قیامت کی ہولناکیاں

ارشاد ربانی ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيْمٌ، يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلْ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارٰى وَمَا هُم بِسُكَارٰى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِیْدٌ (سورة الحج، آیت: 1،2)
ترجمہ: لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بہت ہی بڑی چیز ہے۔ جس دن تم اسے دیکھ لو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے اور تو دیکھے گا کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے۔ حالانکہ در حقیقت وہ متوالے نہ ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے۔
نیز فرمايا: ﴿فَكَيْفَ تَتَّقُونَ إِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبًا﴾ (سورة مزمل، آيت: 17)
ترجمہ: تم اگر کافر رہے تو اس دن کیسے پناہ پاؤ گے جو دن بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔
عنِ المِقْدَادِ بنِ الأسْوَدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُوْلُ: تُدْنِى الشَّمْسُ يَوْمَ الْقِيَامَة مِنَ الخَلْقِ حَتَّى تَكُونَ مِنْهُمْ كَمِقْدَارِ مِيْلٍ، فَيَكُوْنَ النَّاسُ عَلَى قَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فِي الْعَرَقِ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَّكُونُ إِلٰى كَعْبَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَّكُونُ إِلى رُكْبَتَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَّكُونُ إِلَى حِقْوَيْهِ وَمِنْهُمْ مَن يُّلْجِمُهُ العَرَق إِلْجَامًا، قَالَ: وَأَشَارَ رَسُولُ اللهِ الله بِيَدِهِ إِلَى فِيْهِ (رواه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب في صفة يَوْمَ الْقِيَامَة أعاننا الله على أهوالها…..)
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے قیامت کے دن سورج نزدیک کیا جائے گا یہاں تک کہ ایک میل پر آجائے گا۔ تو لوگ اپنے اپنے اعمال کے موافق پسینہ میں ڈوبے ہوں گے کوئی تو مخنوں تک ڈوبا ہوگا کوئی گھنٹوں تک، کوئی ازار باندھنے کی جگہ تک تو کسی کو پسینہ کی لگام ہو گی اور رسول نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا (یعنی منہ تک پسینہ ہو گا)۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: إِنَّ العَرق يَوْمَ الْقِيَامَة لَيَذْهَبُ فِي الْأَرْضِ سَبْعِيْنَ بَاعًا، وَإِنَّهُ لَيَبْلُعُ إِلَى أَفْوَاهِ النَّاسِ أَوْ إِلَى آذَانِهِمْ (رواه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب في صفة يَوْمَ الْقِيَامَة أعاننا الله على أهوالها…)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پسینہ قیامت کے دن ستر باع (دونوں ہاتھ کی پھیلائی) زمین میں جائے گا اور بعض آدمیوں کے منہ یا کانوں تک ہوگا۔
تشریح:
قیامت کا دن ایسا عظیم دن ہے جس کی ہولنا کی بہت ہی سخت اور تکلیف دو ہوگی۔ اللہ تعالی نے فرمایا کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے، لوگ مدہوش دکھائی دیں گے۔ سورج زمین سے ایک میل کے فاصلے پر کر دیا جائے گا اور لوگ اپنے اپنے اعمال کے موافق پسینہ میں ڈوبے ہوں گے کوئی تو ٹخنتوں تک زوہا ہوگا کوئی گھنٹوں تک کوئی ازار باندھنے کی جگہ تک تو کسی کو پسینہ کی لگام ہوگی یعنی منہ تک پسینہ ہوگا۔ یہ دن بہت ہی سخت ہوگا۔ اللہ تعالی ہمیں قیامت کی سختی سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ قیامت کا دن بہت ہی سخت ہوگا۔
٭ سورج زمین سے ایک میل کے فاصلے پر ہو گا۔
٭ ہر شخص کو اپنے اپنے اعمال کے حساب سے پسینہ ہوگا۔
٭ قیامت کے دن عورتیں اپنے دودھ پیتے بچوں کو بھول جائیں گی۔
٭٭٭٭٭