قسم کا کفارہ

ارشاد ربانی ہے: ﴿فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ أَهْلِيْكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيْرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ذٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا خَلَقْتُمُ وَاحْفَظُوْا أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ﴾ (سوره مائده آیت:89)۔

ترجمہ: اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کا خیال رکھو! اسی طرح اللہ تعالی تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔

عن أبي هريرةَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : مَنْ خلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَلِيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ. (أخرجه مسلم)

(صحیح مسلم: کتاب الأيمان، باب ندب من حلف يمينا فرأى غيرها خيرا منها)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کام پر قسم کھائے ، پھر وہ کسی اور چیز میں بہتری دیکھے تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے اور وہ کام کرے جو بہتر ہو۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : وَاللهِ لَاَن يَلَجَّ أَحَدُكُمْ بَيَمِينِهِ فِي أَهْلِهِ آثَمُ لَهُ عِنْدَاللَّهِ مِنْ أَنْ يُعْطِيَ كَفَّارَتَهُ الَّتِي افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْهِ. (متفق عليه).

(صحیح بخاري كتاب الأيمان والنذر، باب قول الله تعالى لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم ولكن ….. .، صحيح مسلم: كتاب الأيمان، باب النهي عن الإصرار على اليمين فيما يتأذى به أهل الحالف)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی کی قسم! تم میں سے کسی شخص کا اپنے گھر والوں کے بارے میں قسم کھا کر اس پر اڑے رہنا، اللہ کے ہاں یہ زیادہ گناہ کا باعث ہے یہ نسبت اس کے کہ وہ اس قسم کا کفارہ ادا کر دے جو اللہ نے اس پر فرض کیا ہے۔

تشریح:

قسم کی تین قسمیں ہیں: پہلی قسم لغو یعنی جسے انسان بات بات میں عادۃ بغیر نیت وارادہ کے کھاتا رہتا ہے یا اس کا تکیہ کلام ہوتا ہے اس طرح کی قسم پر کوئی مواخذہ اور کفارہ نہیں ۔ دوسری قسم غموس یعنی جسے انسان دوسروں کو دھوکہ اور فریب دینے کے لئے کھائے یہ گناہ کبیرہ میں سے ہے لیکن اس پر کفارہ نہیں۔

تیسری قسم : معقدہ یعنی جسے انسان اپنی بات میں تاکید اور پختگی کے لئے ارادہ کھائے پھر وہ اپنے ارادے سے باز آ جائے تو ایسی صورت میں اللہ تعالی نے اس کے لئے قسم سے نکلنے کے لئے راستہ نکال دیا ہے اور وہ قسم کا کفارہ ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں قسم کے کفارہ کی تفصیل یہ بیان فرمائی ہے کہ دس مسکینوں کو اوسط درجہ کا کھانا کھلایا جائے، یا انہیں کپڑا دیا جائے، یا ایک لوندی یا غلام آزاد کرایا جائے اگر ان تینوں میں سے کسی کی طاقت نہ ہو تو تین دن کے روزے رکھے، یہ روزے اس سے قسم کا کفارہ ہو جائیں گے۔ بعض علماء پے در پے روزے رکھنے کے قائل ہیں اور بعض کے نزدیک ناغے کر کے بھی روز و رکھنا جائز ہے۔ اللہ تعالی ہمیں جھوٹی قسموں سے محفوظ رکھے۔

فوائد:

٭ کفارہ کے ذریعہ قسم توڑنا جائز ہے۔

٭ قسم کے کفارے میں اختیار ہے چاہے دس مسکینوں کو کھانا کھلائے یا انہیں کپڑا

پہنائے یا ایک غلام آزاد کرئے۔