روزہ توڑنے والی چیزیں

عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللهُ عَنهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِذَا نَسِيَ فَأَكَلَ وَ شَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَومَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ، (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الصوم، باب الصائم إذا أكل أو شرب ناسيا، وصحيح مسلم: کتاب الصيام، باب أكل الناسي وشربه وجماعه لا يفطر.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص بھول کر کھا پی لے تو اسے چاہئے کہ اپنا روزہ پورا کرے، کیونکہ اللہ تعالی نے اسے کھلایا اور پلایا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ ذَرَعَهُ فيءٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضاء، وَإِن اسْتَقَاء فَلْيَقْضِ . (رواه ابوداؤد).
(سنن ابو داود: كتاب الصيام، باب الصائم يستقى، عامدًا، وصححه الألباني في صحيح سنن أبي داؤد (2380)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس کو خود تے آگئی (اس کا روزہ صحیح ہے) اس پر قضاء نہیں اور اگر اس نے جان بوجھ کرتے کی، تو اس کو چاہئے کہ وه قضاء کرے۔
تشریح:
روزے کی صحت کے لئے اس کے آداب و شروط کا لحاظ رکھنا ایک روزے دار کے لئے بہت ہی ضروری ہے، اگر اس کا لحاظ نہ رکھا گیا تو انسان کا روز و فاسد ہو جائے گا اور بہت سے ایسے امور ہیں جن کی نشاندہی ہمارے پیارے رسول ﷺ نے فرمائی ہے اور اس سے بچنے کی تاکید کی ہے تا کہ روزہ بالکل صحیح ہو اور اس کا بھر پور ثواب مل سکے چنانچہ یہاں پر ہم کچھ ایسی چیزوں کا ذکر کرتے ہیں جن سے روزے دار کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
جماع: یعنی بیوی سے ہم بستری کرنا، دن میں بیوی سے جماع کرنے کی صورت میں اس دن کی قضاء کفارہ مغلظہ دونوں واجب ہو جاتے ہیں، قضاء یہ ہے کہ اس دن کے بدلے روزے رکھے جائیں، اور کفارہ مغلظہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو دو مہینہ پے در پے روزہ رکھے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساتھ مسکین کو کھانا کھلائے-
٭ جان بوجھ کر کھانا پینا، یا اس کے علاوہ جو چیز غذا کی حیثیت رکھتی ہوا سے کسی بھی ذریعہ سے پیٹ تک پہنچانا۔
٭ جان بوجھ کر قے کرنا، اگر بغیر قصد واراده کے قے آتی ہے تو روزہ نہیں تو تھا۔ ٭حیض و نفاس کا خون آنا، کیونکہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر روزے کی حالت میں حیض و نفاس کا خون آجائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
٭ نکسیر پھوٹ جائے یا اکسیڈینٹ کی وجہ سے کافی خون بہہ جائے تو ایسی صورت میں خون کی کمی کو پورا کرنے کے لئے خون چڑھانے سے بھی روز وٹوٹ جاتا ہے۔
٭ سینگی کے ذریعہ خون نکالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ البتہ ٹیسٹ وغیرہ کے لئے جو خون نکالا جائے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔
٭ بیوی کو بوسہ لینے یا چھونے کی وجہ سے منی کا خروج ہو جائے یا مشت زنی سے منی کا خروج ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ البتہ نیند اور خواب کی حالت میں احتلام ہو جائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔
مذکورہ بالا چیزوں سے روزہ اس وقت ٹوٹے گا جب کہ اس میں یہ تین شرطیں موجود ہوں گی۔
پہلی شرط یہ ہے کہ اس کا کرنے والا خود مختار ہو، اسے کسی نے مجبور نہ کیا ہو۔
دوسری شرط یہ ہے کہ اس کے کرنے کا حکم معلوم ہو۔
تیسری شرط یہ ہے کہ وہ عقلمند ہو پاگل و مجنون نہ ہو۔ اگر یہ تین شرطیں پائی جائیں گی تو روزے دار کا روز و فاسد ہو جائے گا۔
فوائد:
٭ جان بوجھ کر کھانے پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
٭ قصداً قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح طاقت دینے والے انجکشن سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
٭ حیض و نفاس کا خون آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭