قضاء حاجت کے آداب

عَنْ سَلْمَانَ الفَارِسِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قِيلَ لَهُ: قَدْ عَلَّمَكُم نبيكم كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الخراءة؟ قَالَ: فَقَالَ: أَجَلَّ، لَقَدْ نَهَانَا أَنْ تَسْتَقْبِلَ القِبْلَةَ لِغَائِطِ أَو بَولٍ، أَوْ أَن تَسْتَحِي بِاليَمِينِ، أَوْ أَنْ تَسْتَنجِي بِأَقَلَّ مِنْ ثلاثة أَحجَار، أَو أَن نَستَنجِى بِرَجِيع أَو عَظم (اخرجه مسلم)
(صحيح مسلم كتاب الطهارة، باب الاستطابة)
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے کہا گیا کہ یقیناً تمہارے نبی نے تم کو ہر چیز سکھائی ہے یہاں تک پیشاب و پاخانہ کے طور طریقے بھی، تو سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں! ہمیں قبلہ کی طرف منہ کر کے پیشاب و پاخانہ کرنے اور داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع کیا ہے نیز تین ڈھیلے سے کم میں استنجاء کرنے سے، اور گوبر، لید یا ہڈی سے استنجاء کرنے سے بھی روکا ہے۔
وَعَن جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ إذَا استَجمَرَ أَحَدُكُم فَليُوتِر۔ (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الطهارة، باب الإيتار في الاستتار والاستجمار)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی تم میں سے استنجاء کرے تو طاق ڈھیلے یا پتھر استعمال کرے۔
وَعَن أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِي ﷺ قَالَ: إِذَا بَالَ أَحَدُكُم فَلا يَأخُذنَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَلَا يَستَنجِ بِيَمِينِهِ، وَلَا يَتَنَفَّس فِي الِإنَاءِ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الوضوء، باب لا يمسك ذكره بيمينه إذا بال، وصحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب النهي عن الاستنجاء باليمين.
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنے بیٹھے تو اپنے ذکر (عضو مخصوص) کو اپنے دائیں ہاتھ سے نہ چھوئے۔ اور داہنے ہاتھ سے استجاء نہ کرے، اور پینے والے برتن میں سانس نہ لے۔
وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بن مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: قَالَ رسُولُ اللهﷺ لَا تَستَنجُوا بِالرَّوثِ وِلِا بِالعَظمِ فَإِنَّهُ زَادُ إِخْوَانِكُم مِنَ الجِنِّ . (أخرجه الترمذي وأبو داؤد)
(سنن ترمذی ابواب الطهارة عن رسول الله، باب ما جاء في كراهية ما يستنجی به، سنن ابو دواد: کتاب الطهارة، باب ما ينهى عنه أن يستحى به، وصححه الألباني في الأرواد (46)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: گوبر اور ہڈی سے استنجا نہ کرو کیونکہ وہ تمہارے جن بھائیوں کا توشہ ہے۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو قضاء حاجت کے آداب سکھلائے ہیں اور فرمایا کہ آدمی قضاء حاجت کے وقت اپنے عضو تناسل کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے اور نہ ہی آب دست لے، اور استنجا کے لئے تین ڈھیلے سے کم استعمال نہ کرے ۔ تین سے زائد پانچ یا سات طاق ڈھیلے کا استعمال کرنا مستحب ہے۔ اگر ٹشو پیپر وغیرہ سے استنجاء کرلے تو بھی کوئی حرج نہیں البتہ گوبر اور پلید چیزوں سے استنجاء کرنا جائز نہیں اسی طرح ہڈی سے بھی استنجاء کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ وہ جنوں کا طعام ہے اس لئے اس سے استنجاء کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ لیکن ڈھیلے کے ساتھ ساتھ اگر پانی کا استعمال کیا جائے تو زیادہ افضل ہے۔
فوائد:
٭ شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے چھونا یا استنجا لینا منع ہے۔
٭ ڈھیلے سے استنجاء لینے کے لئے کم از کم تین بار شرط ہے۔
٭ استنجاء کے لئے وتر یعنی تین، یا پانچ یا سات پتھروں کا استعمال کرنا مستحب ہے۔
٭ ہڈی اور گوبر سے استنجا کرنا حرام ہے کیونکہ وہ جنوں اور چوپایوں کا کھانا ہے۔
٭٭٭٭