رکوع کے بعد کی دعائیں

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِذَا قَالَ الإمام: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَولُهُ قَولَ المَلائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّم مِن ذَنبِهِ، (أخرجه البخاري ومسلم).
(صحیح بخاري: كتاب الأذان، باب فضل اللهم ربنا لك الحمد، صحيح مسلم: كتاب الصلاة باب التسميع والتحميد والتأمين)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب امام سمع الله لمن حمدہ کہے تو تم ’’اللهم ربنا ولك الحمد “ کہو۔ کیونکہ جس کا یہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے ساتھ ہوگا، اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے۔
وعن أبي سعيد الخدري رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ إذا رفع رأسه من الركوع قَالَ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِن شَيْءٍ بَعدُ، أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالمَجْدِ أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ اَللّٰهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطَى لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ. (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الصلاة، باب ما يقول إذا رفع رأسه من الركوع)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے: ’’ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِن شَيْءٍ بَعدُ، أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالمَجْدِ أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ اَللّٰهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطَى لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ. ‘‘
اے ہمارے پروردگارا تیرے لئے آسمان اور زمین بھر کے تعریف ہے اور پھر اس کے بعد جو چیز بھر کے تو چاہے۔ تو لائق تعریف اور بزرگی والا ہے جو بندہ نے کہی ہے سب سے کچھی بات ہے اور ہم سب تیرے بندے ہیں۔ اے اللہ ہمیں جو تو عطا کرے اس کا کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو رو کے اس کا کوئی دینے والا نہیں۔ صاحب دولت کی دولت تجھ سے کوئی فائدہ نہیں دے گی۔
وَعَن رِفَاعَةَ بن رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا نُصَلَّى يَوْمًا وَرَاءَ النبي فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كثيرًا طَيِّبًا مُّبَارَكًا فِيْهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: مَنِ الْمُتَكَلِّمُ؟ قَالَ : أَنَا. قَالَ: رَأَيْتُ بِضْعَةٌ وَثَلاثِينَ مَلَكًا يَتَدِرُوْنَهَا أَيُّهم يَكْتُبُهَا أَوَّل (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب الأذان، باب فضل اللهم ربنا لك الحمد)
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے۔ جب آپ ﷺ نے رکوع سے سر اٹھایا تو ’’سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ‘‘ کہا تو ایک شخص نے پیچھے سے کہا ’’ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كثيرًا طَيِّبًا مُّبَارَكًا فِيْهِ ‘‘ آپ ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر دریافت فرمایا کہ کس نے یہ کلمات کہے ہیں ؟ اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے ۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمیں سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ ان کے کلمات کے لکھنے میں دو ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے تھے۔ (اس سے ان کلمات کی فضیلت ثابت ہوتی ہے)۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے نماز سے متعلق اپنی امت کے لئے پوری تفصیل بیان کردی ہے جسے صحابہ کرام نے امانتداری کے ساتھ آپ ﷺ سے نقل فرما دیا ہے اس تفصیل میں رکوع کے بعد اٹھنے کی دعا بھی شامل ہے آپ ﷺ نے ایک بار نماز سے فارغ ہونے کے بعد صحابہ کرام سے پوچھا کہ کس نے یہ دعا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كثيرًا طَيِّبًا مُّبَارَكًا فِيْهِ پڑھی ہے لوگ خاموش رہے ایک شخص نے جواب دیا کہ میں نے پڑھی ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے دیکھا کہ تیس سے زائد فرشتے ان کلمات کے لکھنے کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے ہیں اس کے علاوہ اور بھی دعا ئیں ثابت ہیں۔ اس سے واضح ہوا کہ رکوع سے اٹھنے کے بعد بھی دعائیں مشروع ہیں۔ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ رکوع سے اٹھنے کے بعد دعا کا اہتمام نہیں کرتے حالانکہ یہ خلاف شرع ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رکوع سے اٹھنے کے بعد کی دعا کا اہتمام کرنے اور اسے یاد کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ امام کے لئے رکوع سے اٹھتے وقت ’’سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ‘‘ کہنا مشروع ہے۔
٭ امام منفرد اور مقتدی سب کے لئے رکوع کے بعد ’’ربنا ولك الحمد‘‘ کہنا مشروع ہے۔
٭ رکوع سے اٹھتے وقت ثابت شدہ دعاؤں کا پڑھنا سنت ہے۔
٭٭٭٭