني رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا عِندَ رَسُولِ الله الله فضحك، فَقَالَ : هَلْ تَدْرُونَ مِمَّ أَضْحَكُ قَالَ: قُلَنَا اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ: مِنْ مُخَاطَبَةِ الْعَبْدِ رَبَّهُ يَقُوْلُ : يَارَبِّ أَلَمْ تُجِرْنِي مِنَ الظُّلْمِ قَالَ يَقُولُ: بَلٰى، قَالَ: فَيَقُولُ فَإِنِّي لَا أُجِيْزُ عَلٰى نفْسِي إِلَّا شَاهِدًا مِنِّى، قَالَ: فَيَقُولُ: کَفٰی بِنَفْسِکَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ شَهيْدُا وَبِالْكِرَامِ الْكِاتِبِيْنَ شُهُوْدًا، قَالَ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ فَيُقَالُ لِأَرْكَانِهِ انْطِقِى، قَالَ: فَتَنْطَقُ بِأَعْمَالِهِ، قَالَ ثُمَّ يُخَلَّى بيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَلامِ قَالَ: فَيَقُولُ: بُعْدًا لَكُنَّ وَسُحْقًا فَعَنَكُنَّ كُنتُ أَنَاضِلُ. (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم کتاب الزهد والرقائق، باب باب)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں آپ ہنسے اور فرمایا: تم جانتے ہو میں کس واسطے ہنس رہا ہوں؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا میں بندے کی اس گفتگو پر ہنس رہا ہوں جو وہ اپنے مالک سے کرے گا، بندہ کہے گا اے میرے مالک کیا تو مجھ کو ظلم سے (یعنی تو نے وعدہ کیا ہے کہ ظلم نہ کروں گا ؟ پناہ نہیں دے چکا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالی جواب دے گا کہ ہاں ہم ظلم نہیں کرتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر بندہ کہے گا کہ میں اپنے اوپر سوائے اپنی ذات کے کسی کی گواہی کو جائز نہیں رکھتا۔ اللہ تعالی فرمائے گا اچھا تجھ پر تیری ہی ذات اور کراما کاتبین کی گواہی آج کے دن کے لئے کافی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، پھر ہندے کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کے ہاتھ پاؤں کو حکم ہوگا بولو! وہ اس کے سارے اعمال بیان دیں گے۔ پھر بندہ کو بات کرنے کی اجازت دی جائے گی بندہ اپنے ہاتھ پاؤں سے کہے گا اللہ تعالی کی مارتم پر ہو، چلو دور ہو جاؤ میں تو تمہارے لئے جھگڑا کرتا تھا یعنی دوزخ سے تمہارا ہی بچانا میرا مقصود تھا لیکن تم آپ ہی گناہ کا اقرار کر چکے اب دوزخ میں جاؤ)۔
تشریح:
اسلام میں عدل وانصاف کی کافی اہمیت ہے، قیامت کے دن عرش انہی کے بیچے اس حج کو جگہ دی جائے گی جو دنیا میں عدل و انصاف سے کام لیتا تھا۔ آپ غور کریں وہ ذات الہی جس کی صفت ہی عادل ہے کیا کسی کے ساتھ ظلم کر سکتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کافر و مشرک کے ساتھ عدل و انصاف اس طرح فرمائے گا کہ ان کے منہ پر مہر لگا دے گا اور ان کے اعضاء کو ان کے اعمال بیان کرنے کے بارے میں حکم دے گا پھر وہ ان کے خلاف گواهی دینا شروع کر دیں گے وہ اچنبھے میں پڑ جائیں گے اور ان سے سوال کریں گے کہ کس نے تمہیں بولنے کی صلاحیت دی ہے وہ جواب دیں گے کہ جس ذات نے تمہیں بولنے کی صلاحیت دی تھی آج اس نے ہمیں بولنے کی صلاحیت دی ہے پھر اللہ تعالی انہیں جہنم میں ڈال دے گا۔ اور اللہ کا فضل قیامت کے دن مومن کے ساتھ یہ ہوگا کہ اسے اپنے قریب بلائے گا اور اس سے فرمائے گا کیا تجھے فلاں گناہ یاد ہے؟ کیا فلاں گناہ تجھ کو یاد ہے؟ وہ مومن کہے گا ہاں، اے میرے پروردگار۔ آخر جب وہ اپنے گناہوں کا اقرار کر لے گا اور اسے اپنے ہلاک ہونے کا یقین ہو جائے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈال دیا تھا اور آج تیری مغفرت کرتا ہوں پھر اسے نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی جو جنت میں داخلہ کارڈ ہوگا۔ اللہ تعالی قیامت کے دن ہمارا حساب و کتاب آسان فرمائے اور جنت میں جانے کے لئے راستہ ہموار فرمائے۔
فوائد:
٭ قیامت کے دن کافروں کے اعضاء ان کے خلاف گواہی دیں گے۔
٭ قیامت کے دن مسلمانوں سے حساب و کتاب آسان ہوگا۔
٭ اللہ تعالی مسلمانوں کو قیامت کے دن بخش دے گا۔
٭ اللہ تعالی کافروں اور مشرکوں کو قیامت کے دن رسوا کرے گا۔
٭٭٭٭