قرآن حکیم پڑھنے کی فضیلت

عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللهُ عنهُ قَال: سمعت رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: اِقْرَؤُوْا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِيْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيْعًا لِأَصْحَابِهِ. (أخرجه مسلم.)
(صحیح مسلم: کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به، باب فضل قراءة القرآن وسورة البقرة)
ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا، قرآن (کثرت سے پڑھا کرو، اس لئے کہ قیامت والے دن یہ اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا۔
عَنِ النَّوَاسِ بنِ سَمْعَانَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيُّ الله يَقُولُ: يُؤْتٰى بِالْقُرْآنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَهْلِهِ الَّذِينَ كَانُوا يَعْمَلُونَ بِهِ، تَقَدُمُهُ سُورَةُ البَقَرَةِ وَآلَ عِمْرَانَ تُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به، باب فضل القرآن و سورة البقرة)
نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت والے دن قرآن حکیم کو اور ان لوگوں کو جو (دنیا میں) اس پر عمل کرتے تھے، (بارگاہ الہی میں) پیش کیا جائے گا سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران ان کے آگے آگے ہوں گی اور اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کریں گی۔
عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَمرو رضيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآن: اِقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزَلَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا. (رواه أبو داود و ترمذی)
(سنن ابوداود: کتاب الصلاة، الترتيل في القراء ة، سنن ترمذي: أبواب فضائل القرآن عن رسول اللهﷺ، باب ماجاء فيمن قرأ حرفا من القرآن حرفا من الآخر، وقال هذا حديث حسن صحيح، وقال الألباني حسن صحيح في صحيح سنن أبي داود (1464)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: (روز قیامت) صاحب قرآن (قرآن پڑھنے اور اسے حفظ کرنے والے) سے کہا جائے گا، قرآن پڑھتا جا اور چڑھتا جا اور اس طرح آہستہ آہستہ تلاوت کر جیسے تو دنیا میں ترتیل سے پڑھتا تھا، پس تیرا مقام وہ ہوگا، جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہوگی۔
عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ القُرْآنَ كَمَثَلِ الْأُتْرُجَّةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ المُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ القُرآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ لَا رِيحَ لَهَا وَطَعْمُهَا حُلْوٌ، وَمَثَلُ المُنافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ القُرآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ المُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ القُرْآنَ كَمَثَلِ الحَنْظَلَةِ لَيسَ لَهَا رِيحٌ وَطَعْمُهَا هُو (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب الأطعمة، باب ذكر الطعام، صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب فضيلة حافظ القرآن.)
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس مومن کی مثال جو قرآن کریم پڑھتا ہے، ترنجبین (نارنگی) کی سی ہے کہ اس کی خوشبو بھی اچھی ہے اور اس کا مزہ بھی اچھا۔ اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا، کھجور کی سی ہے، اس کی خوشبو نہیں، لیکن اس کا مزہ میٹھا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے خوشبودار پودے (جیسے گلاب، یاسمین وغیرہ) کی طرح ہے، جس کی خوشبو اچھی ہے مگر اس کا مزہ تلخ ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا، اندرائین (تھوہڑ کا درخت) کی طرح ہے، جس میں خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔
تشریح:
قرآن حکیم اللہ تعالی کا کلام ہے اس کی تعلیم دینا اور تلاوت کرنا اللہ تعالی سے قریب ہونے کا بہترین ذریعہ ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن قرآن پڑھنے اور حفظ کرنے والے سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتے رہو اور چڑھتے رہو یہاں تک کہ آخری آیت جہاں ختم ہوگی وہی تیرا مقام ہوگا۔ یہی نہیں بلکہ قرآن مجید اپنے پڑھنے والے کے لئے قیامت کے دن سفارشی اور وکیل بن کر آئے گا ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن مجید کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ قرآن حکیم قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے کے لئے شفاعت کرے گا۔
٭ قرآن حکیم پڑھنے والے کو اچھی خوشبو والے سے تشبیہ دی گئی ہے۔
٭ قرآن حکیم کی تلاوت قیامت کے دن بلند کی درجات کا سبب ہوگا ۔
٭٭٭٭