رمضان سے ایک یا دو دن قبل احتیاطا روزہ رکھنا منع ہے

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ عَنِ النَّبِيِّ الله أنهُ قَالَ: لَا يَتَقَدَّمَنَّ اخذكم رَمَضَانَ بِصَومٍ يَومٍ أَو اثْنَیْنِ إِلَّا أَن يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمًا، فَلْيَصُمْ ذٰلِكَ الْيَوْم. (رواه البخاري.)
(صحیح بخاری کتاب الصوم باب لا يتقدم رمضان بصوم يوم ولا يومين)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص رمضان سے ایک روز یا دو روز پہلے روزہ نہ رکھے۔ ہاں مگر وہ شخص جو پہلے سے ہی ان دنوں کا روزہ رکھتا ہو تو وہ اس دن کا روز و رکھ لے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : صُومُوا لِرُؤيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤيَتِهِ، فَإِنْ غُمِّىَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانِ ثَلَاثِيْنَ (اخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب الصوم، باب قول النبي إذا رأيتم الهلال فصوموا …)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی روزہ چھوڑو۔ پس اگر چاند سے ورے بادل حائل ہو جائے تو شعبان کے تيس دن پورے کرو۔
عَنْ عَمَّارٍ بنِ يَاسِرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: مَنْ صَامَ اليَومَ الَّذِي شَكْ فِيهِ فَقَدْ عَصَى أَبا القاسم الله (أخرجه الترمذي)
(سنن ترمذی: أبواب الصوم عن رسول اللهﷺ، باب ماجاء في كراهية صوم يوم الشك، وقال حديث حسن صحيح، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماحه: (1645).
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جس نے شک والے دن روزہ رکھا اس نے ابو القاسم کی نافرمانی کی۔
تشریح:
رمضان کے مہینے کا روزہ مسلمانوں پر فرض ہے اور یہ اسلام کا چوتھا رکن ہے اور اللہ تعالی نے اسے ایک خاص وقت میں فرض قرار دیا ہے۔ اس کی مشروعیت چاند دیکھنے کے بعد ہی شروع ہوتی ہے اب اگر کوئی شخص بغیر رمضان کا چاند دیکھے ہوئے ایک یا دو دن قبل احتیاط کے طور پر روز و رکھنا شروع کر دے تو یہ حرام ہے کیونکہ انسان کا یہ عمل دین میں غلو اور اللہ تعالی کے متعین کردہ اوقات میں تغیر اور پیارے رسول ﷺ کی نافرمانی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں اسلام پر کار بند بنائے اور رسول ﷺ کی نافرمانی سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ رمضان سے ایک یا دو دن قبل روزه رکھنا حرام ہے۔
٭ روزہ کی مشروعیت رویت ہلال پر موقوف ہے بدلی ہونے کی صورت میں شعبان کی تيس تاریخ مکمل کرنا ہے۔
٭٭٭٭