راستے کا حق

عَنْ أَبِيْ سَعِيْدٍ الْخُدْرِيْ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ اللهُ قَالَ: إِيَّاكُمُ وَالْجُلُوْسِ فِيْ الْطُّرُقَاتِ، قَالُوْا: يَا رَسُولَ اللهِ مَالَنَا بُدَّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّتُ فِيْهَا، قَالَ رَسُوْلُ اللهِﷺ فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأعْطُوْا الطَّرِيْقَ حَقَّهُ قَالُوْا: وَمَا حَقَّهُ ؟ قَالَ: عَضُّ الْبَصَرِ وَكَفَّ الْأَذَى وَرَدُّ السَّلَامِ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرْ. (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب المظالم، باب أفنية الدور والجلوس فيها. صحيح مسلم: كتاب اللباس والزينة، باب النهي عن الجلوس في الطرق وإعطاء الطريق حقه.)
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: راستوں (اور گلی کوچوں) میں بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ، راستوں پر بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں، کیونکہ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پس اگر تم نہیں مانتے تو راستہ کا حق ادا کرو۔ انہوں نے عرض کیا اس کا حق کیا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: آنکھوں کو پست رکھنا۔ اذیت رسانی نہ کرنا، سلام کا جواب دینا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: اتَّقُوا اللَّعَّانِيْنَ، قَالُوا: وَمَا اللَّعَّانَانِ يَارَسُولَ الله؟ قَالَ: الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيْقِ النَّاسِ أَوْ فِي ظِلِّهِمْ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم كتاب الطهارة، باب النهي على التخلي في الطرق والظلال.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے فرمایا: لعنت کے دو کاموں سے بچو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کہا: اے اللہ کے رسول ہے لعنت کے وہ کون سے دو کام ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جو لوگوں کے راستے یا ان کے سائے میں پاخانہ کرنا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي الطَّرِيقِ وَجَدَ عُصْن شَوْكٍ فَاحْذَهُ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ. (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاري: كتاب المظالم والغضب، باب من أخذ الغصن وما يؤذي الناس في الطريق فرمي به.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ایک آدمی ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اسے کانٹے دار شاخ ملی تو اس نے اسے راستے سے ہٹا دیا۔ اس پر اللہ تعالی خوش ہوا اور اسے بخش دیا۔
تشریح:
اسلام میں راستے کے کچھ حقوق و آداب ہیں جو راستے میں بیٹھنے والوں یا گزرنے والوں کے لئے مشروع ہیں۔ رسول اکرم ﷺ نے ان حقوق کی ادائیگی پر کافی ثواب کا وعدہ فرمایا ہے وہ حقوق یہ ہیں نگاہیں نیچی رکھیں، کسی کو تکلیف نہ دیں، سلام كا جواب ديں، امر بالمعروف اور نہی عن المکنر کو عام کریں، راستے سے بھٹکے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کریں اور پیشاب و پاخانہ کرنے سے بچیں۔ اور تکلیف دو چیزوں کو راستوں سے ہٹائیں۔ ویسے بھی کوشش یہی ہونی چاہئے کہ راستوں میں نہ بیٹھا جائے کیونکہ اس سے پرده دار خواتین کو تکلیف ہوتی ہے اور اگر بیٹھنے کی ضرورت پڑ بھی جائے تو مذکورہ آداب کا لحاظ کرنا ضروری ہے۔ اللہ تعالی ہمیں عام شاہراہوں اور راستوں پر بیٹھنے سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ راستے میں بیٹھنا منع ہے۔
٭ راستے میں لوگوں کا پیشاب کرنا حرام ہے۔
٭ تکلیف دہ چیزوں کا راستوں سے دور کرنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭