رمضان میں عمرہ کی فضیلت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ : العُمْرَةُ إِلَى العُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالحَج المبرور ليسَ لَهُ جَزَاء إِلَّا الجَنَّة (متفق عليه) .
(صحیح بخاری: کتاب العمرة، باب وجوب العمرة وفضلها، صحيح مسلم: كتاب الحج، باب في فضل الحج والعمرة ويوم عرفة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ دونوں کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِامْرَأَةٍ من الأَنْصَارِ : مَا مَنَعَكِ أَنْ تَحُجِّى مَعَنَا ؟ قَالَتْ : لَمْ يَكُنْ لَنَا إِلَّا نَاضِحَانِ فحَجَّ أَبُو وَلَدِهَا وَابْنُهَا عَلَى نَاضِحٍ وَتَرَكَ لَنَا نَاصِحًا نَنضَحُ عَلَيْهِ قَالَ: فَإِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِى فَإِنْ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلْ حَجَّةً (متفق عليه)
(صحیح بخاری: كتاب العمرة، باب عمرة في رمضان، صحيح مسلم: كتاب الحج، باب فضل العمرة في رمضان)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک انصاری خاتون سے پوچھا کہ تو ہمارے ساتھ حج کیوں نہیں کرتی؟ وہ کہنے لگی کہ ہمارے پاس دو اونٹ تھے ایک پر ابوفلاں (یعنی اس کا خاوند) اور اس کا بیٹا سوار ہو کر حج کے لئے چل دیئے اور ایک اونٹ انہوں نے چھوڑا ہے، جس سے پانی لایا جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا رمضان کا عمرہ ایک حج کے برابر ہوتا ہے۔
تشریح:
عمرہ کی ادائیگی ایک عظیم عبادت ہے اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور درجات بلند کئے جاتے ہیں اور جب یہ رمضان جیسے مبارک مہینے میں اداء کئے جاتے ہیں تو اس کا ثواب مزید بڑھ جاتا ہے چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ عمرہ گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں عمرہ کا ثواب حج کے برابر ملتا ہے اور یہ فضیات رمضان کے مہینے کے تمام ایام کو شامل ہے اور اس میں آخری عشرے کے کوئی تخصیص نہیں ہے۔ اللہ تعالی ہمیں رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ عمرہ کی کافی فضیلت ہے۔
٭ رمضان میں عمرہ کرنے پر حج کا ثواب ہوتا ہے۔
٭٭٭٭