قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ کر کے قضاء حاجت کرنا منع ہے۔

عَن أَبِي أَيَّوب الأنصَارِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيُّ اللهُ قَالَ : إِذَا اتَيتُم الغَائِطَ فَلَا تَستَقبِلُوا القِبلَة، وَلَا تَستَدبِرُوهَا، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرْبُوا (متفق عليه)
(صحیح بخاري كتاب الصلاة باب قبلة أهل المدينة وأهل الشام والمشرق، وصحيح مسلم كتاب الطهارة، باب الاستطابة)
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے ( یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ) تم پیشاب یا پاخانے کے وقت قبلے کی طرف منہ اور پیٹھنے کیا کرو۔ بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف رخ کیا کرو۔
وَعَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: ارتقيت فوق بَيْتِ حَفْصَة، فَرَأَيتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقْضَى حَاجَتَهُ مُستَدبِرَ القِبلَةِ مُستَقبِلَ الشَّام (متفق عليه)
(صحیح بخاری، کتاب فرض الخمس، باب ما جاء في بيوت أزواج النبيﷺ، و صحيح مسلم كتاب الطهارة، باب الاستطابة)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں ( ایک دن چند ضرورت کے تحت) حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے دیکھا کہ رسول الله شام کی طرف منہ کر کے اور کعبہ کی طرف پیٹھ کر کے قضاء حاجت کر رہے ہیں۔
تشریح:
پیشاب و پاخانہ کے وقت عمداً قبلے کی طرف منہ یا پشت کرنا بالکل ناجائز ہے۔ والدین یا سر پرستوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اس مسئلے میں چھوٹے بچوں کا بھی خیال رکھا کریں اگر چہ وہ غیر مکلف ہوتے ہیں کیونکہ وہ دنیا کے تمام مسلمانوں کا قبلہ ہے۔ اس کی تعظیم کے پیش نظر رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو قبلہ رو ہو کر پیشاب و پاخانہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ البتہ گھروں میں تعمیر شدہ بیت الخلاء کے تعلق سے رخصت ہے لیکن احتیاط اس میں ہے کہ اس کی تعمیر کے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اس کی سیٹ کسی بھی طرح قبلہ کی جانب نہ ہو مجبوری کی حالت میں جائز ہے۔
فوائد:
٭ قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف چہرہ یا پ﷫ٹھ کرنا منع ہے۔
٭٭٭٭